پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ سمجھنا چھوڑ دیں کہ آپ ہمیشہ کے لیے ملکیتی سافٹ ویئر مفت میں حاصل کر پائیں گے (جیسے مائیکروسافٹ آفس)۔ پوری دنیا میں مختلف ممالک بڑی شدت کے ساتھ فکری ملکیت ( Intellectual Property) کے قوانین لاگو کرتے جا رہے ہیں، وہ دن بھی دُور نہیں جب ان قوانین کا اطلاق پاکستان میں بھی ہوگا، دراصل ممالک چاہیں یا نہ چاہیں، انہیں ان قوانین کا اطلاق بہرحال کرنا ہی ہوگا کیونکہ ان قوانین کو لاگو نہ کرنے کی صورت میں ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے، مثال کے طور پر ورلڈ بینک یا آئی ایم ایف سے قرضہ لیتے وقت اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ جہاں ممالک سے دیگر شرائط قبول کروائی جاتی ہیں ان میں یہ شرائط بھی شامل ہوں۔
جب فکری ملکیت کے ان قوانین کا اطلاق ہوگا تو ہمارا نہیں خیال کہ آپ ایک ہی رات میں آزاد سافٹ ویئر پر منتقل ہوپائیں گے اور آزاد سافٹ ویئر کے صارف بن جائیں گے، آپ کو قطعی مختلف ان نئے سافٹ ویئر کو سیکھنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا، مزید برآں آپ کو ان کا عادی ہونے کے لیے بھی کچھ وقت لگے گا اور ظاہر ہے ان میں وہ وقت شامل نہیں جو تکنیکی مسائل کے حل تلاش کرنے میں صرف ہوگا… آہستہ شروعات کے لیے یہی وقت مناسب ہے۔
اجارہ دار کمپنیاں اپنے سافٹ ویئر کی کریکنگ کو خود ہی آسان رکھتی ہیں جو دراصل ایک طویل المدتی پالیسی کا حصہ ہے، مقصد ترقی پذیر ممالک۔ جہاں فکری ملکیت کے قوانین ابھی لاگو نہیں، میں نہ صرف اپنے سافٹ ویئر مقبول بنانے بلکہ لوگوں کو ان کا عادی بھی کرنا ہے۔ دہائیوں بعد جب لوگ ایسی کمپنیوں کے سافٹ ویئر کے عادی ہوجائیں گے تو یہ کمپنیاں ایسے ممالک پر فکری ملکیت کے قوانین کے اطلاق کے لیے دباؤ ڈالیں گی، تب لوگوں کو اپنے وہ سافٹ ویئر جن کے وہ عادی ہوچکے ہیں بدلنے میں خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا خاص کر ادارے جن کا آج بھی انحصار ایسے ہی (چوری شدہ) سافٹ ویئر پر ہے (اور چونکہ بیشتر کو آزاد سافٹ ویئر کا پتہ ہی نہیں جو کہ زیادہ تر مفت ہی ہوتے ہیں) لہٰذا وہ نہ صرف شرمندہ بھی ہوں گے بلکہ ان سافٹ ویئر کو خریدنے کے لیے رقوم بھی ادا کریں گے۔ یوں یہ اجارہ دار کمپنیاں ترقی پذیر ممالک کی غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے مفت منافع کمائیں گی… جس قدر جلد ہم آزاد سافٹ ویئر کے استعمال کے تصور کو عام کریں گے اتنا ہی ہم ایسی کمپنیوں کی اجارہ داری کے دام سے بچے رہیں گے جن کا اولین مقصد اپنی جیبیں بھرنا اور ترقی پذیر ممالک کی اقتصادیات کو ہلکان کرنا ہے اور انہیں سیاسی وتجارتی طور پر اپنے ملکوں کے تابع کرنا ہے۔
ملکیتی سافٹ ویئر ترقی پذیر ممالک کے لیے قطعی موزوں نہیں۔ ترقی پذیر ممالک احیائے نو (Renaissance) کے دور سے گزر رہے ہیں۔اس صدی میں ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی احیائے نو کا جزو لا ینفک ہے جس کے بغیر کوئی بھی حقیقی ترقی یا احیائے نو ممکن نہیں…مگر اس کا اس سے کیا تعلق ہے؟
ایسے ترقی پذیر ممالک کے لیے آزاد سافٹ ویئر ہی حقیقی احیائے نو کا ذریعہ ہیں، ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے بغیر ترقی پذیر ممالک حقیقی احیائے نو سے کوسوں دور رہیں گے چاہے وہ کتنی ہی کوشش کیوں نہ کر لیں… کمپیوٹنگ اب لوگوں کی زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے۔ معلومات کا بیش قیمت بہاؤ جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی ممکن ہے، کے بغیر آج کے دور میں کسی حقیقی ترقی کا تصور محال ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ حقیقی احیائے نو میں آزاد سافٹ ویئر کیوں ضروری ہیں؟ اس کی وجہ از بس سادہ ہے اور وہ یہ ہے کہ آزاد سافٹ ویئر کا مصدر (سورس کوڈ) تحقیقی وتدریسی مقاصد کے لیے دستیاب ہوتا ہے، یوں ترقی پذیر ممالک ان سافٹ ویئر میں اپنی ضرورت کا رد وبدل کر کے انہیں تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال میں لاسکتے ہیں، نہ صرف یہ بلکہ انہیں معقول قیمت پر اپنے شہریوں کی آمدنی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فروخت بھی کر سکتے ہیں بجائے کمپنیوں کا انتظار کرنے کے کہ وہ مہنگے داموں مطلوبہ تبدیلی/تبدیلیاں کر کے دیں اور رقم کی ادائیگی کے باوجود کوڈ اپنے پاس ہی رکھیں جس کی وجہ سے صارفین ان کی اپڈیٹس کے ہمیشہ تابع ہوجاتے ہیں، یہ سب ترقی پذیر ممالک کی اقتصادیات پر بے جا بوجھ بنتا ہے اور ان کی حقیقی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بھی۔
ہر دفعہ گاڑی بنانے پر ہمیں پہیہ دوبارہ ایجاد نہیں کرنا ہوگا۔ کوڈ کی دستیابی نئے نئے آئیڈیاز کو جنم دے گی جبکہ اجارہ دار پروڈکٹ میں ہمارے پاس کوئی خام مال نہیں ہوتا، نتیجتاً کسی نئے آئیڈیے کے ظہور کا امکان صفر ہے۔ ہمیں ہر چیز صفر سے شروع کرنی ہوگی۔ اگر آپ کو کوئی مخصوص ٹیکسٹ ایڈیٹر ہی بنانا ہے تو بھی آپ کو صفر سے شروع کرنا ہوگا۔ جبکہ آزاد سافٹ ویئر کی صورت میں آپ کو کئی ٹیکسٹ ایڈیٹرز کے کوڈ مفت میں مل جائیں گے، چنانچہ صفر سے شروع کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ آپ کو بس پہلے سے موجود کوڈ میں اپنے آئیڈیاز شامل کرنے ہیں، اس طرح سبھی کوڈ کو بہتر سے بہتر کرنے میں مدد کرتے ہیں اور آئیڈیاز کا ایک انبار جمع ہوجاتا ہے۔ یہ امر ملکیتی سافٹ ویئر کے مقابلے میں آزاد سافٹ ویئر کی تیز تر ترقی کی ضمانت ہے۔ اگر ملکیتی سافٹ ویئر میں آپ صفر سے شروع کرتے ہیں تو آزاد سافٹ ویئر میں آپ وہاں سے شروع کرتے ہیں جہاں دوسروں نے کام ختم کیا ہوتا ہے۔
آزاد سافٹ ویئر میں اردو کی سپورٹ کے لیے وسیع امکانات موجود ہیں۔ کوڈ کی دستیابی کی وجہ سے ہم آسانی سے کسی بھی سافٹ ویئر میں اردو کی سپورٹ شامل کر سکتے ہیں، نہ صرف یہ بلکہ ان کا اردو ترجمہ بھی کر سکتے ہیں اور اردو بولنے والوں کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان میں مطلوبہ تبدیلیاں بھی کر سکتے ہیں۔ ہم ممکنات یا مفروضوں کی بات نہیں کر رہے، ایسے گروہ موجود ہیں جو واقعتا آزاد سافٹ ویئر کو اردوانے کا کام کر رہے ہیں۔
آزاد سافٹ ویئر کے استعمال کے ذاتی اسباب :
آپ کو ایک بار پھر یاد دلا دیں کہ آزادی کوڈ کو عام کرنے میں ہے، ملکیتی سافٹ ویئر ایک سیاہ ڈبے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے، کوئی بھی آپ کو ضمانت نہیں دے سکتا کہ جو سافٹ ویئر آپ اپنے کمپیوٹر یا موبائل فون میں استعمال کر رہے ہیں ان میں آپ کی جاسوسی کے لیے کوئی اجزاء موجود نہیں۔ ایسے سافٹ ویئر بڑے آرام سے آپ کی جاسوسی کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر مائیکروسافٹ ونڈوز اپنے صارفین کی جاسوسی کرتی ہے اور کمپیوٹر میں داخل کیے گئے تلاش کے الفاظ پوشیدہ طور پر ارسال کرتی ہے۔ اسی طرح ونڈوز پر نصب دیگر سافٹ ویئر بھی آپ کی جاسوسی کرتے ہیں جیسے ریئل پلیئر (RealPlayer) جو آپ کی چلائی گئی تمام فائلوں کی تفصیلات کمپنی کو ارسال کرتا ہے۔ موبائل فونز بھی غیر آزاد سافٹ ویئر سے بھرے ہوتے ہیں جو آپ کی جاسوسی کرتے ہیں اور ان میں خود موبائل فونز کا غیر آزاد ہارڈویئر بھی شامل ہے۔ بعض موبائل فونز بند حالت میں بھی آپ کے مقام کے تعین کے لیے سگنل ارسال کرتے ہیں جس سے کوئی بھی مخصوص آلات کے ذریعے آپ کی لوکیشن کے بارے میں جان سکتا ہے چاہے آپ چاہیں یا نہیں۔ بعض فونز کو دور سے آواز ٹیپ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، صارفین اور ترقی پذیر حکومتیں یہ ’’خرابیاں‘‘ دور نہیں کر سکتیں کیونکہ ان کا ایسے آلات پر کوئی کنٹرول نہیں اور نہ ہی وہ جانتے ہیں کہ یہ کس طرح کام کرتے ہیں۔ واحد طریقہ جس سے آپ پْر یقین ہوسکتے ہیں کہ آپ کا سافٹ ویئر صرف آپ ہی کے لیے کام کر رہا ہے آزاد سافٹ ویئر کا استعمال ہے۔ آزاد سافٹ ویئر کی دنیا میں آپ کی اور آپ کے ڈیٹا کی سیکیوریٹی خود آپ کے ہاتھ میں ہے اور مکمل طور پر محفوظ ہے۔
پروگرامر ہونے کی صورت میں آزاد سافٹ ویئر آپ کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کا بہترین ذریعہ ہیں، آپ لاکھوں سافٹ ویئر کے کوڈ کا مطالعہ کر سکتے ہیں اور پھر آزاد سافٹ ویئر کے بڑے بڑے منصوبوں میں حصہ لے کر اپنی صلاحیتوں کو چار چاند لگا سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف آپ کے تجربے بلکہ آپ کی مارکیٹ ویلیو میں بھی اضافہ ہوگا جس کا براہ راست اثر آپ کی آمدنی پر پڑے گا۔ مختصراً آزاد سافٹ ویئر پروگرامرز اور ڈیویلپرز کے لیے ایک بہترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔
آزاد سافٹ ویئر کا استعمال مجموعی طور پر آپ میں دوسروں کو نفع پہنچانے والی طرزِ زندگی کو قوت بخشتا ہے، کیونکہ ہر کوئی پروگرام حاصل کر سکتا ہے۔ ہر کوئی اس کے کوڈ کا مشاہدہ کر سکتا ہے اور ہر کوئی اس کی ترقی میں حصہ لے سکتا ہے۔ یہ خوبیاں معاشرے کے کسی مخصوص گروہ کے لیے مخصوص نہیں۔ آزاد سافٹ ویئر کی دنیا میں ’’ٹیکنالوجی کے پیشواؤں‘‘ کے لیے کوئی جگہ نہیں … سیکھنا سب کے لیے دستیاب ہے اور کوئی اس پر اجارہ داری قائم نہیں کر سکتا۔
جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ آزاد سافٹ ویئر عموماً مفت ہوتے ہیں۔ پھر بھی اگر آپ قیمتاً دستیاب کوئی آزاد سافٹ ویئر استعمال کرنا چاہیں تب بھی اس کی قیمت انتہائی معقول ہو گی یا پھر آپ اسے کسی ایسے دوست سے بھی حاصل کر سکتے ہیں جس نے اسے خریدا ہوا ہو۔ اقتصادی طور پر آزاد سافٹ ویئر افراد، ادارے، اسکول، خیراتی ادارے اور حکومتوں کے لیے ایک کارآمد حل ہیں۔
تجربہ اس بات کا گواہ ہے کہ آزاد سافٹ ویئر زیادہ مستحکم ہوتے ہیں۔ گنو (GNU) لینکس آپریٹنگ سسٹم (جوکہ بہت ہی زیادہ عام آزاد آپریٹنگ سسٹم ہے) ونڈوز سے زیاد مستحکم ہے، گنو لینکس آزاد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا سے ہزاروں پروگرامرز کرنل (Kernel) کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام کرتے ہیں۔ آزاد سافٹ ویئر میں ترقی کا عمل غیر آزاد سافٹ ویئر سے زیادہ تیز رفتار ہے۔ زیادہ تر آزاد سافٹ ویئر جن میں لینکس کا کرنل بھی شامل ہے ہر چھ ماہ بعد نیا ورژن جاری کرتے ہیں جس سے سافٹ ویئر یا نظام میں غلطیوں کی شرح کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے اور وہ زیادہ مستحکم ہوتے چلے جاتے ہیں، لینکس استعمال کرنے پر آپ وائرس وغیرہ کو تو بھول ہی جائیں گے۔ لینکس اب تک کا سب سے محفوظ آپریٹنگ سسٹم تصور کیا جاتا ہے۔
استعمال کی آسانی نہ صرف عام بلکہ مبتدی حضرات کے لیے بھی۔ آزاد سافٹ ویئر (جیسے گنو لینکس آپریٹنگ سسٹم) استعمال میں آسان ہوتے ہیں (یہ کہنے کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ لوگوں میں یہ شوشہ بہت عام ہے کہ لینکس استعمال میں مشکل ہے)۔ کیونکہ آپ ایک آزاد دنیا میں ہیں ’’ونڈوز ایکس پی کے راز‘‘ جیسی اصطلاحات آپ کو سننے کو نہیں ملیں گی کیونکہ آزاد سافٹ ویئر میں کوئی راز نہیں ہوتے اور نا ہی آپ کو یہ ’’راز‘‘ سیکھنے کے لیے سالوں لگیں گے۔
سپورٹ کی دستیابی، ایک عام صارف کے طور پر جب آپ آزاد سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں تو ایک ایسی عالمی برادری آپ کے انتظار میں ہوتی ہے جو علم کو راز رکھنے پر یقین نہیں رکھتی، جن کا ایمان ہے کہ معرفت سب کا حق ہے اور وہ بھی بالکل مفت اور بغیر کسی ادنیٰ تر شرط کے جس میں مذہبی، نسلی یا نظریاتی اختلافات کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔ انٹرنیٹ ایسے فورمز، بلاگز، ویکیز اور ویڈیو ٹیوٹوریلز سے بھرا پڑا ہے جو آپ کی سپورٹ کی ضروریات کو بھرپور انداز میں پورا کریں گے۔ پھر بھی اگر آپ کو کوئی خصوصی مسئلہ درپیش ہے تو بھی گرو حضرات مختلف آئی آر سی چینلز پر آپ کی مدد کے لیے ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ اگر آپ کوئی کمپنی چلاتے ہیں تو آپ قیمتاً فوری اور معیاری سپورٹ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
آزاد سافٹ ویئر کم تر وسائل کے حامل آلات کے لیے انتہائی موزوں ہوتے ہیں۔ غیر آزاد سافٹ ویئر کی طرح ان کے لیے کسی ہائی سپیسی فیکیشن ہارڈ ویئر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے مقابلے میں غیر آزاد سافٹ ویئر کے ساتھ چلنے کے لیے آپ کو بار بار اپنا ہارڈ ویئر بدلنے کی زحمت اٹھانی پڑے گی جو آپ کی جیب پر یقینا ایک فالتو بوجھ ہے۔ قدیم ترین آلات کو چلانے کے لیے بھی آپ کو آزاد سافٹ ویئر کی دنیا میں مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ یوں آزاد سافٹ ویئر کے ذریعے آپ پھینکنے کی بجائے پرانے ہارڈ ویئر کو کار آمد بنا سکتے ہیں۔ آپ کو یہ بات شاید دلچسپ لگے کہ لینکس نے حال ہی میں پرانے انٹل 386پروسیسرز کی سپورٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے!!
بیشتر آزاد سافٹ ویئر ایک سے زائد پلیٹ فارمز پر کام کرنے کی خوبی سے مزین ہیں۔ آپ کو کوئی آزاد سافٹ ویئر لینکس سمیت ونڈوز اور میک کے لیے بھی مل جائے گا۔ اگر آپ ایک سے زائد پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں تو ہر پلیٹ فارم کے لیے آپ کو الگ سافٹ ویئر کی ضرورت نہیں ہوگی۔ آپ وہی سافٹ ویئر دونوں آپریٹنگ سسٹمز پر چلا سکتے ہیں۔
ان نقاط کی روشنی میں قارئین با آسانی اس بات کا انداز ہ لگا سکتے ہیں کہ آزاد مصدر سافٹ ویئر چاہے آپ استعمال کریں یا نہ کریں، انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ جس طرح اے ایم ڈی کے بارے میں کہا جاتاہے کہ بھلے ہی اس نے مائیکرو پروسیسرز کی دنیا میں انٹل جتنی ترقی اور جدت حاصل نہ کی ہو، لیکن یہ اے ایم ڈی ہی ہے جس کی وجہ سے انٹل اپنے پروسیسرز کو بہتر سے بہترین، تیز سے تیز تر اور کم سے کم قیمت میں پیش کرتا رہا۔ بالکل اسی طرح آزاد مصدر سافٹ ویئر نے بھی کلوزڈ سورس سافٹ ویئر کو سخت مقابلے کی ٹکر دے رکھی ہے اور ان کی اجارہ داری کسی حد تک کم کررکھی ہے۔
لیکن یہاں یہ بات کہنا بھی ضروری ہے کہ کلوزڈ سورس سافٹ ویئر کی اپنی ایک اہمیت ہے۔ لہٰذا یہ سمجھنا کہ آزاد مصدر سافٹ ویئر کا مقصد انہیں ختم کرنا ہے، غلط ہے۔ ایسا ہونا تقریباً نا ممکن ہے۔ جب تک کمپیوٹر استعمال ہوتے رہیں گے، کلوزڈ سورس سافٹ ویئر بنتے رہیں گے اور انہی جیسی سہولیات رکھنے والے اوپن سورس سافٹ ویئر بھی سامنے آتے رہیں گے۔
ہم مسلمانوں کے لئے اوپن سورس کا آئیڈیا نیا نہیں ہے کہ بخاری شریف کی ایک حدیث کے مطابق ’’جو علم چھپائے گا اسے روزِ قیامت آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔‘‘ (صحیح الجامع حدیث نمبر 6517)
مزید تفصیل کے لیے پڑھیے ’’اوپن سورس تحریک‘‘
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ جنوری 2013 میں شائع ہوئی)
so nice article muje ye malomat pehli dafa hoi
ap se guzaraish ha muje guide kar de k Linux operating system kese hasil kia jaye aur kese install kiya jae. mehrbani ho gi .
Khawar Ali
بہت عمدہ جناب۔۔۔۔
مضمون پڑھ کر اندازہ ہوا کہ آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ سب لوگ لکیر کے فکیر نہیں ہیں ان میں آپ جیسے لوگ بھی ہیں جو ایک منفرد مگر زیادہ منطقی اور دوربین نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
شاندار تحریر ہے
پڑھہ کے بہت اچھا لگا۔ شکریہ
Very nice but i am very happy in pirates world