موبائل فونز ٹیکنالوجی کی ترقی نے دنیا کو مزید مربوط کردیا ہے۔ جیسے جیسے موبائل فونز کے صارفین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، موبائل فونز ٹیکنالوجی میںبھی آئے روز نئی نئی جدتیں متعارف کروائی جارہی ہیں۔ ایک سادہ سے ہینڈ سیٹ (Handset) جو صرف فون کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا، سے شروع ہونے والی داستان نے ہماری روز مرہ کی زندگی کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ موبائل فونز اب صرف کان سے لگا کر باتیں سننے اور کہنے کے لئے نہیں رہے، اب یہ ایک مکمل کمپیوٹر کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔ ان میں کیمرا بھی نصب ہے اور ریڈیو بھی، یہ میوزک پلیئر بھی رکھتے ہیں اور بعض اوقات ٹی وی بھی، ان پر انٹرنیٹ استعمال کرنا اب ایسا ہی ہے جیسے عام کمپیوٹر پر انٹرنیٹ استعمال کرنا۔ یہ سب سہولیات صرف موبائل فون ہارڈ ویئر میں ترقی کا ثمر نہیں ہیں، بلکہ اس میں سافٹ ویئر یعنی موبائل فون آپریٹنگ سسٹم کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے۔
موبائل فونزکے لئے آپریٹنگ سسٹم گزشتہ ایک دہائی میں بہت ترقی کرچکے ہیں۔ ان کی ابتدائی شکل ایک سیاہ وسفید ڈسپلے اور بنیادی سہولیات تک محدود تھی۔ لیکن اب یہ آپریٹنگ سسٹم کسی بھی طرح ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز پر چلنے والے آپریٹنگ سسٹمز سے کم نہیں ہیں۔ 1996ء میں Palm OSہو یا 2000ء میں ونڈوز پاکٹ پی سی ، ہر نئے آپریٹنگ سسٹم نے موبائل فونز کو جدید سے جدید تر بنایا۔ جب کہ حالیہ سالوں میں بلیک بیری او ایس، ایپل آئی او ایس اور اینڈروئیڈ نے اسمارٹ فونز کو ایک نئی جہت بخشی ہے۔
اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا موبائل او ایس ’’انڈروئیڈ‘‘ ہے۔ گوگل اسے ایک سافٹ ویئر اسٹیک (Stack) کے طور پر متعارف کرواتا ہے کیونکہ یہ ایک صرف او ایس ہی نہیں بلکہ اس میں مڈل ویئر (وہ سافٹ ویئر جو مختلف ایپلی کیشنز کو نیٹ ورک پر اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی سہولت دیتا ہے) اور ایپلی کیشنز بھی شامل ہیں۔
اینڈروئیڈ انکارپوریشن وہ کمپنی ہے جس نے انڈروئیڈ کی ڈیویلپمنٹ شروع کی تھی۔ یہ کمپنی 2003ء میں پالوآلٹو (Palo Alto)، کیلی فورنیا میں قائم کی تھی۔ ابتداء میں اینڈروئیڈ کی ڈیویلپمنٹ میں گوگل کا کردار صرف سرمایہ کار جیسا تھا اور اس آپریٹنگ سسٹم کی تمام تر تفصیلات کو خفیہ رکھا گیا تھا۔ 2005ء میں گوگل نے اینڈروئیڈ انکارپوریشن کو خرید لیا۔ اینڈروئیڈ کا باقاعدہ اعلان2007ء میں Open Handset Allianceکے پلیٹ فارم سے کیا گیا۔ او ایچ اے86 مشہور و معروف سافٹ ویئر، ہارڈویئر اور ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں پر مشتمل اتحاد ہے جس کا مقصد موبائل فونز کے لئے اوپن اسٹینڈرز بنانا ہے۔اینڈروئیڈ کو پہلا ورژن البتہ ستمبر 2008ء میں جاری کیا گیا تھا۔
اینڈروئیڈ لینکس پر بنیاد رکھنے والا آپریٹنگ سسٹم ہے جس کا سورس کوڈ بھی گوگل نے جاری کررکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت اینڈروئیڈ دنیا بھر میں موبائل فونز بنانے والی کمپنیوں اور ڈیویلپرز کا پسندیدہ ترین او ایس ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گوگل پلے (Google Play) پر جون 2012ء تک چھ لاکھ سے زائد ایپلی کیشنز ڈائون لوڈنگ کے لئے موجود تھیں اور اندازے کے مطابق اب تک 20ارب سے زائد بار مختلف ایپلی کیشنز گوگل پلے سے ڈائون لوڈ کی جاچکی ہیں۔ سال 2012ء کی پہلی سہ ماہی میں گوگل اینڈروئیڈ اسمارٹ فون مارکیٹ میں 59فی صد حصے کا مالک تھا جبکہ اسی سال کی دوسری سہ ماہی میں دنیا بھر 400ملین ڈیوائسس اینڈروئیڈ پر چل رہی تھیں جب کہ اس میں روزانہ ایک ملین مزید ڈیوائسس کا اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اب تک گوگل اینڈروئیڈ کے کئی ورژن جاری کئے جاچکے ہیں۔ اس کا پہلا ورژن 1.0 ستمبر 2008ء میں جاری کیا گیا تھا اور اس پر مبنی پہلا موبائل فون HTC Dreamتھا۔ ابتدائی ورژن ہونے کے باوجودہ اینڈروئیڈ کا یہ ورژن اس وقت دستیاب دوسرے مشہور او ایس کے مقابلے میں بہت بہتر تھا۔اس کے بعد کپ کیک ، ڈونٹ ، ایکلیئر، فرویو، جنجر بریڈ، ہنی کومب، آئس کریم سینڈوچ اور جیلی بینز نامی ورژن جاری کئے گئے ہیں۔ اس وقت تازہ ترین ورژن جیلی بینز ہے جسے 9جولائی 2012ء جو جاری کیا گیا تھا اور سام سنگ نیکسس وہ پہلا فون تھا جو جیلی بینز کا حامل تھا۔ کئی بہتر ورژن ہونے کے باوجود ، اس وقت گوگل اینڈروئیڈ کا ورژن جنجر بریڈ سب سے زیادہ مقبول ہے اور اینڈروئیڈ پر چلنے والی ڈیوائسس میں سے 60فیصد جنجر بریڈ پر چلی رہی ہیں۔ اس کے بعد آئس کریم سینڈوچ اور فرویو کی باری آتی ہے جن کا حصہ 15، 15فی صد ہے۔ جبکہ کپ کیک کا حصہ صرف 0.2فی صد رہ گیا ہے۔
اینڈروئیڈ پر چلائی جانے والی ایپلی کیشنز عام طور پر جاوا میں لکھی جاتی ہیں جنہیں اینڈروئیڈ سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ کٹ کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔ لیکن دیگر دستیاب ٹولز اور ڈیویلپمنٹ کٹس کی مدد سے پروگرامنگ جاوا کے بجائے سی، سی پلس پلس میں بھی کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ایپ انوینٹر فار اینڈروئیڈ کی مدد سے بھی ایپلی کیشنز بنائی جاسکتی ہیں۔ ایپ انوینٹر(http://appinventor.mit.edu/) ایک آن لائن ایپلی کیشن ہے جسے استعمال کرنے کے لئے پروگرامنگ سے واقفیت ضروری نہیں۔
اگرچہ گوگل اینڈروئیڈ کو بنیادی طور پر موبائل فونز اور ٹیبلٹس کے لئے تیار کیا گیا تھا لیکن اس کے اوپن سورس ہونے کے وجہ سے اسے کئی دوسرے مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہاہے۔ گوگل ٹی وی(Google TV) میں بھی اینڈروئیڈ ہی کا تبدیل شدہ ورژن استعمال ہورہا ہے جسے انٹل کے x86 پروسیسرز کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بنیادی طور پر اینڈروئیڈ ARMآرکیٹیکچر کے لئے تیار کیا گیا تھا لیکن اب اسے x86 اور MIPSآرکیٹیکچر پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیپ ٹاپس، کمپیوٹرز، اسمارٹ بکس، ای بک ریڈر جیسے آلات بھی اب گوگل اینڈروئیڈ پر چلائے جارہے ہیں۔ جب کہ وہ دن بھی دور نہیں جب فریج، اے سی، گھڑیاں، گاڑیاں، کیمرے، گیم کنسولز بھی گوگل اینڈروئیڈ پر چلتے نظر آئیں گے۔
BOHT ACHA MAGAZINE HY AUR BEHTREEN TEHREERIN HAIN