انٹرنیٹ کے عادی افراد انٹرنیٹ چھوڑنے پر بیمار ہوجاتے ہیں

انٹرنیٹ کا کثرت سے استعمال کرنے والے افراد نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن اس عادت سے چھٹکارا بھی آسان نہیں۔

ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے پتا لگا یا ہے کہ ایسے افراد جو بہت زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، جب انٹرنیٹ استعمال کرنا چھوڑتے ہیں تو اُن کے لیے بہت سے نفسیاتی اور جسمانی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ایسے افراد میں دل دھڑکنے کی رفتار اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ اس تحقیق میں 18 سے 33 سال کے 144 افراد نے حصہ لیا۔ تحقیق میں شریک افراد کے دل دھڑکنے کی رفتار اور بلڈپریشر انٹرنیٹ کے استعمال سے پہلے اور بعد میں نوٹ کیا گیا۔ تحقیق میں شرکا کا چڑچڑا پن اور شرکا کی انٹر نیٹ کی لت کا بھی اندازہ لگایا گیا۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ جو لوگ زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، انٹرنیٹ کے بند کرنے پر انہیں ہی زیادہ نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

ایسے افراد میں بلڈپریشر بڑھنے اور دل دھڑکنے کی رفتار اُن کے گھبرانےاور بے قراری کے مطابق ہی بڑھی تھی۔ ایسے افراد جو زیادہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے تھے، انہیں انٹرنیٹ بند کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑا۔یہ تحقیق PLOS ONE جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ انٹرنیٹ کے استعمال کے نتیجے میں ہونے والی نفسیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے یہ پہلی کنٹرولڈ تحقیق تھی۔

اس تحقیق کی سربراہی سوانسی یونیورسٹی کے پروفیسر فل ریڈ کر رہے تھے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہم یہ تو جانتے تھے کہ ڈیجیٹل ڈیوائسز پر زیادہ انحصار کرنے والے جب ان کا استعمال چھوڑتے ہیں تو چڑچڑے پن کی شکایت کرتے ہیں۔ لیکن اب ہمیں یہ معلوم ہوگیا ہےکہ یہ نفسیاتی اثرات اکیلے نہیں بلکہ جسمانی اثرات کے ساتھ واقع ہوتے ہیں۔

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ انٹرنیٹ کےعادی افراد کا انٹرنیٹ بند کر دیا جائے تو اُن کے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر 3 سے 4 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ کچھ کیسز میں انٹرنیٹ منقطع ہوتے ہیں دل کی دھڑکن اور بلڈپریشر بڑھنے کی رفتار 6 سے 8 فیصد ہوتی ہے۔

اگرچہ دل کے دھڑنے اور بلڈپریشر بڑھنے کی رفتار جان لیوا نہیں لیکن اس کا تعلق چڑچڑے پن اور ہارمون سسٹم ہے، جس کی وجہ سے قوت مدافعیت کم ہو جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نفسیاتی تبدیلیاں اور چڑچڑے پن کا بڑھنا بالکل ویسا ہی ہے جیسا منشیات جیسے الکوحل، چرس یا ہیروئن چھوڑنے پر ہوتا ہے۔ یہ کیفیت اس وجہ سے ہوتی ہے کہ کچھ لوگ اپنی ڈیجیٹل ڈیوائسز کے ساتھ دوبارہ مصروف ہو کر ناخوشگوار احساسات کو کم کرنا چاہتے ہیں۔

کلینیکل ریسرچر اور تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر لیزا اوسبورن کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو اس طرح کے طبی مسائل یعنی حرکت قلب میں اضافے کا شکار ہوتے ہیں، وہ اس کی غلط تشریح کرتے ہوئے اسے کسی خطرناک بیماری کا شاخسانہ سمجھ کر مزید بے قرار اور پریشان ہوسکتے ہیں۔

مصنفہ کہتی ہیں کہ جب کوئی انٹرنیٹ کا حد سے زیادہ عادی ہوجائے تو اس شخص کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے اور وہ نہ چاہتے ہوئے بھی انٹرنیٹ کا استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

انٹرنیٹعادینفسیاتی بیماری