دوبئی: اطلاعات کے مطابق سعودی حکومت نے انٹرنیٹ سے منسلک پیغام رسانی کی ایپلی کیشن WhatsAppبنانے والی امریکی کمپنی کو کہا ہے کہ وہ اس یپلی کیشن کو سعودی عرب کی ٹیلی کوم ریگولیٹری قوانین کے مطابق بنائے ورنہ چند ہفتوں میں یہ ایپلی کیشن سعودی عرب میں بلاک کر دی جائے گی۔
اسی مہینے ٹیلی کمیونی کیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیشن نے Viber کو جو WhatsAppکی طرح کا ہی ٹول ہے سعودیہ میں بلاک کر دیا تھا۔ وائبر اور وٹس ایپ کے ذریعے ہونے والی کمیونی کیشن کو مونیٹر کرنا ممکن نہیں۔ نیز ان دونوں کی وجہ سے ٹیلی کام آپریٹرز کو انٹرنیشنل کالز اور ایس ایم ایس کی مد میں نقصان ہورہا ہے۔
جیسے جیسے انٹرنیٹ اور سمارٹ فونز کے استعمال میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے ان پر سعودی حکومت کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس چیز میں سعودی قوانین ہی معاون ہیںَ ۔ انٹر نیٹ اور سمارٹ فونز استعمال کے حوالے سے سعودی حکومت کے قوانین کافی سخت ہیں جن میں سختی سے عملدرآمد بھی کرایا جاتا ہے۔
سعودی ٹیلی کمیونی کیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیشن کے گورنر عبداللہ ال دراب نے عرب نیوز کو اس حوالے سے بتایا کہ WhatsApp اور اسی طرح کے دوسرے پلیٹ فارم بنانے والی کمپنیوں سے بات چیت کی جا رہی ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ ان ایپلی کیشن کا استعمال سعودی قوانین کے مطابق کیا جائے۔ مگر بھی تک سعودی حکومت کے اس مطالبے کا جواب نہیں آیا۔
ال دراب نے بتایا کہ Viber کو پچھلے ہفتے ہی سعودی قوانین کے تحت کام نہ کرنے پر بلاک کر دیا ہے۔ اس کے بعد انہیں لگ رہا ہے کہ اگلا نمبر WhatsAppاور Skype کا ہو گا۔
اس سوال کے جواب میں کہ WhatsAppکو کب تک بلاک کیا جائے گا، ال دراب نے بتایا کہ اگلے مہینے 9 جولائی سے مقدس مہینہ رمضان کا شروع ہو رہا ہے۔WhatsAppکے عدم تعاون پر اس سے پہلے ہی اسے بلاک کر دیا جائے گا۔
قانون نافذ کرنے والوں نے مارچ میں کہا تھا کہ Viber، WhatsApp اور Skype مقامی قوانین کی پابندی نہیں کر رہے۔ مگر وہ یہ نہ بتا پائے کہ کن قوانین کی پابندی نہیں ہو رہی۔
مقامی میڈیا نے اس سے پہلے بتایا تھا کہ سعودی عرب میں تین مرکزی موبائل آپریٹر سعودی ٹیلی کام، اتحاد اتیصلات (Mobily) اور زین سعودی کو کہا گیا تھا کہ وہ سی آئی ٹی سی کو بتائیں کہ کیا وہ اس قابل ہیں کہ WhatsAppکی طرح کی ایپلی کیشن کو بلاک یا مانیٹر کر سکیں۔
سعودی عرب میں 2012کے اختتام میں موبائل فون کا استعمال 188فیصد تک زیادہ ہوا ہے۔ ملک میں ایک کڑور اٹھاون لاکھ سے زیادہ انٹرنیٹ کے صارفین ہیںَ۔ یوٹیوب کے مطابق سعودی عرب میں امریکہ سے تین گنا زیادہ تعداد یوٹیوب وزٹ کرتی ہے۔
موبائل فون سے عام طریقے سےغیرممالک میں کی جانے والی کالز اور ایس ایم ایس سعودی موبائل فون آپریٹر کی آمدنی کا بڑا پرکشش ذریعہ ہیںَ ۔ سعودی عرب میں مقیم نوے لاکھ غیر ملکی تارکین وطن یہ سہولیات استعمال کرتے ہیں۔ ان دنوں بہت بڑی تعداد میں غیر ملکی موبائل فون ایپلی کیشن کا استعمال اپنے رشتے داروں سے بات چیت کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ ان ایپلی کیشن میں Viber، WhatsApp اور Skypeشامل ہیں۔