بٹ کوائن 6 ہزار ڈالرز کی حد بھی پار کرگیا

ڈجیٹل کرنسی بٹ کوائن تمام پچھلے ریکارڈز توڑتے ہوئے 6 ہزار ڈالرز کی حد بھی عبور کرگئی ہے۔

محدود فراہمی اور زبردست طلب نے کرپٹو کرنسیز کے لیے نیا میدان کھول دیا ہے لیکن جو بلندیاں پہلی ورچوئل کرنسی، یعنی بٹ کوائن، کو حاصل ہوئی ہیں، وہ کسی کو نہیں ملیں۔

رواں سال کے دوران ہی بٹ کوائن کی قیمت میں 500 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اس وقت دنیا میں موجود کسی بھی تجارت کے قابل چیز سے زیادہ ہے۔

البتہ بٹ کوائن کی قدر میں تیزی سے کمی و بیشی ہوتی رہتی ہے۔ یہ ایک دن میں 26 فیصد منافع سے لے کر 16 فیصد خسارے تک بھی چلا جاتا ہے۔ البتہ گزشتہ روز بٹ کوائن نے 6 ہزار ڈالرز کا سنگ میل بھی عبور کیا یعنی 6 لاکھ 32 ہزار پاکستانی روپے کا ایک بٹ کوائن۔ یہ گزشتہ سے پیوستہ دن کے مقابلے میں قیمت میں 4.7 فیصد اضافہ تھا۔

بٹ کوائن سرمایہ کاری کے لیے بھی رکھا جا سکتا ہے یا اسے بلاک چین کے ذریعے مستقبل کی ایپلی کیشنز کی بنیاد بھی بنایا جا سکتا ہے۔ عام افراد کے خیال کے برعکس یہ کہیں کمیاب ہے۔ اس وقت موجد بٹ کوائنز کی تعداد 21 ملین سے زیادہ نہیں ہے ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قیمت میں بڑھتا ہوا اضافہ مختلف عوامل کی بنیاد پر ہے ، جن میں سے ایک کرپٹو کرنسی کے حوالے سے چین کے رویّے میں مبینہ تبدیلی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت نے اگر ڈجیٹل کرنسیز کے حوالے سے نرمی کا رویّہ اختیار کیا تو بٹ کوائن کے لیے نئی راہیں ہموار ہوں گی۔

چین نے رواں سال موسم گرما میں ڈجیٹل کرنسی ایکسچینج بند کرکے ان پر پابندی لگادی تھی لیکن کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پابندی عارضی ہے کیونکہ اس وقت 60 فیصد تک بٹ کوائن مائننگ چین سے ہی ہو رہی ہے۔

بٹ کوائن