ایسا لگتا ہے کہ فیس بک اپنے علاوہ کسی کو کاروبار نہیں کرنے دینا چاہتا۔ یہ ایک ایسا آکٹوپس بنتا جارہا ہے جس نے عام انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں میں حصہ یا صحیح معنوں میں مداخلت کرنا شروع کردی ہے۔ فلم کے ٹکٹ سے لیکر بچوں کاڈائپر تک اب آپ فیس بک پر خرید سکتے ہیں۔ اس ایپلی کیشن نے اب آپ کو حقیقتاً اپنے اندر قید کرنا شروع کردیا ہے۔ اب فیس بک نے تازہ ترین کاروائی میں اسکائپ پر کاری وار کیا ہے۔جس کے بعد اسکائپ اور دوسری ویڈیو کالنگ کی ایپلی کیشنز کےصارفین میں کمی ہونا یقینی ہے۔
فیس بک نے بھی اب گروپ وائس چیٹ کا فیچر متعارف کرادیا ہے۔ فیس بک نے وائس کال کا فیچر موبائل صارفین کے لیے اپریل میں متعارف کرایا تھا، جس کے تحت کوئی بھی صارف ایک ساتھ اپنے50دوستوں سے چیٹ کر سکتا تھا۔ یہ فیچر اب ڈیسک ٹاپ کے لیے لانچ کر دیا گیاہے۔ڈیسک ٹاپ کے لیےیہ فیچر متعارف کرا کر فیس بک براہ راست اسکائپ اور گوگل ہینگ آؤٹ کے مقابلےپر آگیا ہے۔یہ فیچر ابھی کچھ صارفین کے ساتھ جانچا جا رہا ہے۔یہ دیکھنے کے لیے یہ آیا یہ فیچر آپ کے پاس فعال ہے یا نہیں ، آپ کو گروپ چیٹ کی ونڈو اوپن کیجئے۔ اگر یہاں ٹیلی فون کا آئی کن موجود ہے تو آپ کے پاس یہ فیچر فعال ہے۔ اس کے علاوہ فیس بک اس فیچر کی فعالیت کے حوالے سے نوٹی فکیشن بھی دیتا ہے۔ فیس بک نے ابھی تک اس بات کا اعلان نہیں کیا کہ یہ فیچر تمام صارفین کے لیے کب لانچ کیا جائے گا۔
فیس بک کی اس ہفتے متعارف کرائی گئی اپ ڈیٹس میں صرف آڈیو کالز ہی شامل نہیں بلکہ اب فیس بک صارفین اب مخصوص اقسام کےا شتہارات کو بلاک بھی کر سکتےہیں۔ یہ صارفین کے بڑی مطالبات میں سے ایک ہے کہ انہیں ایسے اشتہارات روکنے کی اجازت ہونی چاہئے جو وہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ ابتدائی طور پر فیس بک کی توجہ الکوحل یا بچوں سے متعلق اشتہارات کی جانب ہے جو بہت سے لوگوں کے لئے ناگوار ثابت ہوسکتے ہیں۔ فیس بک کور ایڈ کے وائس پریزیڈنٹ مارک رابکن نے کہا کہ ایسے والدین جنہوں نے اپنا بچہ کھویا ہو، کےلیے بچوں سے متعلق اشتہار دیکھنا تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔جبکہ دوسری جانب پاکستان سمیت دوسرے مسلمان ممالک جہاں شراب پر پابندی ہے اور اسے دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا جاتا، الکوحل سے متعلق اشتہارات بہت پریشان کن ہوسکتے ہیں۔ اب تک تو صارفین اُن اشتہارات کے موضوعات منتخب کر سکتے تھے جو وہ دیکھنا چاہتے تھے لیکن نئی اپ ڈیٹ کے بعد غمگین والدین بچوں کے اور دیگر افراد الکوحل کے اشتہارات بلاک کر سکتےہیں۔
مارک نے بتایا کہ لوگ اشتہارات کے حوالے سے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ اُن کی ترجیحات آسان ہوں۔
یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 124 میں شائع ہوئی