گوگل ایکس (Google X) نے ایک ایسے اسمارٹ کانٹیکٹ لینس کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جو ذیابطیس کے مریضوں کو ہر لمحے ان کے خون میں موجود شوگر کی مقدار سے آگاہ رکھے گا۔ گوگل ایکس لیب ، گوگل کی ایک خفیہ لیبارٹری ہے جہاں کئی اہم منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ گوگل گلاس اور خود کار طور پر چلنے والی کار (self-driving car) بھی اسی لیبارٹری کی پیشکش ہیں۔ یہ کانٹیکٹ لینس اپنی نوعیت کے پہلے کانٹیکٹ لینس ہیں جو خاص طور پر ذیابطیس کے مریضوں کے لئے بنائے گئے ہیں۔ گوگل کے مطابق یہ اسمارٹ کانٹیکٹ لینس دو تہوں پر مشتمل ہوگا جن کے درمیان ایک وائرلیس چپ بمعہ انٹینا اور گلوکوز سینسر نصب ہوگا۔ یہ گلوکوز سینسر ہر بار آنکھ جھپکنے پر آنکھ میں موجود پانی (آنسو) میں گلوکوز کی مقدار کی پیمائش کرتا ہے اور اسے وائرلیس چپ کی مدد سے قریب موجود ڈیوائس کو منتقل کردیتا ہے۔ یہ ڈیوائس کون سی ہوگی، اس بارے میں گوگل نے فی الحال کچھ نہیں بتایا۔ لیکن غالب امکان یہی ہے کہ یہاں ڈیوائس سے مراد اسمارٹ فون یا گوگل گلاس ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں ذیابطیس کی مریضوں کی تعداد 30 کروڑ سے زائد ہے جن کی تعداد 2030ء میں 36کروڑ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس کا شکار مریضوں کی آدھے سے زیادہ تعداد ترقی پذیر ملک میں رہنے والے ہیں۔ صرف پاکستان میں ذیابطیس کی وجہ سے ہر سال تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار اموات واقع ہوتی ہیں اور ان میں سے پچاس فی صد سے زائد افراد کی عمر 60 سال سے بھی کم ہوتی ہے۔
ذیابطیس کے مریضوں کے لئے خون میں شوگر کے لیول سے آگاہ رہنا بے حد ضروری ہوتا ہے۔ خون میں شوگر کی زیادتی یا کمی کی وجہ سے خطرناک پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس وقت ذیابطیس کے مریض اپنے خون میں موجود گلوکوز کی مقدار جانچنے کے لئے مختلف آلات استعمال کرتے ہیں۔ خون میں شوگر لیول کی جانچ کے لئے سب سے مقبول طریقہ انگلی سے خون کے قطرے نکال کرکے انہیں ڈیوائس پر چیک کرنا ہے۔ ان آلات کا استعمال کافی دردناک اور ناگوار ہے جس کی وجہ سے اکثر مریض اس سے کتراتے ہیں یا پھر ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ٹیسٹ کو باقاعدہ طور پر دُہراتے نہیں۔جس کے نتیجے میں مرض مزید پیچیدہ ہوجاتا ہے۔ گوگل کا اسمارٹ لینس ایسے مریضوں کو بغیر کسی پریشانی کے ہر وقت ان کے شوگر لیول سے آگاہ رکھے گا۔ گوگل کے مطابق وہ اس لینس میں ایک ایل ای ڈی بھی نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو خون میں گلوکوز کی مقدار خطرناک حد تک بڑھنے کی صورت میں روشن ہوجائے گی۔