پہلا دماغ تا دماغ کمیونی کیشن انٹرفیس جو ہزاروں میل کے فاصلے سے کام کرسکتاہے
واشنگٹن یونی ورسٹی کے محققین کی ٹیم جس کی سربراہی راجیش رائو اور اینڈریا اسٹوکوکررہے تھے، نے پہلے دماغ تا دماغ کمیونی کیشن انٹرفیس کا عملی مظاہرہ پیش کیا ہے ۔ ریسرچرز کے بنائے ہوئے اس سسٹم میں ایک شخص کے ہاتھوں کی حرکت دوسرا شخص کنٹرول کرسکتا ہے۔ اس تحقیق میں سب سے اہم یہ ہے کہ کسی شخص کے جسم کے اندر کوئی الیکٹرانک آلہ نصب کرنے کی ضرورت نہیں پیش آتی اور یہ سارا سسٹم بیرونی آلات کے ذریعے کام کرتا ہے۔ یہ سسٹم انٹرنیٹ پر بھی کام کرسکتا ہے یعنی دونوں اشخاص کے درمیان ہزاروں میل کا فاصلہ بھی ہو تب بھی یہ سسٹم بخوبی کام کرتا ہے۔
انسانی دماغ انتہائی پیچیدہ طریقے سے کام کرتا ہے اور سائنسدان اب تک اس کی پیچیدگیوں کو مکمل طور پر سمجھنے سے قاصر ہیں۔ لیکن اس کے باوجود واشنگٹن یونی ورسٹی میں تیار کردہ ٹیلی پیتھی جیسا یہ نظام انتہائی سادہ اصولوں اور طریقے پر کام کرتا ہے۔ اس میں وہی آلات استعمال کئے گئے ہیں جو میڈیسن اور برین – کمپیوٹر انٹرفیس ( BCI)کی فیلڈ میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس نظام میں پہلے شخص کا دماغ Electroencephalography یا EEG پر مبنی برین کمپیوٹر انٹر فیس کے ذریعے کمپیوٹر سے جڑا ہوتا ہے۔ یہ برقی آلات کسی ہیلمٹ کی طرح سر پر پہنے جاتے ہیں اور یہ دماغ میں پیدا ہونے والے ہر برقی سگنل کو پکڑ کر کمپیوٹر تک پہچانتے ہیں۔ جبکہ دوسرے شخص کا دماغ TMS یا Magstim transcranial magnetic stimulation مشین کے ذریعے کمپیوٹر کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ ٹی ایم ایس طاقتور مقناطیسی میدان کے ذریعے دماغ کے بنیادی جز ’’نیورونز‘‘ کو حرکت دینے کے لئے طبی میدان میں باکثرت استعمال کی جاتی ہے۔ اس کا استعمال ڈپریشن اور دیگر دماغی امراض کے علاج کے لئے بھی کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.