بیس سیکنڈ میں چارج ہونے والی بیٹریز

بھارتی نژاد امریکی طالب علم ایشا کھرے نے جو  کیلی فورنیا میں مقیم ہیں، سپر کپیسٹر پر مبنی ایک آلہ تیار کیا ہے جو 20 سے 30 سیکنڈ میں چارج ہوسکتا ہے۔ سپر کپیسٹرز توانائی کو اسٹور کرنے والی وہ ڈیوائسس ہوتی ہیں جن کا لائف سائیکل بہت طویل ہوتا ہے اور یہ پر یونٹ وولیوم توانائی اسٹور کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن ان سپر کپیسٹرز کے استعمال میں قباعت یہ ہے کہ بیٹریز کے مقابلے میں یہ کم توانائی محفوظ کرسکتے ہیں۔  ایشا نے اسی ٹیکنالوجی میں جدت پیدا کی ہے۔ایشا کے مطابق انہوں نے جو سپر کپیسٹر تیار کیا ہے وہ ایک خاص طرز کا نینو اسٹرکچر استعمال کرتا ہے جس کی بدولت سپر کپیسٹر کی توانائی محفوظ کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یہ نہ صرف جلدی چارج ہوجاتے ہیں بلکہ دس ہزار بار ری چارج کئے جاسکتے ہیں۔ عام بیٹریز عموماً ایک ہزار سے زائد بار ری چارج کرنے پر بیکار ہوجاتی ہیں۔ اپنی اس ایجاد کے لئے ایشا نے انٹل انٹرنیشنل سائنس اینڈ انجیئرنگ فیئر میں دوسرا انعام پچاس ہزار ڈالرز جیتا ہے۔انٹل ہر سال یہ فیئر منقعد کرتا ہے جس میں دنیا بھر سے سینکڑوں طلبہ شرکت کرتے ہیں اور جیتنے والوں میں 4 ملین ڈالرز کی انعامی رقم بانٹی جاتی ہے۔ ایشا کا ایجاد کردہ سپر کپیسٹر مستقبل میں نہ صرف موبائل فونز بلکہ درجنوں دیگر آلات جیسے لیپ ٹاپس، الیکٹرک کارز وغیرہ میں بھی نصب کیا جاسکے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق گوگل پہلے ہی ایشا سے اس ایجاد کے حوالے سے رابطہ کرکے اپنی دلچسپی کا اظہار کرچکا ہے۔

انٹلایشا کھرےسپر کپیسٹر