نقل و حمل کے ذرائع میں بڑھتے ہوئے الیکٹرونکس اور انٹرنیٹ سے منسلک آلات کا استعمال دراصل دو دھاری تلوار ہے۔ جہاں یہ ڈرائیورز اور پائلٹوں کو زیادہ سے زیادہ معلومات دے رہے ہیں اور رابطے کو آسان بنا رہے ہیں، وہیں گاڑیوں یا جہازوں کو سائبر حملوں کی زد میں بھی لا رہے ہیں۔
امریکا کے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کے مطابق اس نے ایک بوئنگ 757 طیارے کو ریڈیو کمیونی کیشنز سسٹم کے ذریعے ہیک کیا تھا جب وہ اٹلانٹک سٹی، نیو جرسی پر محو پرواز تھا۔ یہ تجربہ ستمبر 2016ء میں کیا گیا تھا لیکن اس کا انکشاف ابھی پچھلے دنوں ایروسپیس سکیورٹی سمٹ میں ڈی ایچ ایس عہدیدار رابرٹ ہکی نے اپنے خطاب میں کیا۔
ابھی تک تفصیلات تو جاری نہیں کی گئیں کہ رابرٹ اور ان کی ٹیم نے نے ایسا کیسے کیا؟ کیونکہ یہ خفیہ معلومات ہیں لیکن اُن کا کہنا ہے کہ ٹیم کوئی رکن جہاز کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں نہیں تھا یا کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا گیا جو سکیورٹی کو متنبہ کرے۔ بوئنگ کا اصرار ہے کہ یہ ہیک ہوائی جہاز کے کمیونی کیشنز سسٹمز تک محدود تھا اور کنٹرولز یا سافٹویئر تک نہیں پہنچا یعنی جہاز کو اس کے راستے سے ہٹانا ممکن نہیں تھا۔
اس کے باوجود یہ ہوا بازی کی صنعت کے لیے ایک بھیانک خبر ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی اور ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے اس وقت جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے کہ کوئی مسافر کسی ایسی چیز کے ساتھ ہوائی جہاز میں نہ جائے جو ان کو اور دیگر مسافروں کو خطرے سے دوچار کرے۔ لیکن اگر کسی بھی جگہ سے ہوائی جہاز کی رابطہ کاری اور پرواز کی صلاحیتوں کو کنٹرول کرنا ممکن ہوتا ہے تو اس سے فضائی پرواز کے پورے سکیورٹی ڈھانچے کو بہت بڑے پیمانے پر اپڈیٹ کرنے کی ضرورت پڑے گی۔