کمپیوٹر قتل کے معمے بھی حل کرنے لگا

مصنوعی ذہانت رکھنے والے کمپیوٹرز کو ٹیلی وژن کرائم ڈراما ‘CSI’ دکھا کر پیچیدہ مسائل حل کرنے کی تربیت دی جا رہی ہے۔ روبوٹس نے ڈرامے کی 60 فیصد اقساط میں قاتل کی درست نشاندہی کی۔ گو کہ اب بھی وہ انسانوں کے کافی پیچھے ہے جنہوں نے 85 فیصد درست جواب دیا، لیکن سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ انسانوں کو سمجھنے میں کمپیوٹرز کی کامیابی کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہے۔ اس تحقیق کا مقصد تصاویر، آڈیو، مکالموں اور مناظر کے بیان سے معلومات حاصل کرکے اس قاتل کردار کو پہنچانا ممکن بنانا تھا۔

یونیورسٹی آف ایڈنبرا اسکول آف انفارمیٹکس کی ڈاکٹر لی فریرمین نے کہا کہ کمپیوٹرز کے لیے ایک ٹیلی وژن شو میں جرم کا مرتکب کرنے والے کو پہچاننا مشکل کام تھا لیکن ہمارے ماڈل نے حوصلہ افزاء نتائج دیے ہیں۔ ان کی ٹیم چاہتی ہے کہ مصنوعی ذہانت رکھنے والے کمپیوٹرز ایسے مسائل حل کریں جو انسانوں کے لیے بھی چیلنج ہیں۔

کمپیوٹر نے ہر قسط کے پلاٹ میں مختلف طریقوں سے سراغ لگانے کی کوشش کی، آواز، تصاویر اور تحریری صورت میں۔ ڈاکٹر فریرمین اور ان کے ساتھیوں نے ڈیٹا کی بنیاد پر مسائل کو حل کرنے کے لیے اس نمونے کو ڈیزائن کیا ہے۔

ایسی ڈیوائسز حقیقی دنیا کے ایسے کاموں کے لیے موثر الگورتھم تیار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں جن میں پیچیدہ استدلال کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے پانچ سیزنز کی فوٹیج، اسکرپٹ اور پس منظر کی آوازوں کو مشین ریڈیبل فارمیٹ میں پیش کیا۔ ڈیٹا کو کمپیوٹر ماڈل میں ڈالا گیا تاکہ وہ ہر قسط کے پلاٹ کو سمجھ سکے اور مجرم کی شناخت ظاہر کرے۔

ویسے اس پر ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عام لوگوں کے درست جواب کی شرح اب بھی ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے 85 فیصد مرتبہ ذمہ دار شخص کی درست نشاندہی کی۔

امریکی سیریز سی ایس آئی (Crime Scene Investigation) سن 2000ء میں شروع ہوئی اور اس کی 15 سیریز چلیں۔

آرٹیفیشیل انٹیلی جنساے آئیمصنوعی ذہانت