6 ہزار ڈالرز کا سنگ میل عبور کرنے کے صرف 10 دن بعد کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت 6 ہزار 306 ڈالرز تک پہنچ گئی ہے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے ۔
کوائن ڈیسک کے مطابق ڈجیٹل کرنسی گزشتہ 12 ماہ میں 500 گنا سے زیادہ اوپر جاچکی ہے۔ رواں سال یکم جنوری کو ایک بٹ کوائن کی قیمت 1 ہزار ڈالرز سے بھی کم تھی ۔
تجزیہ کاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا ماننا ہے کہ اس شاندار پیشرفت کے بعد بٹ کوائن قیمت کو بہتر بنانے کے لیے کام کرے گا۔
ڈجیٹل ادائیگی کے نظام کے لیے 2017ء ایک عجیب سال رہا ۔ ستمبر میں بٹ کوائن کی قدر گرتے ہوئے ایک تہائی رہ گئی تھی لیکن پھر بڑھی اور ایسی بڑھی کہ اب 6 ہزار ڈالرز کو بھی عبور کرگئی ہے۔ یہ اچانک زوال چین کی جانب سے بٹ کوائن ایکسچینز کے استعمال اور دیگر کرپٹو کرنسیوں پر پابندی کی وجہ سے ہوا تھا۔
بہرحال، بٹ کوائن کے عروج کا نتیجہ ہے کہ اس وقت 80 سے زیادہ ڈجیٹل کرنسی ہیج فنڈز مارکیٹ میں آ چکے ہیں ۔ لیکن اب بھی ماہرین یہی سمجھتے ہیں کہ 900 سے زیادہ ڈجیٹل کرنسیز کا معاملہ بہت مبہم ہیں اور یہ لوگوں کے قیمتی پیسے کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہیں ۔
ماہرین کے مطابق ان کرنسیوں میں فراڈ کرنا بھی آسان ہے اور ان کی کمی و بیشی کا حالات سے بھی کوئی تعلق نہیں ۔ یہ کسی بھی وجہ سے بڑھ سکتی ہیں اور گر بھی سکتی ہیں ۔
حال ہی میں امریکا کے معروف سرمایہ کار ویرن بوفیٹ نے کہا تھا کہ ڈجیٹل کرنسی ایک "بلبلہ” ہے جبکہ چند روز قبل سعودی شہزادے ولید بن طلال نے بٹ کوائن کو توانائی ادارے اینرون سے ملایا تھا، جو 2001ء میں دیوالیہ ہو گیا تھا اور اس وقت سے کارپوریٹ فراڈ اور کرپشن کی مثال بنا ہوا ہے ۔
2009ء میں جب بٹ کوائن لانچ ہوا تھا تو اس کی قدر صرف چند امریکی سینٹ تھی ۔ آج اس کی کل مالیت 103 ارب ڈالرز ہے جو امریکا کے معروف سرمایہ کاری بینک مورگن اسٹینلی سے بھی زیادہ ہے ۔
کسی بھی مرکزی بینک یا حکومت کی پشت پناہی حاصل نہ ہونے کے باوجود بٹ کوائن کا اچانک عروج ظاہر کرتا ہے کہ اس کے پرستار روشن مستقبل کی وجہ سے بڑے خطرات لینے کو بھی تیار ہیں ۔ ایک ڈچ باشندے نے تو کمال ہی کردیا، اس نے اپنا اور اپنے گھر والوں کا سارا سامان بیچ ڈالا ہے، یہاں تک کہ کاروبار اور گھر بھی، اور تمام پیسہ اس ورچوئل کرنسی میں لگا دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ 2020ء تک بٹ کوائن کی قیمت 25 ہزار ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔