ڈیٹا ٹرانسفر کے لئے بنیادی طور پر دو طرح کے پروٹوکولز استعمال ہوتے ہیں۔ ایک ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول (TCP) اور دوسرا یوزر ڈیٹا گرام پروٹوکول (UDP)۔ رفتار کے معاملے میں یو ڈی پی ، ٹی سی پی سے زیادہ تیز رفتار ہے۔ ٹی سی پی پروٹوکول کی سست رفتاری کی وجہ اس کا ایرر چیک کرنے کا نظام ہے جو خاصا وقت لے لیتا ہے۔ اس کے مقابلے میں یو ڈی پی میں ایرر چیکنگ اتنی سخت نہیں ہوتی لہٰذا ڈیٹا تیزرفتاری سے منتقل ہوتا ہے۔
فوجیٹسو نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسا نظام بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے جو ہے تو یوزر ڈیٹا گرام پروٹوکول جیسا ،لیکن اس میں ایرر چیکنگ کی وہی خصوصیات ہیں جو ٹی سی پی میں شامل ہیں ، ساتھ ہی اس کی رفتار بھی ایرر چیکنگ کی وجہ سے کم نہیں ہوتی۔
فیوجٹسو کے مطابق اس کا تیار کردہ نظام(جسے ابھی کوئی نام نہیں دیا گیا )، ٹی سی پی سے 30 گنا زیادہ تیز رفتار ہے اور یہ بنیادی طور پر ایک سافٹ ویئر ہے۔ یہ نظام نہ صرف گُم ہوجانے والے ڈیٹا پیکٹس کو اعلیٰ طریقے سے دوبارہ بھیج سکتا ہے بلکہ اتنے ہی بہترین طریقے سے یہ بھی جانچ لیتا ہے کہ آیا کوئی ڈیٹا پیکٹ اپنی منزل ِ مقصود پر پہنچا ہے کہ نہیں۔ یہ نظام ریئل ٹائم میں بینڈ وڈتھ کی پیمائش بھی کرتا رہتاہے اور اس کی مطابق ڈیٹا پیکٹس کی ترسیل کو کم یا زیادہ کرتا ہے۔ ساتھ ہی فیوجٹسو یہ دعویٰ بھی کرتا ہے کہ ان کا پروٹوکول بنیادی طور پر ٹی سی پی کو ہی بہتر بناتا ہے۔
اس پروٹوکول کے ویسے تو بہت سے استعمالات ہیں لیکن چونکہ اس نظام میں رفتار کے ساتھ ساتھ latency بھی بہت کم ہوجاتی ہے، اس لئے ایک دوسرے سے لمبی دوری پر موجود صارفین کے اشتراکی پروجیکٹ(collaborative project) جیسے ریموٹ ڈیسک ٹاپ وغیرہ میں اس کا استعمال بہت بہتر نتائج فراہم کرسکتا ہے۔ فوجیٹسو کا دعویٰ ہے کہ یہ پروٹوکول صارفین کے روز مرہ کے کاموں جیسے ویب سرفنگ، ای میل چیکنگ اور فائل ٹرانسفر کے عمل کو بھی تیز رفتار بنا دے گا۔
چونکہ یہ پروٹوکول ایک سافٹ ویئر پر مبنی ہے اس لئے اسے بہت تیزی سے پھیلایا اور استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے ہارڈویئر میں کسی قسم کی تبدیلی درکار نہیں ہوگی اور یہی خوبی اسے عام کرنے میں سب سے زیادہ معاون ہوگی۔
فوجیٹسو نے فی الحال اس بات کا اعلان نہیں کیا کہ وہ کب اس پروٹوکول کو استعمال کے لئے پیش کرے گا نیز اس نظام کی مزید تفصیلات جیسے یہ درحقیقت کام کیسے کرتا ہے، بھی اب تک منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔