گوگل اور ایم آئی ٹی کے محققین نے تصاویر میں سے رکاوٹیں ختم کرنے والا سافٹ ویئر تیارکرلیا
گوگل اور میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(ایم آئی ٹی) کے محققین نے ایسا سافٹ وئیر بنایا ہے جو شیشے میں سے لی گئی تصاویر یا شیشے کے پاس لی گئی تصاویر میں سے منعکس ہوتی ہوئی روشنی کو ختم کر دیتا ہے۔یہ سافٹ وئیر بارش کے دوران گاڑی یا کھڑکی سے لی گئی تصویر میں سے بارش کے قطرے،گرداور خاردار باڑ کو بھی ختم کر دیتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی اُن لوگوں کے لیے خاصی فائدہ مند ہوگی جو اونچی عمارتوں پر بنے ریسٹورنٹ اور تفریحی مقامات کے شیشے سے تصویر لینا چاہتے ہیں۔ ایسے مقامات پر حفاظتی اقدام کے طور پر شیشے لگائے جاتے ہیں تاکہ وہاں آنے والوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ لیکن ان شیشوں کی وجہ سے تصاویر بنانا کا سارا مزا کرکرا ہوجاتا ہے۔ تاہم اس سافٹ وئیر کو بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ سافٹ وئیر ہر اس شخص کے لیے مفید ہے جو اپنی تصاویر کو منعکس ہوتی ہوئی روشنی اور گرد وغبار سے پاک بنانا چاہتا ہے۔مثال کے طور پرپولیس کھڑکی کے باہر سے لی گئی تصویر کی مدد سے پہچان سکتی ہے کہ کمرے میں کون بیٹھا ہے۔
ٹیانفان زیو(Tianfan Xue )، جن کا اس سافٹ وئیر کو بنانے میں اہم کردار ہے اور وہ ایم آئی ٹی کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹی فیشل انٹیلی جنس لیبارٹری میں کمپیوٹر وژن پر تحقیق کا کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا الگورتھم مکمل طور پر خود کار ہے اور موبائل ڈیوائس پر چلنے کے قابل بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سافٹ وئیر کی مدد سے ایسی رکاؤٹوں کے باعث بھی تصاویر لی جا سکتی ہیں، جن کے بارے میں پہلے سوچا جاتا تھا کہ اگر وہ یہاں نہ ہوتی تو تصویر بہتر آتی۔
یہ سافٹ وئیر اس وقت کام کرتا ہے جب کوئی صارف ایک مختصر ویڈیو ریکارڈ کرتا ہے۔اس کے بعد الگورتھم اس ویڈیو میں سے 5 یا 7 فریم الگ کر لیتا ہے۔اس کے بعد سافٹ وئیر ان تصاویر میں موجود کناروں(ایج) کا تعین کرتا ہے۔ سافٹ وئیر اپنے الگورتھم سےپیش منظر میں منعکس ہوتی ہوئی روشنی اور جنگلے کو پس منظر میں موجود تصویر سے الگ کر لیتا ہے۔ماہرین کی یہ ٹیم اپنے سافٹ وئیر کی باقی تفصیلات اس ماہ کے آخر میں ہونے والی Siggraph (سپیشل انٹرسٹ گروپ آن گرافکس اینڈ انٹریکٹو ٹیکنیک) کانفرنس میں پیش کرے گی۔ یہ کانفرنس لاس اینجلس میں منعقد ہوگی۔اس وقت یہ ٹیکنالوجی اسمارٹ فونز پر کام کر سکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی پر سب سے پہلے کام اُن ماہرین نے شروع کیا جو مائیکروسافٹ ریسرچ کےلیے کام کر رہے تھے، تاہم مائیکل روبنسٹین اور سی لیواب گوگل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی حامل ایپلی کیشن جلد ہی اینڈروئیڈ پلے سٹور پر دستیاب ہوگی۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ اگست 2015 میں شائع ہوئی)
ایسی تحقیق اور ٹیکنالوجی سے خفیہ ایجنسیاں صحیح معنوں میں فائدہ اٹھاتی ہیں۔ وائی فائی اور سیٹلائیٹ کے اس دور میں خفیہ ایجنسیوں کا کام اور بھی آسان ہوگیا ہے۔ اب ایسی کسی بھی چیز میں خفیہ کیمرہ موجود ہو سکتا ہے جو بجلی سے مستقل طور پر منسلک رہتی ہے۔ ایسے میٹیریلز تو بہت عرصے سے سامنے آچکے ہیں جن کی ایک سائیڈ سے صاف نظر آتا ہے جبکہ دوسری سائیڈ سے نظر نہیں آتا۔ ہم عوام لوگ کیمرے کے لینز کی ایک خاص شکل سے واقف ہیں، لیکن خفیہ کیمرے کے لینز کی شکل مختلف ہو سکتی ہے تاکہ وہ پہچانا نہ جا سکے۔