ہمارے روز مرہ کاموں کے دوران ٹائپنگ سے واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے۔ چاہے موبائل فون پر ایس ایم ایس ٹائپ کرنا ہو یا لیپ ٹاپ پر ای میل ٹائپ کرنی ہو، ہماری ترجیح QWERTY کی بورڈ ہوتے ہیں کیونکہ ان پر ٹائپنگ کرنا آسان ہوتا ہے۔ ٹائپنگ کے مقابلے میں ہاتھ سے لکھنا اگرچہ بہت آسان ہے لیکن کمپیوٹر کے لئے آپ کی لکھائی کو سمجھنا آسان کام نہیں۔ لیکن اب لگتا ہے کہ یہ کام بھی آسان ہونے جارہا ہے۔
یونی ورسٹی کالج لندن کے سائنس دانوں نے ایک ایسا ذہین سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو کسی شخص کے ہاتھ سے لکھے ہوئے صرف ایک پیرا گراف کا تجزیہ کرکے بالکل اسی شخص جیسی لکھائی میں لکھنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ تجزیہ کے بعد اس سافٹ ویئر کو جوچاہیں لکھنے کے لئے دے دیجئے، یہ اسی شخص کی لکھائی (ہینڈ رائٹنگ) میں دی ہوئی عبارت لکھ دے گا۔
اس سافٹ ویئر کو تیار کرنے والی ٹیم میں شامل ڈاکٹر ٹام ہائنس (Haines) کہتے ہیں کہ ہمارا تیار کردہ سافٹ ویئر بہت سی جگہوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ استعمال فالج یا رعشہ کے مریض کرسکتے ہیں جنہیں لکھنے میں دقت ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ وہ لوگ جو عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی اصل ہینڈ رائٹنگ میں نہیں لکھ پاتے ، وہ بھی اس سافٹ ویئر سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لئے بھی کارآمد سافٹ ویئر ہے جو میلوں دور بیٹھ کر اپنی کسی عزیز کو پھولوں کے تحفے کے ساتھ اپنی ہینڈ رائٹنگ میں خط لکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے ذریعے کتابوں کا ترجمہ اصل کتاب کے مصنف کی ہینڈ رائٹنگ میں بھی کیا جاسکتا ہے۔
یہ سافٹ ویئر مشینی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے کسی شخص کے ہاتھ سے لکھے ہوئے تحریری نمونے کے ہر لفظ کو دوسرے الگ کرتا ہے اور پھر لفظ میں موجود ہر حرف کو الگ کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ سافٹ ویئر اس بات کا تجزیہ کرتا ہے کہ ہر حرف لکھا کیسے گیا ہے ، اس کی بناوٹ کیسی ہے اور ہر حرف کے درمیان فاصلہ کتنا ہے۔ یہی نہیں، سافٹ ویئر اس بات کو بھی نوٹ کرتا ہے کہ ہر حرف کی موٹائی کتنی ہے، اسے کس طرح کے پین سے لکھا گیا ہے، روشنائی کا رنگ کیا ہے، عمودی اور افقی فاصلہ کتنا ہے۔ اس سارے ڈیٹا کو جمع کرنے کے بعد سافٹ ویئر اس قابل ہوجا تا ہے کہ وہ دیئے گئے تحریری نمونے کی روشنی میں ایک نئی تحریر اسی لکھائی میں لکھ سکتا ہے۔ فی زمانہ کمپیوٹر پر لکھے جانے والا متن کی شکل فونٹ کی مرہون منت ہے۔ آپ جو تحریر اس وقت پڑھ رہے ہیں، یہ نوری نستعلیق فونٹ کی وجہ سے ایسی نظر آرہی ہے۔ مگر یونی ورسٹی کالج لندن کے محققین نے جو سافٹ ویئر بنایا ہے، وہ فونٹس پر منحصر نہیں ہے۔
اسے بنانے والے کہتے ہیں کہ یہ سافٹ ویئر بہت لچکدار ہے۔ اسے اگر قدیم دستاویزات کے نمونے فراہم کئے جائیں تو یہ ان نمونے کے مطابق اس لکھائی میں نئی تحریریں لکھ سکتا ہے۔ ان سائنس دانوں نے کامیابی سے معروف امریکی صدر ابراہم لنکن کی لکھائی کی نقل کی۔ دیگر ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ سافٹ ویئر جعلی دستاویزات تیار کرنے میں معاونت کرے گا ، لیکن اس سافٹ ویئر کے خالق کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے، بلکہ یہ سافٹ ویئر جعلی دستاویزات کو پکڑنے میں معاونت کرے گا۔
you have not mention the name of software, ???
یہ پروگرام ابھی زیرتکمیل ہے اور یہ کوئی ایسا سافٹ ویئر نہیں کہ کوئی بھی اسے ڈاؤن لوڈ کر لے۔