ویسے تو دنیا کی پہلی خود مختار ریل گاڑی کی رونمائی چین کرنے والا تھا لیکن آسٹریلیا میں مائننگ یعنی کان کنی سے وابستہ ایک ادارے نے یہ کارنامہ انجام دے دیا ہے۔
مغربی آسٹریلیا میں خام لوہا نکالنے کے کام پر مامور ریو ٹنٹو (Rio Tinto) نامی ادارے کی ریل گاڑی نے اپنا پہلا خود مختار مشن مکمل کیا، جس میں وہ تقریباً 100 کلومیٹر تک بغیر کسی ڈرائیور، عملے کے رکن اور مسافر کے چلتی رہی اور منزل تک پہنچی۔
ادارے کے چیف ایگزیکٹو کرس سالسبری نے اس تاریخی موقع پر کہا کہ "ریو ٹنٹو کو اس جدّت اور خود مختار ٹیکنالوجی میں پیش پیش رہنے پر فخر ہے کیونکہ یہ قدم مستقبل میں کان کنی کے شعبے کے لیے طویل المیعاد فوائد فراہم کررہا ہے۔”
ادارے کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں اپنے کام کے لیے نئی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے تاکہ موجودہ افرادی قوت کو اس طرح تیار کیا جا سکے کہ ان کی صنعت سے وابستگی ختم نہ ہو۔
ریو ٹنٹو کا خام لوہا نکالنے کا کام مغربی آسٹریلیا کے علاقے پلبارا میں ہے جہاں وہ مکمل طور پر خود مختار ٹرین نیٹ ورک چلانے کا ہدف رکھتا ہے اور یہ اس سمت میں پہلا قدم ہے۔
ادارے نے 2017ء کے اوائل میں خود مختار ٹرینوں کا استعمال شروع کیا تھا اور لیکن تمام آپریشنز میں ڈرائیورز ہمہ وقت موجود رہتے تھے لیکن اب یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی ٹرین بغیر ڈرائیور یا عملے کے کسی رکن کے اتنا طویل سفر کر پائی ہو۔ ریو ٹنٹو کو امید ہے کہ وہ 2018ء کے اواخر تک اپنے ٹرین نیٹ ورک کو مکمل طور پر خود مختار کر دے گا ۔
البتہ اس منزل کو پانے کے لیے ادارے کو آسٹریلیا کو حفاظتی و دیگر قواعد و ضوابط پر پورا اترنا ہوگا اور سرکاری اداروں سے منظوری لینا ہوگی۔