دانتوں میں کیڑا لگ جائے تو اسے بچانے کے لیے فلنگ (filling) کروانی پڑتی ہے لیکن اگر معاملہ سنبھل نہ سکے تو پھر تکلیف دہ مراحل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اگر کوئی ایسی دوا بن جائے جس کے استعمال سے دانت ٹھیک ہونا شروع ہو جائے، دوبارہ بڑھنے لگے اور صرف ڈیڑھ مہینے میں اپنی اصل حالت میں واپس آجائے تو کیسا ہوگا؟ کروڑوں افراد کا یہ خواب شاید جلد پورا ہو جائے کیونکہ برطانوی سائنس دانوں نے ایک دوا میں ایسے ہی اثرات دریافت کیے ہیں جو فلنگ کی ضرورت کا خاتمہ کردے گی۔
یہ الزائمر کے مرض کے لیے بنائی گئی دوا Tideglusib ہے، جس کے تجربات چوہوں پر کیے گئے تو ان کے دانتوں کی دوبارہ قدرتی نمو ہوتے دیکھی گئی۔
یہ دوا دانت کے گودے میں اسٹیم سیلز کر تحریک دیتی ہے جو نئے ڈینٹائن (Dentine) کا ذریعہ بنتا ہے۔ ڈینٹائن ایک معدنیاتی مادّہ ہے جو دانت کی بالائی تہہ کے اندر ہوتا ہے اور دانتوں میں کیڑا لگ جائے تو ختم ہونے لگتا ہے۔ دانت قدرتی طور پر ڈینٹائن پیدا تو کر سکتے ہیں لیکن صرف مخصوص حالات میں اور بہت ہی معمولی مقدار میں، اتنی کم کہ کیڑا لگنے سے خراب ہونے والا دانت دوبارہ بحال نہیں ہو پاتا۔
لیکن یہ دوا اس عمل کو تیز کر دیتی ہے کیونکہ یہ جی ایس کے-3 انزائم کو بند کر دیتی ہے جو ڈینٹائن بننے کو روکتا ہے۔ تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے Tideglusib میں ڈوبے کولاجن (collagen) سے تیار کردہ چھوٹے اسفنج خراب دانت میں داخل کیے۔ اس اسفنج نے ڈینٹائن کی پیداوار کو بڑھایا اور صرف چھ ہفتوں میں دانتوں کو پہنچنے والا نقصان ختم ہو چکا تھا ۔ ساتھ ہی اسفنج کا کولاجن ڈھانچہ بھی خود بخود ختم ہوگیا اور دانت برقرار رہا اور بحال ہوگیا۔
اب تک یہ عمل صرف چوہوں کے دانت پر کیا گیا ہے ، لیکن کنگز کالج لندن ڈینٹل انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سربراہ پال شارپ کہتے ہیں کہ الزائمر کے مرض کے لیے طبی جانچ کے تمام مراحل عبور کرنے والی یہ دوا دانتوں کے علاج کے لیے عام ہو جائے گی۔ اس دوا کے ذریعے سادہ سا عمل دانتوں کے کیڑوں کا قدرتی علاج کرنے کے لیے بہترین ہے۔