دنیا بھر میں4جی کی گرتی ہوئی رفتار، پاکستان بدترین ممالک میں سے ایک
ایک سال اور گزرتا جا رہا ہے، جس میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں کئی نئے سنگ میل عبور کیے گئے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں 4جی LTE کی اوسط رفتار بجائے بڑھنے کے کم ہوئی ہے۔ ایک بھی ایسا ملک نہیں جہاں اوسط رفتار نے 50 میگابٹس فی سیکنڈ کی حد عبور کی ہو۔ سنگاپور، جنوبی کوریا اور ہنگری سال 2017ء میں سب سے زیادہ مستحکم رفتار کا 4جی پیش کرنے والے ممالک رہے جبکہ پاکستان کا شمار 4جی کی دستیابی اور رفتار دونوں لحاظ سے نچلے درجے کے ممالک میں ہو رہا ہے۔
اوپن سگنل وائرلیس میپنگ کا ایک معروف ادارہ ہے جس نے 2017ء کے لیے اپنی رپورٹ ظاہر کی ہے، جس کے نتائج مایوس کن ہیں۔ ادارے نے پایا ہے کہ سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والے ممالک میں بھی 4جی ڈیٹا کی رفتار 20 ایم بی پی ایس سے زیادہ نہیں بلکہ رفتار بجائے بڑھنے کے اس مرتبہ کم ہوئی ہے۔ 4جی نیٹ ورک کی دستیابی کے حوالے سے پاکستان کا اسکور 57.5 ہے، اور فہرست میں صرف پانچ ممالک ایسے ہیں جو پاکستان سے پیچھے ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سیلولر نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے ایک مخصوص مقام پر پہنچ کر جامد ہوگئے ہیں اور اپنی سروسز کو آگے نہیں لے جا رہے۔ پھر بھی ہمارا پڑوسی بھارت 4جی سروسز کی دستیابی کے معاملے میں 11 ویں نمبر تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی 4جی مارکیٹ اب ایسے مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں رفتار بڑھانے کے بجائے توجہ 4جی سگنلز کی دستیابی کو بڑھانے پر ہے۔ رپورٹ میں 77 ممالک کی 4جی کارکردگی کو دیکھا گیا۔ جس کے مطابق پاکستان اور بھارت دونوں 4جی رفتار کے معاملے میں کافی پیچھے ہیں۔ پاکستان میں 4جی کی اوسط رفتار 11.67 ایم بی پی ایس ہے جبکہ بھارت میں یہ مزید گھٹ کر 6.13 ایم بی پی ایس رہ جاتی ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت میں 4جی سروسز کہیں بڑی آبادی کے لیے دستیاب ہیں۔
گزشتہ چھ ماہ میں عالمی سطح پر 4جی ڈاؤنلوڈ رفتار میں کچھ اضافہ ضرور ہوا ہے، البتہ یہ بہت معمولی ہے، 16.2 سے بڑھ کر 16.6 ایم بی پی ایس تک۔
یہ رپورٹ پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ریگولیٹرز اور نیٹ ورک فراہم کرنے والوں پرسوال اٹھا رہی ہے اور ملک میں 4جی LTE کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیتی ہے۔
Comments are closed.