وٹس ایپ کی مقبولیت دن بدن بڑھ رہی ہے، اتنی اہم اور مقبول ایپلی کیشن کو مفت فراہم نہ کرنا ایک ناانصافی ہوتا، یہی وجہ ہے کہ فیس بک نے اس ایپلی کیشن کے حقوق حاصل کرنے کے بعد حال ہی میں اسے بالکل مفت کر دیا ہے۔ اس سے قبل وٹس ایپ پہلے سال استعمال کرنے کے لیے مفت تھی لیکن اس کے بعد ایک ڈالر سالانہ کی فیس مختص تھی، جسے اب ختم کرتے ہوئے وٹس ایپ کو بالکل مفت کر دیا گیا ہے۔
وٹس ایپ کا ڈیٹا کسی کلاؤڈ اسٹوریج پر بیک اپ نہ ہونا اس میں بہت بڑی خامی تھی، اس کی وجہ سے اکثر اہم ڈیٹا ضائع ہو جاتا تھا۔ جب بھی کبھی آپ وٹس اَن انسٹال کریں یا یہ کریش ہو جائے تو ساری چیٹس حذف ہو جاتی تھیں۔ آخرکار حال ہی میں وٹس ایپ کی اس خامی کو دُور کر دیا گیا ہے۔ وٹس ایپ کے تازہ ترین ورژن 2.12.241 میں ڈیٹا کو گوگل ڈرائیو پر بیک اپ کرنے کا فیچر پیش کر دیا گیا ہے۔ اس فیچر کی بدولت اب آپ اپنی تمام چیٹس، تصاویر، وڈیوز اور آڈیوز کو اپنے گوگل اکاؤنٹ میں بیک اپ کر سکیں گے۔ اس طرح یہ اپ لوڈ کیا گیا آپ کا ڈیٹا آپ کے نئے وٹس ایپ میں ری اسٹور بھی ہو سکے گا۔
اکثر صارفین کے پاس وٹس ایپ نے اپ ڈیٹ ہوتے ہی اس نئے آپشن کو سامنے پیش کر دیا۔ لیکن اگر آپ نے اس نئی اپ ڈیٹ کو نوٹس نہیں کیا تو سیٹنگز میں سے ’’چیٹ اینڈ کالز‘‘ میں آئیں، یہاں ’’چیٹ بیک اپ‘‘ کا آپشن موجود ہو گا۔
اس آپشن کو فعال کریں تو آپ کے گوگل ای میل ایڈریس کی تصدیق کی جائے گی جس میں یہ بیک اپ محفوظ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بھی پوچھا جائے گا کہ ہر کتنے دن بعد آپ کا تمام ڈیٹا بیک اپ کیا جائے؟
چیٹ کے علاوہ میڈیا فائلز جیسے کہ تصاویر اور وڈیوز کو بھی بیک اپ کیا جا سکتا ہے، چونکہ وڈیوز اپ لوڈ کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال ہوتا ہے اس لیے اسے منتخب کرنے کا آپشن الگ سے موجود ہوتا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو موبائل ڈیٹا کی بچت کرتے ہوئے صرف وائی فائی پر بیک اپ کو فعال کر سکتے ہیں تاکہ موبائل ڈیٹا کا بے دریغ استعمال نہ ہو۔
بیک اپ کیے گئے ڈیٹا کو جب آپ نیا وٹس ایپ انسٹال کریں تو ری اسٹور کیا جا سکے گا لیکن شرط یہ ہے کہ آپ پرانا فون نمبر اور ای میل ایڈریس ہی استعمال کریں۔ اس طرح جیسے ہی آپ پہلی دفعہ وٹس ایپ کھولیں گے فوراً پرانا ڈیٹا ری اسٹور کرنے کا آپشن پیش کر دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ اگر ڈیوائس میں اچھی اسٹوریج خالی ہو تو گوگل ڈرائیو کے علاوہ فون میں بھی بیک اپ محفوظ رکھا جاتا ہے۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ فروری 2016 میں شائع ہوئی)