2016 کے آخر تک دنیا کی آدھی آبادی تک انٹرنیٹ پہنچ چکا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ موبائل نیٹ ورکس میں اضافہ اور قیمتوں میں کمی ہے۔ سستے اسمارٹ فونز آنے سے کم آمدنی والے صارفین بھی انٹرنیٹ استعمال کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔ ایسے ہی صارفین کے لیے ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کمپنیاں بھی اپنے نیٹ ورک کو بڑھانے پر مجبور ہوگئیں ہیں۔ تاہم انٹرنیٹ استعمال کرنے والے زیادہ تر نئے صارفین کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہی ہے۔ کم ترقی یافتہ ممالک میں انٹرنیٹ استعمال کرنےو الوں کی تعداد 15 فیصد سے بھی کم ہے۔
انفارمیشن اور کمیونی کیشن ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھنےو الی ایجنسی یونائیٹڈ نیشنز، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی 80فیصد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے۔ ترقی پزیر ممالک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 40فیصد اور غریب ممالک میں یہ تعداد 15فیصد تک ہے۔افریقہ کے غریب اور دور دراز ممالک کے 10 میں سے کسی ایک فرد کے پاس ہی انٹرنیٹ تک رسائی ہے۔ جو لوگ انٹرنیٹ تک رسائی نہیں رکھتے اُن میں خواتین، بزرگ، کم پڑھے لکھے، غریب اور دور دراز دیہاتوں میں رہنے والے لوگ شامل ہیں۔
عالمی سطح پر دنیا کی 47 فیصد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کا ہدف ہے کہ 2020 تک یہ تعداد 60 فیصد ہو جائے۔اس وقت 3ارب 90 کروڑ افراد یعنی دنیا کی نصف آبادی سے زائد انٹرنیٹ تک رسائی سے محروم ہیں۔آئی ٹی یو کو امید ہے کہ اس سال کے آخر تک ساڑھے تین ارب افراد انٹرنیٹ تک رسائی کے قابل ہو جائیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں بہت سے ایسے افراد بھی آن لائن آ جائیں گے جو اس سے پہلے کبھی آن لائن نہیں آئے۔
دنیا بھر میں 3 جی اور 4 جی نیٹ ورکس کے پھیلاؤ سے انٹرنیٹ بہت سے لوگوں کی پہنچ میں آ جائے گا۔ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کمپنیوں کا کاروبار سستےا سمارٹ فونز کی وجہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے۔ سستےا سمارٹ فونز میں اضافے کی وجہ سے ہی ڈیٹا ہیوی سروسز کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔ انٹرنیٹ کے اس پھیلاؤ میں مقبول انٹرنیٹ سروسز گوگل اور فیس بک کا ذکر نہ کرنا ذیادتی ہوگا۔ خصوصاً فیس بک اور یوٹیوب کی وجہ سے ایسے لوگ بھی انٹرنیٹ سے جڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں جو پہلے انٹرنیٹ سے آشنا نہیں تھے۔ فیس بک سمیت دوسری کئی کمپنیوں نے بھی ایسے افراد کو ہدف بنایا ہوا ہے جو انٹرنیٹ سے جڑے ہوئے نہیں ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک جہاں آبادی کا بڑا حصہ پہلے ہی انٹرنیٹ استعمال کررہا ہے، اب ان انٹرنیٹ کمپنیوں کے لئے سیر ہوچکا ہے اور وہاں نئے انٹرنیٹ صارفین یا زیادہ بہتر الفاظ میں ان کمپنیوں کے ممکنہ نئے صارفین تلاش کرنا بے سود ہے۔ اس لئے اب یہ کمپنیاں انٹرنیٹ کو ان ممالک تک پہنچانے کے لئے کوششیں کررہی ہیں جو انٹرنیٹ سے اب تک محروم ہیں۔ ان میں سر فہرست وہ افریقی ممالک ہیں جن کی آبادی کا چند فیصد ہی انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کم ترقی یافتہ ممالک انٹرنیٹ تک رسائی کے معاملے میں ترقی یافتہ ممالک سے 20 سال پیچھے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی وجہ تو انٹرنیٹ کی قیمت اوردور دراز کے علاقوں میں نیٹ ورکس کا فقدان وغیرہ ہیں۔اسی مسئلے پر قابو پانے کے لئے انٹرنیٹ کمپنیاں حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہیں۔
یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 124 میں شائع ہوئی