سان فرانسسکو میں ہونے والا گوگل پکسل2 ایونٹ ویسا ہی تھا جیسا کہ ایسی تقریبات ہوتی ہیں: نیا فلیگ شپ اسمارٹ فون، نئے ہوم اسپیکرز اور انہیں اپنے اسمارٹ گھر میں شامل کرنے کے مختلف طریقے، ایک نیا لیپ ٹاپ اور ایک کیمرا۔ ایسی ہی چیزیں ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہوں گے اور اگلے سال جب یہ ایونٹ ہوگا، تب بھی نظر آئیں گی۔
لیکن جب ہاتھی نکل گیا اور صرف دُم رہ گئی تو گوگل نے بہت خاموشی کے ساتھ اپنے وائرلیس ہیڈفونز دکھائے، ایسے جو دنیا کو بدل دیں گے۔ ایپل کے ایئرپوڈز سے بالکل متاثر نہ ہوں کیونکہ گوگل کے ہیڈفونز 40 زبانوں میں براہ راست ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ بھی ریئل ٹائم یعنی فوراً۔ یوں گوگل نے بالآخر سائنس فکشن کو حقیقت کا روپ دے دیا ہے، اور ان تمام اداروں کو بھی شکست دے دی جو سالوں سے وعدے کرتے آ رہے ہیں اور اب تک اسے پورا نہیں کر سکے۔ یہ ٹیکنالوجی عالمی سطح پر رابطہ کرنے کے بنیادی طریقوں کو تبدیل کر کے رکھ دے گی۔
‘گوگل پکسل بڈز’ وائرلیس ہیڈفونز ہیں جنہیں ادارے کے نئے پکسل 2 فون کے ساتھ استعمال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ جب آپ ہیڈفونز کو فون سے منسلک کر دیں گے تو آپ دائیں ایئرپیس کو چھو کر پکسل2 پر ‘گوگل اسسٹنٹ’ کو ہدایات دے سکتے ہیں۔ اس طرح آپ موسیقی چلا سکتے ہیں، راستہ پوچھ سکتے ہیں، فون کال کر سکتے ہیں اور وہ سب کچھ بھی جو گوگل صارفین کا معمول ہے۔ لیکن اگر آپ کہیں گے "مجھے جاپانی بولنے میں مدد دیں” اور پھر انگلش بولنا شروع ہو جائیں، تو فون کے اسپیکرز آپ کے بولتے ہی ان الفاظ کا جاپانی ترجمہ کر ڈالیں گے۔ پھر جب سامنے والا جواب دے گا، جو جاپانی میں ہی ہوگا، تو پکسل بڈز انہیں انگریزي ترجمہ کرکے آپ کی سماعت تک پہنچائے گا۔ ہے نا کمال؟
گوگل نے تقریب کے دوران اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا، جس میں ہسپانوی و انگریزی ترجمے میں ذرا بھی کوتاہی نہیں دیکھی گئی۔ البتہ حقیقی دنیا میں، ہمارے مریل سے وائی فائی پر، پیچھے سے آنے والی عجیب و غریب آوازوں کے ساتھ، یہ ہیڈفونز کیسے نتائج دیں گے؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔
کم سے کم الفاظ میں ہم اسے ایک عظیم کامیابی کہہ سکتے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ہم نے ترجمے کی ٹیکنالوجی کو بہتر ہوتے تو دیکھا ہے لیکن یہ کبھی بھی انسانوں کے ترجمے کرنے کی صلاحیت جتنی درست اور تیز نہیں رہی۔ البتہ گزشتہ دو سالوں میں ہم نے بڑے ناموں کو ترجمے کی ٹیکنالوجی میں اترتے دیکھا ہے۔ 2015ء میں اسکائپ نے اپنا ‘لائیو ٹرانسلیشن’ فیچر متعارف کروایا جو آڈیو میں چار زبانوں میں کام کرتا ہے اور میسیجنگ میں 50 زبانوں میں۔ البتہ اس کے ترجمے اتنے ‘ریئل ٹائم’ نہیں تھے اور بھیجے گئے اصل پیغام اور ترجمے والے ورژن کے درمیان کچھ وقت لگتا تھا۔ رواں سال کے اوائل میں مائیکروسافٹ نے اپنی پاور پوائنٹ "پریزینٹیشن ٹرانسلیٹر” ایڈ-اِن کا آغاز کیا۔ آئی او ایس یا اینڈرائیڈ ایپ کا استعمال کرتے ہوئے پریزینٹیشن ٹرانسلیٹر آپ کی آواز کو ہسپانوی یا چینی زبان میں فوری تبدیل کر سکتا ہے۔
یہ دونوں پروگرام اپنے شعبے میں تو متاثر کن ہیں لیکن اس ہارڈویئر سے کوسوں دور ہیں جو اب گوگل نے تیار کیا ہے۔ گویا گوگل نے ریئل ٹائم ترجمے کی سہولت کے لیے تمام ضروری اجزاء یکجا کردیے ہیں، وہ بھی اتنی سی جگہ میں جو آپ کے کان میں فٹ ہو سکے۔
اب آپ صرف 160 ڈالرز میں کسی بھی ملک میں گھومتے ہوئے اپنی زبان میں کچھ کہہ کر اور سن کر بات سمجھ سکتے ہیں۔ نہ اشاروں کی ضرورت، نہ غلط لہجے میں غلط زبان بولنے کی خفت! واہ گوگل!