گوگل کی مصنوعی ذہانت 6 سالہ بچے سے بھی کم

اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ گوگل کے الفاگو (AlphaGo) نے اِس سال گو ورلڈ چیمپیئن کو شکست دی لیکن الفاگو آج بھی 6 سالہ بچے سے زیادہ ذہین نہیں ہے۔ یہ انکشاف ایک تازہ تحقیق میں ہوا ہے جس نے پایا کہ گوگل کی مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی نے ان 50 سسٹمز میں سب سے زیادہ اسکور کیا، جنہیں چینی سائنس دان اپنے تخلیق کردہ اے آئی اسکیل پر ٹیسٹ کیا ہے۔ 47.28 کے آئی کیو اسکور کے ساتھ گوگل کا اے آئی ایپل کے ورچوئل اسسٹنٹ ‘سری’ سے دوگنا اسمارٹ نظر آیا، جس کا اسکور محض 23.94 تھا۔

مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کے حامل اے آئی سسٹمز اب بہت تیزی سے تیار ہو رہے ہیں اور ورچوئل اسسٹنٹ سمیت کئی اہم کام انجام دے رہے ہیں بلکہ اب تو اسٹریٹجی گیمز میں بھی انسانوں کو شکست دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی ترقی سے کئی حلقے پریشان ہیں۔ شاید ان کے لیے یہ نئی تحقیق سکھ کا سانس فراہم کرے۔

مصنوعی ذہانت کا کوئی نظام کتنا اسمارٹ ہے؟ اس کے لیے جانچنا ضروری ہے کہ وہ "معلومات کو حاصل کرنے، اس پر گرفت، تخلیق اور جواب دینے کی صلاحیت” کتنی رکھتا ہے۔ 2014ء میں 50 اے آئی سسٹمز کا آئی کیو ٹیسٹ لیا گیا تھا جس میں گوگل کا اے آئی، سری اور چینی سرجن انجن بیڈو شامل تھے اور ساتھ ساتھ 18، 12 اور 6 سال کے تین انسانوں کے ٹیسٹ بھی لیے گئے تھے۔

2016ء میں ایک مرتبہ پھر اے آئی سسٹمز کی جانچ کی گئی اور پایا گیا کہ گوگل سب سے زیادہ اسمارٹ ہے اور بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ پہلے اس کا اسکور 26.5 تھا اور اب 47.28 ہوگیا ہے لیکن اب بھی وہ کسی 6 سالہ انسانی بچے کو شکست نہیں دے سکتا، کیونکہ اس عمر کے انسانی بچے نے ہی 55.5 کا اسکور حاصل کیا تھا۔

اسٹیفن ہاکنگ سے لے کر ایلون مسک تک کئی بڑی شخصیات مصنوعی ذہانت کے حوالے سے بارہا خبردار کر چکی ہیں۔ ہاکنگ کو تو یقین ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے اور خدشہ ہے کہ وہ ذہانت میں ہم سے آگے نکل جائے اور انسانوں کا ہی خاتمہ کردے۔ مسک بھی اس خطرے سے آگاہ ہیں اور جولائی میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ ان کے خیال میں ہو سکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کا سبب بن جائے۔

آرٹی فیشیل اینٹیلی جنسگوگلمصنوعی ذہانت