عام دستیاب ہارڈ ڈرائیوز میں سوائے عام ہوا اور آکسیجن کے کچھ نہیں بھرا ہوتا۔ یہ نہ صرف ہارڈڈسک میں موجود دھاتی ڈسک کو خراب کرتی ہے بلکہ اچھی خاصی بھاری بھی ہوتی ہے اور حرکت میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ ہوا کا بھاری پن اور حرکت میں رکاوٹ ڈالنا بہت اہمیت کا حامل ہے جب کہ ہارڈڈسک 7200گھمائو فی سیکنڈ کی رفتار سے گھوم رہی ہوتی ہے۔ ویسٹرن ڈیجیٹل نے عام ہارڈڈرائیوز کی اس خامی کا حل ہیلیئم گیس کی صورت میں نکالا ہے جو کہ ہوا کے مقابلے میں بہت ہلکی ہے۔ اس طرح ڈسک کو گھومتے ہوئے بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ ہیلیئم عام حالات میں کسی دھات یا دوسرے مادے کے ساتھ کیمیائی ردعمل بھی نہیں کرتی۔ ماہرین کے مطابق ہیلیئم سے بھری ہارڈڈرائیو 20ہزار گھمائو فی سیکنڈ کی رفتار سے گھوم سکے گی۔ جو ہارڈ ڈرائیو کے ڈیٹا پڑھنے یا لکھنے کی رفتار میں کئی گنا اضافے کا سبب بنے گی۔ ساتھ ہی حرکت میں کم رکاوٹ کی وجہ سے ہارڈ ڈرائیو کی موٹر بھی کم توانائی خرچ کرے گی۔
ہیلیئم سے بھری ہارڈڈرائیو کا آئیڈیا نیا نہیں ہے۔1980ء میں ایک ایسی ہی ایک ہارڈڈرائیو کا پیٹنٹ لے چکا ہے۔ لیکن ایسی ہارڈڈرائیو کی تجارتی پیمانے پر تیاری ایک مشکل کام تھا کیونکہ ہارڈڈرائیو کو اپنی تیاری سے کمپیوٹر میں تنصیب تک کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور اس دوران اس کا مکمل طور پر ہوا بند رہنا آسان نہیں۔ ساتھ ہی اگلے کئی سال تک اس کا اسی طرح ہیلیئم سے بھرے رہنا بھی مشکل ہے۔ انہی تمام مسائل پر ویسٹرن ڈیجیٹل نے قابو پالیا ہے اور وہ اگلے سال تک ایسی ہارڈڈرائیوز مارکیٹ میں فروخت کے لئے پیش کردیں گے۔