گلوبل وارمنگ میں گائے بھینسوں کے کردار نے سائنس دانوں کو حیران کردیا
سائنس دان یہ تو جانتے ہی تھے کہ گلوبل وارمنگ میں گائے بھینسوں اور ڈیری فارم میں پلنے والے دیگر جانوروں کا بڑا ہاتھ ہے۔ لیکن یہ ہاتھ اتنا بڑا ہوگا، اس کا اندازہ کسی کو نہیں تھا۔ ناسا کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دنیا بھر کا لائیو اسٹاک پچھلی دہائی کے مقابلے میں گیارہ فیصد زیادہ میتھین خارج کر رہا ہے۔ یہ بات اس لیے خطرناک ہے کہ کیونکہ گلوبل وارمنگ میں میتھین کا کردار بہت بھیانک ہے۔
زمین کا اوسط درجہ حرارت گزشتہ ڈیڑھ سو سالوں کے دوران کافی بڑھ چکاہے جس کی وجہ سے آج زمین موسمیاتی تغیرات کا شکار ہے۔ جہاں پہلے خشک سالی تھی، وہاں اب سیلاب آرہے ہیں، جہاں سردی رہتی تھی، وہاں اب گرمی پڑ رہی ہے، جہاں بارشیں زیادہ ہوتی تھیں، اب وہاں پانی کی کمی واقع ہوگئی ہے۔ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ گرین ہاؤس گیسیں ہیں۔ یہ گیسیں جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ اور میتھین نمایاں ہیں، سورج سے آنے والی روشنی اور حرارت کو واپس خلاء میں جانے نہیں دیتیں جس کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔
میتھین میں سورج کی روشنی اور حرارت کو واپس خلاء میں جانے سے روکنے کی صلاحیت کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے 30 گنا زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میتھین کے اخراج میں اضافے کی خبر کافی پریشان کن ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب کے لگ بھگ گائے بھینسیں ہیں۔ ان میں سے ہر گائے یا بھینس روزانہ 30 سے 50 گیلن میتھین گیس پیدا کرتی ہے۔ گائے بھینسیں یہ میتھین ڈکاریں لے کر اور ریح خارج کرکے فضا میں چھوڑتی ہیں۔ عام لوگوں کے لیے اس بات پر یقین کرنا کافی دشوار ہے کہ گلوبل وارمنگ میں گائے کی ڈکاروں کا اتنا بڑا کردار ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.