کراچی سے نیو یارک صرف 39 منٹ میں، تیز ترین سفر کا اچھوتا خیال
اسپیس ایکس کا خلائی جہاز ایک سے دوسرے شہر جانے کے لیے بھی استعمال ہوگا
ایلون مسک اپنے حیران کن آئیڈیاز کی وجہ سے تو مشہور ہیں ہی، لیکن اُن کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ ان خیالات کو حقیقت کا روپ دینے میں بھی ثانی نہیں رکھتے۔ خلاؤں کو چھونے کے بعد دوبارہ زمین پر کامیابی سے واپس اترنے والا واحد راکٹ اُنہی کے ادارے ‘اسپیس ایکس’ کے پاس ہے جبکہ ‘ہائپر لوپ’ جیسے جدید ٹرانسپورٹ نظام کا خیال بھی ایلون مسک کی ہی ذہنی اختراع ہے۔ اب انہوں نے ایک اور خیال پیش کیا ہے، جو فضائی سفر میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔
آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں انٹرنیشنل آسٹروناٹیکل کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک نے بتایا کہ ان کا خلائی جہاز "بی ایف آر” ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور یوں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے پر، کسی بھی ایک مقام سے دوسرے مقام تک، ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں پہنچا جا سکتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نیو یارک سے اڑنے والا یہ "ہوائی جہاز” 12 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ صرف 39 منٹوں میں طے کرکے شنگھائی پہنچ سکتا ہے۔ یعنی کراچی سے نیو یارک کی پرواز بھی اتنے سے وقت میں ہو سکے گی جبکہ صرف 25 منٹ میں کراچی سے استنبول بھی پہنچا سکتا ہے۔
اِس وقت طویل فاصلے کی پروازوں کے جتنے مشہور روٹس ہیں، اس نئے منصوبے میں وہاں کا سفر 30 منٹ سے بھی مکمل کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ لاس اینجلس سے نیو یارک صرف 25 منٹ، نیو یارک سے لندن یا میلبرن سے سنگاپور صرف 29 منٹ اور نیو یارک سے پیرس محض 30 منٹ میں پہنچا جا سکے گا۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاؤن کی طویل پرواز صرف 35 منٹ میں مکمل ہوگی جبکہ اسی شہر سے اگر سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ جائیں گے تو محض 50 منٹ درکار ہوں گے جبکہ دونوں کے درمیان فاصلہ ساڑھے 16 ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔ ایلون مسک کے اپنے الفاظ میں "اگر ہم بی ایف آر کو چاند اور مریخ تک پہنچانے کے لیے تیار کر رہے ہیں تو اسے زمین پر ہی ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچنے کے لیے کیوں نہ استعمال کریں؟”
گو کہ مسک نے اِس سفر پر آنے والے اخراجات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان کا اچھوتا خیال فضائی سفر میں نیا انقلاب لا سکتا ہے۔ 70ء کی دہائی میں سپر سونک جہاز کانکرڈ کی آمد کے بعد سے اب تک فضائی سفر میں کوئی اتنی بڑی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔ پیرس اور نیو یارک کے درمیان 8 گھنٹے کا روایتی سفر کانکرڈ کے ذریعے محض ساڑھے تین گھنٹے میں ہوتا تھا اور اب کانکرڈ کی ریٹائرمنٹ کے بعد تو یہ بھی ختم ہو چکا ہے۔ اب اگر بی ایف آر کا خواب حقیقت کا روپ دھار جائے تو یہ فاصلہ صرف 30 منٹ میں سمٹ جائے گا۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہموار اور آرام دہ سفر ہوگا۔ ایک مرتبہ جہاز کے کرّہ ہوائی میں داخل ہو جانے کے بعد پرواز بالکل ہموار ہوگی لیکن انہوں نے ایک "مسئلے” کی ضرور نشاندہی کی اور کہا کہ کیونکہ تمام پروازیں بہت مختصر وقت کے لیے ہوں گی اس لیے دوران پرواز فلم دیکھنے یا ان فلائٹ سروسز استعمال کرنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔
‘اسپیس ایکس’ کے تیار کردہ اِس راکٹ کی زیادہ سے زیادہ رفتار 27 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ اسے اگلے پانچ سالوں میں انسانوں کو مریخ تک پہنچانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ خلا میں جانے والے موجودہ راکٹ دوبارہ استعمال کے قابل نہیں ہوتے اور اِسی کمی کو پورا کرنے کے لیے اسپیس ایکس اس وقت کام کر رہا ہے اور اس کے راکٹ فیلکن 9 کے متعدد کامیاب تجربات ہو چکے ہیں۔ اسی ٹیکنالوجی کو بی ایف آر میں استعمال کرکے دنیا میں سفر کو آسان ترین بنایا جا سکتا ہے۔
ذیل میں جاری کردہ وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسافر کس طرح ایک بحری جہاز میں نصب خلائی راکٹ تک پہنچیں گے جو شہر سے باہر کھلے سمندر سے پرواز شروع کرے گا اور کرہ ہوائی میں پہنچنے کے بعد اپنی منزل کی جانب اتر جائے گا، ویسے ہی جیسے اسپیس ایکس کے راکٹوں کے کامیاب تجربات میں دیکھا گیا۔
Comments are closed.