الیکشن کمیشن سیکریٹیریٹ اسلام آباد میں NA-120 لاہور کے ضمنی انتخاب میں بائیو میٹرک مشین کے تجرباتی استعمال اور اس کے نتائج کے بارے میں سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان بابر یعقوب فتح محمد نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیشہ انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے اور اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا، مجوزہ الیکشن ایکٹ 2017 میں بھی اس حوالے سے یہ شق شامل کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن EVM اور BVM کا تجربہ کرے گا اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں دے گا تاکہ اس پر مزید قانون سازی کو عمل میں لایا جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے عملی اقدامات بروئے کار لاتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقہ NA-120 میں حالیہ ہونے والے ضمنی انتخابات میں 39 پولنگ اسٹیشنز کے 100 بوتھ اسٹیشنز پر سو بائیو میٹرک میشنوں کو تجربے کے طور پر آزمایا۔
ان 39 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی کل تعداد 57265 تھی جن کے ڈیٹا اور تصاویر کو بائیو میٹرک مشینوں کے ذریعے تصدیق کیا گیا۔
اس عمل کے دوران 22181 ووٹرز نے ان مشینز کو استعمال کیا جن میں سے 19520 ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی درستگی کی تصدیق ہو سکی جب کہ 2646 کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق مختلف وجوہات کی وجہ سے نہ ہو سکی۔
اس طرح تصدیق شدہ ووٹرز کی شرح قریباً اٹھاسی فیصد جبکہ غیر تصدیق شدہ ووٹرز کی شرح بارہ فیصد رہی۔
اس اعدادو و شمار کو دیکھا جائے تو یہ صورت حال کچھ تسلی بخش نظر نہیں آتی کیونکہ ملک میں کل ووٹرز کی تعداد نو کروڑ ستر لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ اس طرح اگر پورے ملک میں ان مشینوں کو عام انتخاب میں رائج عمل کیا جائے تو اس تجرباتی شرح کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ایک کروڑ سے زائد ووٹرز کے انگوٹھوں کی تصدیق یہ مشینیں نہیں کر پائیں گی۔
اس کے علاوہ یہ امر بھی دیکھنے طلب ہے کہ این اے 120 میں تعلیم یافتہ ووٹرز کی شرح دیگر دیہی حلقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی جس کی وجہ سے ایک بڑی تعداد ان مشینوں کو درست طریقے سے استعمال کرنے میں کامیاب رہی جبکہ دیگر دیہی علاقوں میں اس کے نتائج انتہائی خراب آنے کی توقع ہے۔
بہرحال اس تجرباتی مرحلے کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کر دی گئی ہے اور اسے جلد پارلیمنٹ میں بھی پیش کیا جائے گا۔
بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بائیو میٹرک میشینوں کے نتائج پر مطمئن نہیں ہے اس لیے 2018 کے عام انتخابات میں ان مشینوں کو استعمال نہیں کیا جائے گا۔