اے ایم ڈی (مائیکرو پروسیسرز بنانے والی ایک کمپنی)
اے ایم ڈی دراصل ایڈوانس مائیکرو ڈیوائسس کا مخفف ہے اور یہ امریکی کمپنی، کمپیوٹر کے مائیکروپروسیسرز بنانے کے حوالے سے شہر ت رکھتی ہے۔ اس وقت اے ایم ڈی دنیا کی دوسری بڑی x86 پروسیسر بنانے والی کمپنی ہے۔ ساتھ ہی یہ non-volatile فلیش میموری بنانے والی سب سے بڑی کمپنی بھی ہے۔ دنیا کی 20 سب سے بڑی سیمی کنڈکٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں میں اے ایم ڈی 3.9 بلین کے revenue کے ساتھ پندرہویں نمبر پر ہے۔
اس کمپنی کی بنیاد 1969ء میں فیئر چائلڈ سیمی کنڈکٹر سے علیحدہ ہونے والے چند دوستوں جن میں جیری سینڈیرس بھی شامل تھے، نے رکھی۔ اس کے موجودہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر ’’ڈاکٹر ہیکٹر روئز‘‘ اور چیف آپریٹنگ آفیسر اور صدر ’’ڈِرک میئر‘‘ ہیں۔
اے ایم ڈی نے اپنے آغاز کے ساتھ ہی لوجک چپس تیار کرنا شروع کردی تھیں مگر میموری چپس کی تیاری 1975ء میں شروع کی گئی۔ اسی سال اے ایم ڈی نے ریورس انجینئرنگ کے ذریعے انٹل 8080 مائیکرو پروسیسر کی نقل بھی تیار کرلی۔ اس کے بعد اے ایم ڈی نے گرافکس اور آڈیو چپس کی تیاری میں بھی دلچسپی لینا شروع کردی مگر اس میدان میں اے ایم ڈی کو کامیابی نہ مل سکی۔ اس ناکامی کے بعد اے ایم ڈی نے اپنی توجہ کامرکز intel Completable پروسیسر ز اور فلیش میموری چپس کو بنا لیا۔اس طرح اے ایم ڈی براہِ راست انٹل کا حریف بن گیا جو اس دور کی طرح آج بھی دنیا کی سب سے بڑی مائیکرو پروسیسر بنانے والی کمپنی ہے۔
فروری 1982ء میں اے ایم ڈی اور انٹل کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔ اس معاہدے کے تحت 8086 اور 8080 مائیکرو پروسیسرز جو انٹل کے تیار کردہ تھے، اے ایم ڈی بھی تیار اور فروخت کرسکتا تھا۔ اس معاہدے کی وجہ آئی بی ایم تھا۔ آئی بی ایم 8080 پروسیسر کو اپنے پرسنل کمپیوٹرز میں استعمال کرنا چاہتا تھا۔ لیکن اس وقت جو پالیسی یہ اپنائے ہوئے تھا اس کے تحت آئی بی ایم کو مائیکرو پروسیسرز کی فراہمی کے لئے کم از کم دو ماخذ (Source) درکار تھے۔
اے ایم ڈی نے انٹل سے معاہدے کے بعد 286 مائیکرو پروسیسر بھی تیار کئے مگر 1986 ء میں انٹل نے یہ معاہدہ توڑ دیا اور 386 پروسیسر کی تیکنیکی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔ اے ایم ڈی نے انٹل کے اس عمل کوعدالت میں چیلنج کردیا اور ایک طویل قانونی جنگ کے بعد 1991ء میں سپریم کورٹ آف کیلیفورنیا نے اے ایم ڈی کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ اس فیصلے کے مطابق انٹل کو پابند کیا گیا کہ وہ اے ایم ڈی کو 1ارب ڈالر کی خطیر رقم بطور جرمانہ ادا کرے۔ ساتھ ہی اے ایم ڈی پر بھی کچھ پابندیاں لگائی گئیں۔ جن میں سب سے اہم انٹل کے پروسیسرز کی Clean-Room ڈیزائن کرنا تھی۔ کلین روم ڈیزائن بھی دراصل ریورس انجینئرنگ ہی کی ایک قسم ہے لیکن اس میں ایک ٹیم ’’کوڈ‘‘ کے کام کرنے کا طریقہ کار بیان کرتی ہے جبکہ دوسری ٹیم اس بیان کردہ طریقہ کار کے تحت اپنا کوڈ خود تیار کرتی ہے جو بالکل اصل کوڈ کی طرح کام کرتا ہے۔
1991ء میں اے ایم ڈی نے Am386 پروسیسر ریلیز کیا جو انٹل 80386 پروسیسر کا کلون تھا۔ یہ پروسیسر انتہائی کامیاب ثابت ہوا اور ایک سال سے بھی کم عرصے میں اس کے دس لاکھ یونٹ فروخت ہوگئے۔ اس کامیابی کے بعد 1993ء میں اے ایم ڈی نے Am486 جاری کیا ۔ یہ بھی انٹل 486 کا کلون تھا اور Am386 کی طرح بہت کامیاب رہا۔ ان کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ ان کی انٹل کے پروسیسرز کے مقابلے میں کم قیمت تھی۔یہی وجہ تھی کہ تقریباً تمام اہم OEM کمپیوٹر بنانے والی کمپنیوں نے انٹل کے مقابلے میں اے ایم ڈی کے پروسیسرز کے استعمال کو ترجیح دی۔
انٹل کے پروسیسرز کی نقل تیار کرنے کا سلسلہ اے ایم ڈی کے لئے باعثِ شرمندگی بنا جارہا تھا اور اس کی وجہ سے انٹل کو ایک بڑے نقصان کا سامنا تھا۔ اے ایم ڈی ، انٹل کے مقابلے میں زیادہ کامیاب رہا مگر نقالی کی وجہ سے وہ انٹل سے ٹیکنالوجی کے مقابلے میں پیچھے ہی تھا۔
سپریم کورٹ آف کیلیفورنیا نے 1994 ء میں اے ایم ڈی سے انٹل کے 386 کوڈ کو استعمال کرنے کے حقوق سلب کر لئے۔ تاہم بعد میں انٹل اور اے ایم ڈی نے آپس میں ایک معاہدہ کرلیا۔ اس معاہدے کی بیشتر تفصیلات آج تک خفیہ ہیں ۔ لیکن اس معاہدے نے اے ایم ڈی کو انٹل کے 286، 386 اور 486 کوڈ کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ اسی معاہدے کے تحت دونوں کمپنیاں ایک دوسرے کی تکنیکی کامیابیوں کو بالکل مفت استعمال کرسکتی تھیں۔
اے ایم ڈی نے مکمل طور پر اپنا تیار کردہ پہلا پروسیسر K5 ، 1995ء میں ریلیز کیا تھا۔ اس پروسیسر کا نامK5 رکھنا بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ K5 میں K دراصل Kryptonite کا مخفف ہے۔ سپر مین پر لکھی گئی کہانیوں کے مطابق کریپٹونائٹ وہ واحد مادہ ہے جو سپر مین کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ اے ایم ڈی کی سپر مین سے مراد انٹل تھی اور K5 انٹل کی برتری کو ختم کرنے کی ایک کوشش تھی۔
اے ایم ڈی کا یہ پروسیسر 1993ء میں ریلیز کئے گئے انٹل پینٹیئم پروسیسر کا براہِ راست حریف تھا۔ تاہم K5 کا آرکیٹیکچر ’’پینٹیئم پرو‘‘ جیسا تھا ۔ K5 میں کئی مسائل موجود تھے جن میں سب سے بڑا کلک اسپیڈ کا تھا جو اسکرین پر کچھ دکھائی دیتی تھی اور PR ریٹنگ میں کچھ بتائی جاتی تھی۔ K5 درحقیقت ایک بری طرح ڈیزائن کیا گیا پروسیسر تھا جس کی ڈائی کا سائز بہت بڑا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ K5 ایک ناکام پروسیسر ثابت ہوا۔
1996ء میں اے ایم ڈی نے NexGen نامی کمپنی خرید لی۔ یہ کمپنی پروسیسرز کی تیاری کے حوالے شہرت رکھتی تھی۔ NexGen کا اے ایم ڈی میں شامل ہوجانا اے ایم ڈی کے لئے بہت اہم ثابت ہوا۔ کیونکہ اس طرح اے ایم ڈی کو NexGen کے تیار کردہ Nx سیریز پروسیسرز استعمال کرنے کے حقوق بھی حاصل ہوگئے۔ یہ بات بھی دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ NexGen کے بانی انٹل کے پرانے ملازمین تھے۔
اے ایم ڈی نے NexGen کی ڈیزائن ٹیم کو ایک الگ عمارت فراہم کی اور انہیں Nx686 پروسیسر کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کو کہا۔ اس کا نتیجہ 1997ء میں K6 پروسیسر کی صورت میں نکلا۔ K6پروسیسر میں بہت سی تبدیلیاں کی گئیں۔ اس میں MMX اور فلوٹنگ پوائنٹ یونٹ شامل کردیا گیا۔ ساتھ ہی اس پروسیسر کو Socket-7 میں نصب ہونے کے قابل بنا دیا گیا۔ اس وقت بیشتر مدر بورڈز میں ساکٹ 7 ہی استعمال کی جارہی تھی اور انٹل کے پینٹیئم پروسیسر بھی اسی ساکٹ میں نصب ہوتے تھے۔ کچھ عرصے بعد اے ایم ڈی نے K6 کو بہتر بناتے ہوئے K6-2 متعارف کروایا۔ K6-2 میں پہلی بار 3DNow! ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔ مزیدبراں یہ پروسیسر نئی پروسیسر ساکٹ ’’سپر ساکٹ 7‘‘ میں نصب ہوتا تھا جس کی وجہ سے اس کی فرنٹ سائیڈ بس اسپیڈ 66 میگا ہرٹز سے بڑھ کر 100 میگا ہرٹز ہوگئی۔
K6 سیریز کا آخری پروسیسر K6-III جو 450 میگا ہرٹز کلاک اسپیڈ کا حامل تھا، یہ جنوری 1999 ء میں جاری کیا گیا۔ یہ پروسیسر انٹل کے اہم ترین پروسیسرز کے لئے ایک دھچکا ثابت ہوا۔ اس میں 256 کلو بائٹس کی L2 کیشے کور پر ہی نصب کردی گئی تھی۔
K6 سیریز کے تمام پروسیسرز انٹل کے پروسیسرز کے مقابلے میں ہمیشہ کم تر ثابت ہوئے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اے ایم ڈی کی پروسیسر فیبری کیشن میں محدود صلاحیت تھی۔ ساتھ ہی انٹل اسٹینڈرڈز سے انحراف کی وجہ سے بھی اے ایم ڈی کی پروسیسر مارکیٹ میں بڑی جگہ نہ بنا سکے۔ لیکن K6 بہر حال ایک معروف سیریز ثابت ہوئی۔ اس کی وجہ شاید اس کی انٹل کے مقابلے میں کم قیمت تھی۔ انٹل نے بعد میں اے ایم ڈی کے سستے پروسیسرز کا جواب ’’سیلیورن‘‘ پروسیسرز کی صورت میں دیا جو انٹل کے دیگر پروسیسرز سے سستے تھے۔ مگر سیلیورن پروسیسرز انٹل کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکے اور اے ایم ڈی آج بھی سستے پروسیسرز کے معاملے میں سب سے آگے ہے۔
جلد ہی اے ایم ڈی کے بانی جیری سینڈریس نے محسوس کرلیا کہ اے ایم ڈی کی بقاء کے لئے ضروری ہے کہ اسٹریٹجی تبدیل کی جائے۔ اس لئے انہوں نے مشہور ’’ورچوئل گوریلا‘‘ اسٹریٹجی تیار کی۔ جس کے مطابق اسٹریٹیجک انڈسٹری پارٹنرز کو استعمال کرتے ہوئے اے ایم ڈی کو انٹل کے مقابلے پر لا کھڑا کیا جائے۔
اس اسٹریٹجی پر عمل درآمد کا بہترین نتیجہ Athlon/K7 کی صورت میں نکلا۔ اسے اگست 1999ء میں متعارف کروایا گیا۔ اس پروسیسر کا ڈیزائن بنانے والی ٹیم کے سربراہ ڈِرک میئر تھے جو Dec Alpha پروجیکٹ میں مرکزی انجینئر تھے۔ ایتھالون میں طاقتور فلوٹنگ پوائنٹ یونٹ استعمال کیا گیا۔ اپنے ابتدائی ڈیزائنوں میں ایتھالون کی کلاک اسپیڈ بے حد کم اور اس میں کئی تیکنیکی مسائل موجود تھے۔ لیکن جب یہ مارکیٹ میں متعارف کروایا گیا تو پوری مائیکروپروسیسرڈیزائن انڈسٹری میں حیرت کی لہر دوڑ گئی۔ کیونکہ اس کی کلاک اسپیڈ حیرت انگیز حد تک زیادہ یعنی 650 میگا ہرٹز تھی۔
ایتھالون کی ریلیز کے بعد انٹل میں ہلچل مچ گئی اور انہوں نے تیزی سے اپنے پروسیسرز کو بہتر بنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے کے انٹل کوئی بڑی کامیابی حاصل کرتا، اے ایم ڈی نے مارچ 2000 ء میں دو نئے ایتھالون پروسیسرز جن کی کلاک اسپیڈ 900 میگا ہرٹز اور 1 گیگا ہرٹز تھی، متعارف کروا کر دنیا کو ایک بار پھر حیرت میں ڈال دیا۔ پہلی بار دنیا کو احساس ہوا کہ اے ایم ڈی پروسیسر فیبری کیشن میں انٹل کے مدِ مقابل آکھڑا ہوا ہے۔
انٹل نے بھی کچھ دنوں بعد ایک گیگا ہرٹز پروسیسر جاری کیا مگر بڑی تعداد میں مارکیٹ میں پہنچانے کے لئے اسے کئی ماہ لگ گئے۔ اس کے مقابلے میں اے ایم ڈی بہت پہلے ایتھالون دنیا بھر میں پھیلا چکا تھا۔
بعد میں اے ایم ڈی نے ایتھالون کور پر مشتمل Duron پروسیسر بھی متعارف کروائے جو ایتھالون کے مقابلے میں کافی سستے تھے۔ اے ایم ڈی کی ٹیکنیکل اور مارکیٹنگ کامیابیوں نے مارکیٹ میں اے ایم ڈی کا شیئر بڑھا کر 23 فی صد کردیا۔
ایتھالون کی چکا چوند کو اس وقت گرہن لگا جب انٹل نے پینٹیئم فور پروسیسر متعارف کروایا۔ اے ایم ڈی نے انٹل کے مقابلے میں ایتھالون ایکس پی جاری کیا مگر اس میں کوئی خاص تبدیلی سوائے بہتر کلاک اسپیڈ کے ، دیکھنے میں نہیں آئی۔ لیکن انٹل نے بعد میں پینٹیئم فور نارتھ وُڈ پروسیسر متعارف کروایا جس نے ایتھالون ایکس پی کو مقابلے سے بالکل باہر کردیا۔
K8 یا AMD64 جو K7 آرکیٹیکچر میں بنیادی تبدیلیوں کے بعد بنایا گیا ہے، یہ پہلا 64 بِٹ پروسیسر تھا۔ اس پروسیسرز کے لئے تمام تر اسٹینڈرڈز اے ایم ڈی نے خود تیار کئے تھے اور ان اسٹینڈرڈز کو مائیکروسافٹ سمیت لینکس اور سن مائیکروسسٹمز نے بھی قبول کیا۔ اسے اے ایم ڈی کی سب سے بڑی کامیابی کہا جاسکتا ہے کیونکہ اب انٹل کے لئے ضروری ہوچکا تھا کہ وہ 64 بِٹ پروسیسرز کی تیاری کے لئے اے ایم ڈی سے معاہدہ کرے۔
اے ایم ڈی نے K8 کا سرور ورژن آپٹرون بھی متعارف کروایا۔ یہ ورژن انٹل کے اٹانیئم آرکیٹیکچر کے مقابلے پر متعارف کروایا گیا تھا مگر اٹانیئم پروسیسرز کی ناکامی کے بعد آپٹرون براہِ راست انٹل زیون پروسیسرز کے مدِمقابل آگیا۔
21 اپریل 2005ء میں اے ایم ڈی نے دنیا کا پہلا x86 سرور پروسیسر جو دُہرے کورز پر مشتمل تھا، ریلیز کیا۔ بعدمیں 31 مئی کو ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز کے لئے پہلا دُہرے کورز والا پروسیسر Athlon 64 X2 متعارف کروایا گیا۔ انٹل کے دُہرے کور والے پروسیسرز میں پروسیسر کے ایک پیکج میں دو مختلف چپس پر کورز موجود ہوتی ہیں، جبکہ اے ایم ڈی کے دُہرے کور والے پروسیسر میں ایک ہی چِپ پر دونوں کورز موجود ہوتی ہیں۔ انٹل کے ڈیزائن میں اگرچہ بہت سے خوبیاں موجود ہیں مگر دونوں کورز کے درمیان کمیونی کیشن بہرحال اے ایم ڈی پروسیسرز کے کورز کے مقابلے میں سست ہے۔
18مئی 2006ء کو Dell نے اعلان کیا کہ وہ 2006 کے آخر تک آپٹرون پروسیسرز پر مشتمل سرورز متعارف کروائے گا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی ڈیل اور انٹل کا طویل تعلق بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔ یہ اے ایم ڈی کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس وقت پرفارمنس کے لحاظ سے اے ایم ڈی کے پروسیسرز پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ بہتر ہیں۔ سرور سسٹمز میں ان کی کارکردگی انٹل سے بھی بہتر بتائی جاتی ہے۔
(یہ تحریر ماہنامہ کمپیوٹنگ شمارہ اپریل 2007 میں شائع ہوئی تھی)
شکریہ معلوماتی تحریر کیلئے
اس معلوماتی تحریر اور پاکستان کی آج اور کل کی نیکسٹ ینگ جنریشن کی نا لج کے لئیے سونے پر سہاگہ شائع کرنے پر شکریہ ماشاءاللہ ۔۔،،۔۔