اطلاعات ہیں کہ انٹل ایک ایسی چپ کی تیاری کے حتمی مراحل میں ہے جسے دماغ کی طرح کام کرتی ہے۔ اس چپ کا کوڈ نیم Loihi ہے اور اس میں دماغ کی طرح نئی چیزیں خود سیکھنے کی صلاحیت ہوگی۔ انٹل کی یہ نئی چپ مصنوعی ذہانت میں مزید ترقی کی بنیاد ثابت ہوسکتی ہے۔
انٹل نے گزشتہ روز اپنے جاری کردہ بیان میں بتیا ہے کہ Loihi چپ میں ایک لاکھ 30 ہزار سلیکان نیورونز ہونگے۔ کسی بھی جاندار کے دماغ میں نیورونز کو مرکزی اور بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ یہ بہت ہی خاص خلیے ہوتے ہیں جو معلومات دوسرے خلیوں مثلاً اعصابی خلیوں، پٹھوں کے خلیوں وغیرہ تک پہنچاتے ہیں۔ Loihiچپ میں سلیکان نیورونز کو آپس میں جوڑنے کے لیے 130 ملین synapses ہونگے۔ دماغ میں synapses( اردو : مُعانقَہ) ایسے جنکشن ہوتے ہیں جو نیورونز کو آپس میں جوڑتے ہیں۔
انٹل اگلے ماہ سے Loihiچپ کو اپنے 14 نینو میٹر پروسس ٹیکنالوجی پر تیار کرنا شروع کردے گا اور اگلے سال تک یہ چپ بڑی بڑی جامعات اور تحقیقی اداروں کو فراہم کردی جائیں گی تاکہ وہ اس کی مدد سے مصنوعی ذہانت میں مزید ترقی کے لیے تحقیق کرسکیں۔
انٹل کا ماننا ہے کہ اس کی Loihi چپس خود کار ٘مختار طریقے سے کام کرسکیں گی۔ مثلاً Loihiچپ پر مبنی کوئی میڈیکل ڈیوائس خود پتا لگاسکے گی کہ بلڈ پریشر یا دل کی دھڑکن معمول کے مطابق ہے یا غیر معمولی ہے۔ انٹل کا کہنا ہے کہ اس کی چپس کا مقصد مصنوعی نیورونز اور سیناپسس کی مدد سے خود سیکھ کر مسائل کے حل تلاش کرنا ہے۔