فیس بک نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے والے گروہ کو خطرناک تنظیم قرار دے دیا

ایک جانب جہاں دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بدترین ریاستی دہشت گردی کا شکار برما کے روہنگیا مسلمان کی حالت زار پر چیخ رہی ہیں، وہیں فیس بک نے اس ظلم کے خلاف مزحمت کرنے والے مسلح گروہ Arakan Rohingya Salvation Army کو خطرناک تنظیم قرار دے کر اس گروہ سے متعلق ہر قسم کی پوسٹس کو فلٹر یا سینسر کرنا شروع کردیا ہے۔ اس سے قبل انسانی حقوق کے سماجی کارکنوں نے شکایت کی تھی کہ برمی فوج کی ظلم و بربیت کو اجاگر کرنے والے پوسٹس کو فیس بک سینسر کررہا ہے۔ اب کمپنی نے اس بات کی باقاعدہ تصدیق کردی ہے کہ وہ ARSA سے متعلق پوسٹس کو فلٹر کررہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی برما کی حکومت نے ARSA کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ فیس بک کے مطابق اس نے یہ فیصلہ کسی حکومت کے دباؤ میں آکر نہیں کیا بلکہ اس نے گروہ اور اس کی سرگرمیوں کا خود جائزہ لے کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ گروہ خطرناک سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ فیس بک پر کسی ایسے گروہ کو اپنی سرگرمیوں کی تشہیر کی اجازت نہیں جو دہشت گردی کی سرگرمیوں ، قتل عام، نفرت کی پرچار اور جرائم میں ملوث ہو۔ دوسری جانب برمی فوج کا فیس بک پیج جس کے چھبیس لاکھ سے زائد فولوورز ہیں ، نہ صرف یہ کہ فعال ہے بلکہ اس پیج کو فیس بک نے ویری فائی بھی کررکھا ہے۔ حالانکہ اسی فوج سے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے اور ان کا عمل ایسا ہے جسے نصابی کتابوں میں نسل کشی کی مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔

برمی حکومت کے فیس بک پر کئی پیجز / صفحات ہیں جن سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ایسا مواد شائع کیا جارہا ہے جس سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جذبات کو بھڑکا رہا ہے ۔ ARSA کو فیس بک کی جانب سے خطرناک تنظیم قرار دیے جانے کو آسان سوچی کے ترجمان Zaw Htay نے خوش آمدید کہا ہے۔

 

برماروہنگیافیس بک