جنسی کمزوری کا طاقتور علاج محض اتفاق سے دریافت ہوا

کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر کی بہترین ایجادات محض اتفاق سے ہوئیں جیسے پینسلین، ٹیفلان (Teflon ایک مصنوعی مادہ) اور کوکا کولا۔

ویاگرا بھی ایک ایسی ہی ایجاد ہے جو محض اتفاق سے ایجاد ہوئی، 1989 میں مشہور امریکی دوا ساز کمپنی فائزر (Pfizer) کے سائنسدان انگلینڈ میں ایک نئی دوا پر کام کر رہے تھے جس کا مقصد ہائی بلڈ پریشر اور انجائنا (سینے کا درد Angina جو دل کی نالیوں میں خون کے کم بہاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے) کا علاج کرنا تھا جس کے لیے Sildenafil نامی دوا تیار کی گئی تاہم جب دوا کو انسانوں پر آزمایا گیا تو پتہ چلا کہ ہائی بلڈ پریش اور انجائنا پر نئی دوا کا کوئی اثر نہیں ہوا اور دوا دل کی نالیوں کو پھیلانے میں ناکام رہی۔

تاہم مردوں کے جسم پر اس دوا کے ذیلی اثرات نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا، مریضوں کی حالت پر نظر رکھنے والی میڈیکل ٹیم نے مریضوں کی جنسی سرگرمی میں اضافہ نوٹ کیا، تحقیق کرنے پر پتہ چلا کہ اگرچہ دوا دل کی نالیوں کو پھیلانے میں ناکام رہی مگر مردوں میں جنسی عضو کے خون کی نالیوں کو پھیلانے میں کامیاب رہی جس سے جنسی کمزوری کا خاتمہ ہوگیا، یوں تصدیق کے لیے ٹیسٹ کا دائرہ مزید مردوں پر پھیلا دیا گیا اور دوا نے اپنی اہلیت ثابت کردی۔

کامیاب مگر طویل تجربات کے بعد دوا کو اتھارٹیز سے منظور کرایا گیا جس کے بعد 1998 میں اسے فروخت کے لیے مارکیٹ میں پیش کر دیا گیا۔

دوادوائیںطبویاگرا