گوگل کی کمپنی بوسٹن ڈائنامکس (Boston Dynamics) کا روبوٹ ‘اٹلس‘ ATLAS اب فضاء میں الٹی قلابازی بھی کھانے لگا ہے، جی ہاں! ایک بھاری بھرکم روبوٹ اور اتنی پھرتی؟ ذرا یہ وڈیو دیکھیں، یہ کیسے کرتب دکھا رہا ہے۔ وہ بھی صرف دو ٹانگوں کے ساتھ۔
کسی بھی انسان نما، یعنی دو پیروں پر چلنے والے، روبوٹ کے لیے ایسا کرنا کبھی بھی آسان نہیں رہا، کیونکہ چار ٹانگوں والے روبوٹ مقابلتاً آسانی سے توازن برقرار رکھ سکتے ہیں لیکن دو ٹانگوں کے لیے ایسا کرنا کچھ مشکل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بوسٹن ڈائنامکس کا سپاٹ منی روبوٹ کا مظاہرہ
بہرحال، اٹلس پر کی گئی محنت رنگ لاتی دکھائی دے رہی ہے۔ پچھلے چند سالوں میں یہ بہت "بڑا” ہو گيا ہے، نہ صرف ایسے کرتب دکھا لیتا ہے بلکہ اب زیادہ ہلکا، زیادہ پھرتیلا اور اپنا توازن برقرار رکھنے میں زیادہ ماہر ہو گیا ہے۔ اس لیے لگتا ہے بہت جلد اٹلس وہاں تک پہنچے گا جہاں انسان نہیں جا سکتا کیونکہ ایسے روبوٹس بنانے کا مقصد یہی ہے کہ جن مقامات تک انسان کی رسائی نہ ہو وہاں انہیں کام میں لایا جائے۔
اس وقت سب سے بڑا مسئلہ انسانی ہاتھ کی طرح کام کرنے میں روبوٹک ہاتھ بنانا ہے، جس میں سائنس دانوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بیٹری لائف بھی درد سر ہے۔ خیر، دیکھتے ہیں سائنس دانوں کی یہ محنت کب رنگ لاتی ہے کہ وہ دو ٹانگوں پر چلنے والا ایک ایسا روبوٹ بنالیں جو مشکل ترین کام بھی باآسانی کرے۔