ہمارے ہاں ہر بندہ یہ رونا روتا رہتا ہے کہ آخر اس ملک نے مجھے کیا دیا۔ حالانکہ سمجھ دار لوگ خود سے یہ سوال کرتے ہیں کہ آخر میں نے اپنے ملک کو کیا دیا؟
اکثر لوگ اس سوال کا جواب بھی خود ہی گھڑ لیتے ہیں کہ آخر میں اس ملک کے لیے کر بھی کیا سکتا ہوں۔ دیگر ممالک میں اگر دیکھیں تو لوگ چھوٹے چھوٹے فلاحی کام اپنی مدد آپ کے تحت کرتے رہتے ہیں، کوئی ایسا کام جس سے چند افراد کا بھلا ہو جائے یہ آپ کی اپنے ملک کے لیے بڑی خدمت ہوتی ہے۔ کیونکہ انسانوں اور خاص کر اپنے ہم وطنوں کی خدمت ایک بہت بڑی چیز ہے۔
کبھی بھی یہ مت سوچیں کہ آپ کچھ نہیں کر سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو کسی نہ کسی صلاحیت سے نوازہ ہے، آپ اپنی چھوٹی سی صلاحیت کی بنا پر بھی اپنے ملک کے لیے کچھ کر سکتے ہیں۔
تاریخ نے ہمیشہ انہی لوگوں کا نام یاد رکھا جنھوں نے ’’میں کچھ نہیں کر سکتا‘‘ کی زنجیریں توڑتے ہوئے سب کچھ ممکن بنایا۔ حضرت اقبال نے اسی لیے اپنے ایک شعر میں کہا ہے ’’اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے‘‘۔ ہر انسان کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کچھ ایسا کر جائے کہ لوگ اسے اچھے لفظوں میں یاد رکھیں۔ اگر آپ دنیا پر اپنا نشان چھوڑنا چاہتے ہیں تو صرف سوچتے رہنے سے کچھ نہیں ہو گا، آپ کو اس کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہو گا۔
آپ اپنے اردگرد دیکھیں تو کئی زندہ مثالیں آج بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ کمپیوٹنگ میگزین میں یہ مضمون پڑھ رہے ہیں تو اس کی اشاعت بھی ایک چھوٹی سی کوشش سے ممکن ہوئی۔ کبھی ہم بھی سوچا کرتے تھے کہ آخر ہم اپنے محدود وسائل سے اپنے ملک کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ لیکن پھر یہی سوچا کہ چلو جو کچھ علم ہمارے پاس ہے، کوشش کرتے ہیں دوسروں تک پہنچائیں، شاید کہ کسی کے کام آجائے۔ اور آج الحمدللہ پورے ملک کے طول و عرض میں ہماری یہ کوشش پہنچ رہی ہے۔
لوگ کمپیوٹنگ میگزین پڑھ رہے ہیں، اس سے بہت کچھ سیکھ رہے ہیں، ہم تک اپنی رائے اور دعائیں پہنچاتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ شاید دنیا پر اپنا نشان چھوڑنے کی ہماری کوشش کارآمد ثابت ہوئی ہے۔
آئیے آپ کو اس حوالے سے چند ایسی باتیں بتاتے ہیں جنھیں دنیا کے کامیاب لوگوں نے اپنایا اور کامیابی کا سفر طے کیا۔
اہم چیزوں کی فہرست بنائیں
سائنسی اصول کے مطابق اگر کسی شے کو خراب کرنا ہے تو اس کو ایسے ہی چھوڑ دیں کیونکہ غلطی اور خرابی ہی قدرتی ہے جبکہ کسی شے کو ترتیب میں لانے کی خاطر آپ کو مسلسل محنت کرنی پڑتی ہے تو اپنی چیزوں کی فہرست بنائیں ترجیحات کو سامنے رکھیں اور ان کو پانے کی خاطر چھوٹی موٹی چیزوں کی قربانی دینے میں کوئی حرج نہیں۔
یاد رکھیں کہ قربانی دیے بغیر منزل کا حصول شاید معجزے کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نے زندگی میں کوئی بڑا عزم حاصل کرنے کی ٹھان لی ہے تو اس کے لیے کچھ قربانی ضرور دینی ہو گی اور یہ بات بھی یاد رکھیں کہ قربانی کا ثمر ایک دن ضرور ملتا ہے۔
منزل کا تعین کریں
بے مقصد خلا میں بھٹکنا آپ کو کبھی آپ کی من چاہی شے تک نہیں لے جاسکتا۔ آپ کو اپنی منزل کا، اپنے خواب کا تعین کرنا پڑے گا تب ہی آپ اس کو پا سکتے ہیں۔ ایسا کیسے ممکن ہے کہ آپ رکشہ پر بیٹھ کر یہ سوچ رہے ہوں کہ یہ آپ کو بیرون ملک لے جائے گا۔ اپنی منزل سوچیں اور پھر اس کو پانے کی لگن پالیں تب ہی آپ منزل پر پہنچ پائیں گے۔
جب آپ کو پتا ہی نہیں کہ آپ کی منزل کیا ہے تو اس تک کیسے پہنچا جا سکتا ہے؟ اور جب آپ یہ تعین کر لیں کہ فلاں چیز آپ کی منزل ہے تو اسے حاصل کرنے کے لیے آپ کو درست راستہ اور درست ذریعہ بھی منتخب کرنا ہو گا۔ ایک سائیکل سے دریا پار نہیں ہو سکتا، اس کے لیے آپ کو ایک مضبوط کشتی اور مضبوط اعصاب کی ضرورت ہوتی ہے۔
رکاوٹوں میں رکاوٹ ڈالیں
آپ جتنااپنے مقصد سے مخلص رہیں گے اتنا ہی آپ منزل کے قریب پہنچ پائیں گے۔ کسی بھی راستے پر چلیں راستے میں بے مقصد رکاوٹیں آتی ہیں کوئی آپ کو لبھاتی ہے کوئی للچاتی ہے کسی کی طرف آپ متوجہ ہوتے ہیں کوئی آپ کی طرف متوجہ ہوتی ہے لیکن آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ جتنا آپ کا مقصد آپ کے نزدیک اہم ہوگا اتنا ہی رکاوٹیں عبور کرنے میں آسانی رہے گی۔
آپ نے دیکھا ہو گا کہ گھوڑوں کو ان کے مالک آنکھوں پر چمڑے کا ایک غلاف سا پہنا دیتے ہیں تاکہ وہ آس پاس والی چیزوں پر توجہ مبذول کرکے منزل کھوٹی نہ کر لیں، ایسے ہی آپ کو بھی اپنی منزل سے محبت کے ایک ایسے غلاف کی ضرورت ہے جس سے آپ کی رکاوٹیں کم سے کم ہو جائیں گی اور منزل قریب تر اور آسان تر۔
آسان لفظوں میں یوں سمجھیں کہ منزل پر فوکس رہیں، اپنی منزل کے بارے میں روزانہ سوچیں کہ آپ نے فلاں عزم حاصل کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اس حوالے سے روزانہ اپنی حوصلہ افزائی کریں۔ ایک چھوٹی سی مثال یہ بھی ہے کہ اگر آپ اپنے جسم کو خوبصورت و توانا بنانے کے لیے جم کا رُخ کرتے ہیں تو وہاں پہلے سے موجود باڈی بلڈر حضرات کو دیکھ کر خوفزدہ مت ہوں۔ بلکہ یہ سوچیں کہ کبھی ان کا بھی جم میں پہلا دن تھا۔ ان کو اپنا خوف بنانے کی بجائے حوصلہ افزائی بنائیں کہ ایک دن آپ کو بھی ایسا بننا ہے۔
روزانہ کی بنیاد پر باڈی بلڈرز کی تصاویر دیکھیں، اس سے آپ کے اندر ایک جنون پیدا ہو گا۔
اسی طرح آپ کوئی بھی منزل حاصل کرنا چاہتے ہوں اس حوالے سے کامیاب افراد کی زندگی کا جائزہ لیں۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ کوئی بھی شخص پیدائشی کامیاب پیدا نہیں ہوا، سبھی نے اسے قوتِ بازو سے ممکن بنایا۔
’’نہیں‘‘ سے ’’ہاں‘‘ کا سفر
’’ ایک ناں اور ہزارسُکھ‘‘ کا جملہ آپ نے بھی سن رکھا ہو گا لیکن یہ سُکھ جہاں ہے جیسے ہے کی بنا پر ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنی قسمت بدلنا چاہتے ہیں، نئی منزلوں کے تمنائی ہیں ، تو نہیں کا پیچھا چھوڑنا ہوگا۔ جب آپ کہتے ہیں کہ ’’میں نہیں کر سکتا‘‘ تو آپ کچھ کیے بغیر ہمت ہار بیٹھتے ہیں۔ لیکن اس کے برعکس اگر آپ ’’ہاں میں کر سکتا ہوں‘‘ اپنائیں گے تو بھلے ہی ناکامی آپ کا مقدر رہے آپ کو یہ خلش تو نہیں رہے گی کہ کاش میں کرلیتا تو ایسا نہ ہوتا۔
’’ہاں‘‘ دراصل آپ کا اپنی اہلیت و قابلیت پر بھروسے کا پہلا ثبوت ہے اور اگر آپ کو خود پر بھروسہ نہ ہوگا تو اور کون کرے گا۔ خود سوچیں دنیا کے بڑے بڑے لوگوں نے اگر یہ کہا ہوتا کہ نہیں یہ تو بہت مشکل ہے میں نہیں کر سکتا تو آج ان کو کون جانتا۔
کاموں کی فہرست مرتب کریں
اس طرح آپ کو دو فائدے ہوں گے ایک تو آپ کی ہر چیز ترتیب میں آجائے گی دوسرا آپ کو یاد رہے گا کہ کیا کرنا ہے۔ دوسرا کاموں کو حصوں میں بانٹیں۔ اگر آپ پانچ روزہ ٹیسٹ میچ دیکھیں تو اس میں ٹیمیں پانچ دن کا منصوبہ لے کر میدان میں نہیں اُترتیں بلکہ حالات کی نزاکت کے مطابق دن کے مختلف حصوں میں مختلف منصوبے لے کر میدان میں اُترتے ہیں۔
اس طرح ایک میچ کی بجائے وہ اس کو پندرہ حصوں میں تقسیم کرکے کھیلتے ہیں اور زیادہ آسانی سے فتح سے ہمکنار ہوتے ہیں۔
اپنی سوچ پر توجہ دیں
کوئی بھی شخص ہو کبھی اپنے ضمیر سے اپنی سوچ سے منقطع نہیں ہو سکتا لہٰذا آپ بھی اپنی اصلیت سے ناواقف نہ رہیں بلکہ خود کو جاننے کی کوشش کرتے رہیں تبھی آپ بہتر انسان بن پائیں گے اور خود کو سُدھار سکیں کہ انسان کو خود انسان ہی سُدھار سکتا ہے ، نیکی ہمیشہ انسان کے اپنے اندر پھوٹتی ہے کسی بیرونی کہے سنے پر نہیں۔
آخری گزارش
ہمیشہ اپنے ملک میں موجود مسائل کا تذکرہ کرنا درست نہیں، ساری دنیا میں موجود ممالک مختلف مسائل کا شکار ہیں لیکن وہ اسے اپنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیتے۔ ایک عزم کریں کہ اپنے ملک کے لیے ہم نے کچھ کرنا ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں کو درگرز کریں، دوسروں کی بات کو برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کر کے سب کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئیں، دیکھیے گا آج سے ہی آپ کی زندگی میں ایک نیا دن شروع ہو جائے گا۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ فروری 2015 میں شائع ہوئی)
یہ قومی ہمدردی اور مثبت سوچ ہے۔