بِٹ کوائن کرنسی بھی مجرموں کو ڈنمارک کی پولیس سے نہیں بچا سکتی

مجرموں کے لیے مجرم رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ نگرانی کے طریقہ کار اور جرم کے بعد تفتیش کے لیے سائنسی طریقہ کار بہتر سے بہتر ہو رہے ہیں۔ پولیس دن رات تندہی سے ایسے طریقہ کار پر تحقیق کر رہی ہے جس سے جرائم کا قلع قمع ہو سکے۔2009 ء میں جب پہلی بار کرپٹو کرنسی بٹ کوائن متعارف کرائی گئی تھی تو دنیا بھر کے مجرموں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ظاہر ہے مجرموں نے خوش ہونا ہی تھا۔ اس کرنسی سے وہ خفیہ رہتے ہوئے ادائیگیاں اور وصولیاں کر سکتے تھے۔ اب بھی دنیا بھر میں مجرموں کا پسندیدہ طریقہ ادائیگی بٹ کوائن ہی ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ ہمیشہ ایسا نہ رہے۔ حال ہی میں ڈنمارک کی پولیس نے بٹ کوائن کی ادائیگی کو ٹریس کر کے منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس سال جنوری کے مہینے میں ڈنمارک کے شہر ہرننگ میں منشیات کے ایک مقدمے میں عدالت نے مدعا علیہ کو مجرم قرار دیتے ہوئے 8 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اس مقدمے میں اہم شہادت کے طورپر بٹ کوائن کی ٹرانزایکشن کو ٹریس کر کے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ ڈنمارک میں یہ دوسرا مقدمہ تھا جس میں بٹ کوائن کی ٹرانزایکشن کو ٹریس کر کے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔

 
ڈنمارک کے سائبر کرائم سنٹر (این سی 3) کے سربراہ نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان دو مقدمات میں سزا سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈنمارک اس وقت سائبر پولیسنگ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہم دنیا میں منفرد ہیں کیونکہ اب تک کسی نے بھی اس قسم کے ثبوت پیش نہیں کیے ۔اب ہر کوئی اس فیلڈ میں ڈنمارک کی طرف دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے ممالک ڈنمارک کے ساتھ بٹ کوائن ٹرانزایکشن ٹریسنگ کے طریقوں کو ترقی دینے اور افسران کو ترتیب دینے کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں۔یہ نیا خصوصی آئی ٹی سسٹم ڈنمارک کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے بنایا ہے اور اس کے کام کرنے کا طریقہ کار خفیہ ہے۔ اس سسٹم کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایف بی آئی اور یوروپول (یورپی یونین کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی) بھی اس ٹیکنالوجی کو استعمال کررہے ہیں۔

ڈنمارک میں بٹ کوائن کے حوالے سے سزا سنائے جانے والے دونوں مقدموں کے پراسیکیوٹر جیسپر کلیو کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن ٹریس مقدموں میں اہم اور بنیادی ثبوت ہے۔ بٹ کوائن سے غیر قانونی سرگرمیاں کافی آسان ہو گئیں ہیں۔ جیسپر کا کہنا ہے ماضی میں منشیات خریدنے کےلیے کسی بھی شخص کو مختلف لوگوں سے رابطہ رکھنا پڑتا تھا مگر اب ڈارک ویب اور بٹ کوائن کی وجہ سے یہ بالکل بدل گیا ہے۔اب کوئی بھی آن لائن جا کر چاہے تو ایک کلو منشیات خرید لے اور ادائیگی کرپٹو کرنسی میں کر دے۔تاہم پولیس کے بٹ کوائن ٹول سے یہ سب تبدیل ہو جائے گا۔ عام طور پر آن لائن ہونے والے منشیات کےسودوں میں منشیات عام ڈاک کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں۔ ڈنمارک میں بٹ کوائن ٹریسنگ کے پہلے مقدمے میں یہی ہوا تھا۔ عام ڈاک سے منشیات بھیجنے کی وجہ سے پولیس عام حالات میں اسے مشکل سے ٹریس کر سکتی ہے۔جیسپر کے مطابق اب حالات تبدیل ہوجائیں گے۔ اس سے پہلے اگر کوئی مشکوک شخص انکار کردیتا کہ ڈاک سے ملنے والی منشیات اس نے نہیں منگوائی تو اس پر مقدمہ چلانا تھوڑا مشکل ہوجاتا تھا۔لیکن اب پولیس بٹ کوائن ہسٹری سے جان سکتی ہے کہ آیا اس نےحال ہی میں کسی کو بٹ کوائن بھیجے ہیں یا نہیں۔

نوٹ: یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ 126 میں شائع ہوئی

اگر آپ یہ اور اس جیسی درجنوں معلوماتی تحاریر پڑھنا چاہتے ہیں تو گھر بیٹھے کمپیوٹنگ کا تازہ شمارہ حاصل کریں۔

Comments are closed.