کسی صارف کی گفتگو نہیں سنتے، فیس بک کی وضاحت

فیس بک نے ان تمام خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ جن میں کہا جا رہا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا سوشل نیٹ ورک ڈیوائس کے مائیکروفون کو استعمال کرتے ہوئے صارف کی گفتگو سنتا ہے اور پھر انہیں متعلقہ اشتہار دکھاتا ہے۔

شعبہ اشتہارات کے نائب صدر راب گولڈمین نے اس امر کی تردید ٹیکنالوجی پوڈکاسٹ ‘رپلائی آل’ کے پریزینٹر پی جے ووگٹ کے ٹوئٹ کے ردعمل میں دی، جس کے جواب میں سینکڑوں افراد نے اپنے واقعات شیئر کیے کہ کس طرح انہیں محسوس ہوا کہ فیس بک ان کی گفتگو سنتا ہے۔

کئی فیس بک صارفین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پایا کہ روزمرہ زندگی میں کسی موضوع پر گفتگو کے بعد اسی حوالے سے اشتہارات فیس بک پر نظر آئے۔ لیکن گولڈمین کہتے ہیں کہ فیس بک کبھی اشتہارات کے لیے مائیکروفون کا استعمال نہیں کرتا اور یہی بات انسٹاگرام کے لیے بھی ہے۔

البتہ ووگٹ کی ٹوئٹ کے جواب میں کئی افراد نے اس شبہ کا اظہار کیا جیسا کہ ایک خاتون نے کہا کہ وہ ایک کافی شاپ میں کام کرتی ہیں، ان کا ہاتھ جلا تو انہوں نے اس بارے میں اپنے ایک ساتھی سے بات کی اور پھر اسٹور سے ایک کریم خریدی جو جلنے کی صورت میں لگائی جاتی ہے۔ پھر جب فیس دیکھا تو اسی پروڈکٹ کا اشتہار نظر آنے لگا، جو انہوں نے خریدی تھی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ میں نے اس علامت یا کریم کے بارے میں کبھی سرچ نہیں کیا تھا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ فیس بک نے اس امر کی تردید کی ہے۔ پچھلے سال بھی وہ کلّی طور پر انکار کر چکا تھا کہ وہ صارفین کی گفتگو سن کر انہیں متعلقہ اشتہارات دکھاتا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اشتہارات صارفین کی دلچسپی اور پروفائل میں پیش کردہ معلومات کی بنیاد پر دکھائے جاتے ہیں۔

جاسوسیفیس بک