فیس بک نے اپنی اصل نام کی متنازعہ پالیسی کو تبدیل کر دیا ہے۔ اب فیس بک کےصارفین آسانی کے ساتھ فرضی نام، تخلص یا قلمی نام استعمال کر سکتے ہیں۔ اس سے پہلے فیس بک سختی کے ساتھ صارفین کو اصل اور قانونی نام استعمال کرنے پر مجبور کرتا تھا اور ایسا نہ کرنے پر صارفین کے فیس بک اکاؤنٹ بلاک کردیئے جاتے تھے۔ فیس بک کا کہنا تھا کہ اصل نام سے استعمال سے لوگوں کو فیس بک پر لوگوں کو تنگ کرنے سے روکا جا سکتا ہے، اصل نام کی وجہ سے لوگ دوسروں کے اسٹیٹس پیغامات پر غیر اخلاقی تبصرے نہیں کرتے اور فیس بک پر زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ اپنی مصنوعات اور کاروبار کے ناموں سے بھی فیس بک اکاؤنٹ بناتے تھے جس سے فیس بک پیجز کا مقصد فوت ہوجاتا تھا اور فیس بک کے لئے مالی نقصان کا سبب بھی تھا۔
فیس بک کی اصل نام کی پالیسی پر بہت سے لوگوں نے تنقید کی۔ خاص طور پر ایسے لوگوں اور گروہ نے جنہیں اپنا اصل نام استعمال کرنے سے جان کا خطرہ تھا۔ اس طرح کے لوگوں میں اقلیتی گروپس سے تعلق رکھنے لوگ شامل ہیں مثلاً کسی مخصوص مذہب ، فرقے، مسلک کے پیروکار، ہم جنس پرس، مخنث وغیرہ۔ فیس بک کی اس پالیسی کے تحت وہ افراد بھی ”رگڑے“ میں آگئے تھے جن کے اصل نام ذرا ہٹ کر تھے۔ ایک عورت جس کا اصل قانونی نام ہی آئسسز(ISIS) تھا، کا اکاؤنٹ بند کر دیا گیا۔ اس اکاؤنٹ کو داعش کا ہم نام ہونے کی وجہ سے بند کیا گیا۔ اس کے علاوہ لارڈ ٹوبی جگ نام کے ایک صارف کا اکاؤنٹ بھی بند کر دیا گیا کیونکہ فیس بک کا خیال تھا کہ ایسا نام حقیقی ہو ہی نہیں سکتا۔
اس پالیسی پر زبردست تنقید کے جواب میں فیس بک نے کہا ہے کہ اب وہ ایک نئے آپشن کی جانچ کر رہا ہے، جس کے تحت انفرادی صارفین کو ہدف کرنا مشکل ہوگا اور صارفین بھی اس بات کی وضاحت کر سکیں گے کہ وہ اُن کے متبادل نام استعمال کرنے کی وجہ کیا ہے۔اس سے پہلے دیگر صارفین کسی بھی فیس بک اکاؤنٹ کو صرف جعلی اکاؤنٹ (فیک اکاؤنٹ) کہہ کر رپورٹ کر سکتے تھے تاہم اب فیس بک پر دوسرے صارف کے جعلی اکاؤنٹ کی رپورٹ کرنے کے لیے رپورٹ کرنے والوں کو دیگر وجوہ بھی بتانی ہونگی۔
فیس بک کے ایسے صارفین جو فرضی نام استعمال کر رہے ہوں گے، وہ اپنا اکاؤنٹ رپورٹ ہونے پر فیس بک کو وضاحت دے سکتے ہیں کہ اُن کا تعلق کسی اقلیتی گروپ سے ہےا ور اصل نام استعمال کرنے پر اُن کی جان کو خطرہ ہے یا پرتشدد حملے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت سی ایسی وجوہات ہیں جو فرضی نام کے استعمال کی وجہ بنتی ہیں۔ ایسے افراد کو اپنے اصلی نام کی تصدیق کروانی ہوگی۔ فیس بک اس بات کا پابند ہوگا کہ وہ ان کا اصل نام کسی کو نہیں بتائے گا اور اصل نام کی تصدیق کے بعد فرضی نام سے موجود اکاؤنٹ کو بلاک نہیں کیا جائے گا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ کیا فرضی نام سے بنے اکاؤنٹ کے ساتھ کوئی امتیازی نشان بھی موجود ہوگا جس سے ظاہر ہوکہ یہ ایک فرضی نام ہے ؟
فیس بک نے پچھلے سال کے شروع میں کہا تھا کہ وہ نام کی تصدیق کے اصولوں کو تبدیل کرے گا تاہم وہ مسلسل اپنی اس پالیسی کا دفاع کرتا رہا ہے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ پہلی پالیسی کہ اصلی نام بتانا ضروری ہے، پر اب بھی قائم ہے۔ البتہ ہر کسی کے لئے فیس بک کا استعمال محفوظ بنانے کے لئے وہ صرف چند مقامات پر ہی اس پالیسی سے انحراف کی اجازت دیں گے۔ ابتداء میں یہ سہولت صرف امریکی فیس بک صارفین کو دستیاب ہوگی۔ اس تجربے کی کامیابی کے بعد ہی اسے دنیا بھر میں متعارف کروایا جائے گا۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ جنوری 2016 میں شائع ہوئی)
سلام کمپیوٹنگ پاک ۔ کام ۔۔۔۔۔۔۔۔ سر جی آپ نے تو انٹر نیٹ پر اسٹر یلیا سے امیریکا تک کی دنیا میں ایک کھلبلی مچا دی کھلبلی اللہ پا ک آپ کو اور آپکی ٹیم کو ہمت عطا فر ماۓ تاکہ آپ انٹرنیٹ پر بھی کمپوٹنگ پا ک ۔ کام ، کے ذریعہ سے سارے پاکستان اور کل جہان میں دھم مچا سکیں اوریہی برکت والا آپ کا بز نس بنتا جاۓ بزنس بنتا جاۓ آمین ثم آمین
2//22//2016 ۔۔۔۔۔۔۔ یو ایس اے ۔ انشاء اللہ تعالےا اللہ حافظ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔