چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ٹین سینٹ ملک کا پہلا ادارہ بن گئی ہے جس کی مالیت 500 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئی ہے۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی ایشیا کی پہلی کمپنی ہے۔
19 سالوں سے قائم شدہ ادارہ ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج میں مندرج ہے جہاں ٹین سینٹ کے حصص کی مالیت3.99 ٹریلین ہانگ کانگ ڈالرز ہوگئی ہے یعنی امریکی ڈالرز کے حساب سے 500 ارب ڈالرز! اس کا قریبی ترین حریف علی بابا 474 ارب ڈالرز کے ساتھ ایشیا کا دوسرا سب سے بڑا ادارہ ہے۔
نصف ٹریلین یعنی 500 بلین ڈالرز کلب میں شامل دیگر اداروں میں ایپل، الفابیٹ، فیس بک، مائیکروسافٹ اور ایمیزن جیسے نام ہیں۔ ٹین سینٹ نے ابھی پچھلے ہفتے ہی اعلان کیا تھا کہ اس نے 2017ء کی تیسری سہ ماہی میں 9.8 ارب امریکی ڈالرز کی آمدنی پر 2.7 ارب ڈالرز منافع حاصل کیا ہے۔ اس کا سال بہ سال میں مجموعی منافع 69 فیصد تک رہا جبکہ آمدنی میں بھی 61 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی سے اندازہ لگالیں کہ مارچ 2014ء سے اب تک ٹین سینٹ کی حصص کی مالیت تین گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ تب وہ صرف 150 ارب ڈالرز پر کھڑا تھا۔
ٹین سینٹ چین کی سب سے بڑی سوشل سروس ‘وی چیٹ’ کا مالک ہے جو ایک ارب صارفین کا ہدف حاصل کرنے ہے۔ وی چیٹ تو ملک سے باہر کامیابی حاصل نہیں کر پایا لیکن ادارے کا گیمنگ بزنس ریکارڈز توڑ رہا ہے۔ کمپیوٹر اور موبائل کے لیے اس کے گیمز ہی موجودہ آمدنی کی بنیاد ہیں۔ گزشتہ سہ ماہی میں 5 ارب ڈالرز کی خطیر رقم محض گیمنگ سے کمائی گئی ہے۔
2017ء کا مشہور ترین گیم Honour of Kings سب سے آگے ہے جبکہ ادارہ Clash of Clans اور League of Legends جیسے مشہور گیمز بھی خرید چکا ہے۔ اس کے علاوہ ادارہ ٹیسلا اور اسنیپ جیسے بڑے اداروں میں حصص رکھتا ہے اور بھارتی ادارے فلپ کارٹ اور اوبر کے حریف ادارے ‘اولا’ میں بھی سرمایہ کاری کی ہے۔