بگ باؤنٹی پروگرامز 1995ء سے موجود ہیں۔ یہ دراصل ایک ہیکروں کے لئے موقع ہوتا ہے کہ وہ کسی سافٹ ویئر، سروس یا ہارڈ ویئر میں کوئی ایسی خرابی ڈھونڈیں جو اس سے پہلے نامعلوم تھی۔ اس کھوج کے عوض کمپنیاں ہیکرز کو انعام میں بھاری رقوم دیتی ہیں۔ فیس بک، گوگل، پے پال ، سام سنگ ایسے ہی کچھ بڑے نام ہیں جو اپنی مصنوعات میں bugs تلاش کرنے والوں کو انعام دیتی ہیں۔
ایپل نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بگ کی کامیاب تلاش پر دو کروڑ روپے کی خطیر رقم انعام میں دے گا۔ تاہم ان کے بگ باؤنٹی پروگرام میں کون حصہ لے سکتا ہے، اس کا فیصلہ ایپل خود کرتا ہے۔ جبکہ دوسری کمپنیوں نے ایسی کوئی پابندی نہیں لگا رکھی۔
معروف اخبار گارڈین نے اپنے ایک مضمون میں بتایا ہے کہ 21سالہ ہیکر Nathaniel Wakelam وہ خوش قسمت ہیکر ہیں جو ڈھائی کروڑ روپے یا ڈھائی لاکھ ڈالر سالانہ گھر بیٹھے کما لیتے ہیں۔ ایسے ہی کئی اور وائٹ ہیکر ہیں جو شاید اتنا زیادہ تو نہیں لیکن ایک بہت اچھی رقم کما لیتے ہیں۔ حال ہی میں فیس بک نے انسٹا گرام میں ایک خرابی تلاش کرنے پر 10 سال کے ایک بچے کو 10 ہزار ڈالر کا انعام دیا۔