عام ٹیلی فون لائن پر 1000 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار
انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین (ITU) نے ایک نئے اسٹینڈرڈ G.fast کو تیار اور اپنانے کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے۔ یہ اسٹینڈرڈ تانبے کی عام ٹیلی فون تاروں کے ذریعے ایک گیگا بٹس فی سیکنڈ (1000Mbps) کی زبردست رفتار سے ڈیٹا کی منتقلی ممکن بنا ئے گا۔ جی فاسٹ جس کا پورا نام ITU-T G.9701 ہے، کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ نہ صرف سستی ٹیکنالوجی ہوگی بلکہ اس وقت زیر استعمال فائبر ٹو دی ہوم اور فائبر ٹو دی کیبنٹ (FTTH, FTTC) کا بھی بہترین متبادل ثابت ہوگی اور اسی کی بدولت دور دراز کے علاقوں کے مکین جہاں ٹیلی فون کی تاریں پہلے ہی بچھی ہوئی ہیں، لیکن انٹرنیٹ تک رسائی کے دیگر سستے ذرائع دستیاب نہیں، کم قیمت میں انٹرنیٹ کی زبردست رفتار سے مستفید ہوسکیں گے۔
اس وقت انٹرنیٹ سے کنکٹ ہونے کے لئے تین اہم طریقے ہیں۔ اول ٹیلی فون لائنز، دوم’’ کوایگژل‘‘ کیبل ( جو کیبل ٹی وی کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے) سوم فائبر آپٹک۔ ٹیلی فون لائنز اور کیبل ٹی وی کا نیٹ ورک ہر جگہ پھیلا ہوا ہے اور انٹرنیٹ تک رسائی کایہ سب سے سستا طریقہ ہے۔ دوسری جانب فائبر آپٹک رفتار کے معاملے میں ان دونوں سے کئی گنا بہتر ہے لیکن اس کی انسٹالیشن کی لاگت بہت زیادہ ہے۔ ٹیلی فون اور کیبل ٹی وی کی تاریں میں ڈیٹا کی ترسیل کی رفتار ماڈرن ٹیکنالوجیز کے مقابلے میں خاصی کم ہوتی ہے۔
1999ء میں ITU نے ADSL کے معیارات متعین کئے تھے۔ ADSL کی رفتار 8 میگا بٹس فی سیکنڈ ڈائون لوڈنگ اور 1.3 میگا بٹس فی سیکنڈ اپ لوڈنگ تھی اور یہ اسٹینڈرڈ ٹیلی فون لائنز کا ہی استعمال کرتا تھا۔ ایک خاص موڈیولیشن تکنیک کے ذریعے 25 سے 1104کلو ہرٹز کی فریکوئنسی استعمال کی جاتی ہے جس سے آواز اور ڈیٹا کی بیک وقت ترسیل ممکن ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد دیگر بہتر ٹیکنالوجیز جیسے VDSL، ADSL2، VDSL2 میں زیادہ بہتر ماڈیولیشن تکنیک استعمال کی گئیں۔ VDSL2 کے ذریعے 200 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار حاصل کی جاسکتی ہے اور یہی وہ سب سے بہتر سروس ہے جو اس وقت کوئی آئی ایس پی ٹیلی فون لائن پر فراہم کرسکتی ہے۔
آئی ٹی یو کے مطابق جی فاسٹ میں ایک گیگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار حاصل کرنے کے لئے 106 میگا ہرٹز کی فریکوئنسی استعمال کی جائے گی۔ تاہم یہ کاغذی رفتار شاید حاصل کرنا ممکن نہ ہو۔ تاہم پھر بھی 500 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار حاصل کرنا ضرور ممکن ہے۔ 106 میگا ہرٹز کی فریکوئنسی چونکہ ایم ایف بینڈ کی رینج میں آتی ہے، اس لئے اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے ایف ایم ریڈیو کی فریکوئنسی میں خلل پڑنے کا اندیشہ بھی ہے۔ زیادہ فریکوئنسی کے استعمال کی وجہ سے ایک تار سے گزرنے والی لہریں دوسری تار کی لہروں میں مداخلت کرسکتی ہیں۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لئے آئی ٹی یو جی فاسٹ آلات کی تفصیلات طے کررہا ہے تاکہ انٹرفیرنس کا اندیشہ ہی نہ رہے۔
خبر کی مزید تفصیل دسمبر 2013ء کے شمارے میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے
Comments are closed.