فون کی جاسوسی روکنے کے لیے ایڈورڈ سنوڈن نے آئی فون کا کیس ڈیزائن کر لیا

نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے کرتوتوں کو منظر عام پر لانے والے ایڈورڈ سنوڈن سے کون واقف نہیں۔ اب اُن ہی ایڈورڈ سنوڈن نے صحافیوں کی سکیوریٹی کےلیے ایک نیا خیال پیش کیا ہے۔ ایڈورڈ کے پاس ایک ایسے آئی فون کیس کا خیال ہے ، جس کے استعمال سے کوئی بھی حکومتی ایجنسی فون رکھنےو الے کے مقام کا پتہ نہیں چلا سکے گی۔ ایڈورڈ نے اپنے تحقیقی مقالے (جو انہوں نے ایک دوسرے محقق کے ساتھ مل کر تحریر کیا ہے) میں لکھا ہے کہ اسمارٹ فونز جہاں بہت فائدے مند ہیں، وہاں ان سے ٹریکنگ یا جاسوسی کا کام بھی لیا جاتا ہے۔ ایڈورڈ کا کہنا ہے کہ حکومت موبائل کے ریڈیو سگنلزسے موبائل رکھنے والے کےمقام کا تعین کرسکتی ہے، جو خاص طور پر صحافیوں ، سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل سکیوریٹی ایجنسی کیسے آپ کے ڈیٹا پر نقب لگائے بیٹھی ہے؟

ایڈورڈ سنوڈن اور ہیکر اینڈریو ہوانگ (Andrew Huang ) نے اس مسئلے کا ایک منفرد حل نکالا ہے۔انہوں نے اسے انٹروسپیکشن انجن (the introspection engine) کا نام دیا ہے۔ اسےا س طرح ڈیزائن کیا گیا ہےکہ یہ ریڈیو سگنلز آن ہونے پر صارف کو فوراً خبردار کر دیتا ہے۔ اسمارٹ فون میں airplane mode کی موجودگی میں یہ حل بظاہر غیر اہم محسوس ہوتا ہے۔ ایئر پلین موڈ میں اسمارٹ فون کے تمام ریڈیو سگنلز بند کردیئے جاتے ہیں۔ لیکن ایڈورڈ سنوڈن کا کہنا ہے کہ ایئر پلین موڈ میں ریڈیو سگنلز کا پیدا نہ ہونا خام خیالی ہے۔ اس کا کہنا ہےکہ کچھ ہینڈ سیٹ جیسے آئی فون پر اس وقت بھی جی پی ایس فعال ہوتا ہے۔ جبکہ کچھ حالات میں فون میں انسٹال مال وئیر بھی خفیہ طور پر ریڈیو ٹرانسمیشن بھیج سکتےہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کمپیوٹر میں نصب پنکھے کی مدد سے بھی ڈیٹا چرایا جاسکتا ہے

سنوڈن نے جو حل نکالا ہے، اس میں فون صارف کو ایئر پلین موڈ میں سگنل آن ہونے پر بھی خبردار کرے گا۔ سنوڈن کا آئیڈیا ایک بیٹری کیس کی طرح کام کرےگا، جوآئی فون کے ساتھ منسلک ہوجاتا ہے، لیکن اس کی تاریں اسمارٹ فون کی سم کارڈ سلاٹ میں بھی لگی ہوں گی۔ کیس میں موجود ایک چھوٹا سا کمپیوٹر سگنل ٹرانسمیشن پر نظر رکھے گا اور کسی بھی قسم کی سگنل ٹرانسمیشن پر صارف کو خبردار کر دے گا۔ کیس صارف کو خبردار کرنے کےلیے الارم بھی بجاسکتا ہے اور کیس کی اسکرین پر اپ ڈیٹس بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کےلیے کہ فون سے کوئی سگنل باہر نہ جائے ، فون کیس میں ایک Kill Switch بھی بنایا جا سکتا ہے، جو فون کی پاور کو بالکل بند کردے گا۔سنوڈن کا کہنا ہے کہ خطرناک جگہوںپر کام کرنے والے صحافی اس ٹول سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں مگر سنوڈن نے یہ بھی کہا کہ صحافی اپنے دوسرے ٹولز کی وجہ سے نقصان اُٹھاتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ 2012ء میں شام میں ہوا تھا، جب شامی حکومت نے امریکی خاتون صحافی میری کولون کو سٹیلائٹ فون کے سگنل ٹریک کر کے قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی جاسوسی سے نمٹنے کے ایک نئی اینڈروئیڈ ایپلی کیشن

سنوڈن کا انٹروسپیکشن انجن ابھی تک ایک خیال ہی ہے۔ سنوڈن کا کہنا ہے کہ وہ چند سالوں تک اس کا پروٹوٹائپ بنائے گا۔ اس کی ٹیکنالوجی اوپن سورس ہوگی اور اسے دوسرے ہینڈ سیٹ میں بھی استعمال کیا جا سکےگا۔سنوڈن نے ہیکر اینڈریو کے ساتھ مل کر ہیکنگ سے متعلق ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ وہ اپنا مقالہ ایم آئی ٹی میڈیا لیب میں پیش کریں گے ۔