انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کیسے کمائیں۔ دوم
ـ’’انٹرنیٹ سے پیسے کمانے‘‘ کے حوالے سے کمپیوٹنگ میں ایک مضمون شائع کیا گیا تھا۔ زیر نظر مضمون اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ہم یہاں فری لانسنگ سے متعلق چند اہم باتوں کا تفصیلاً ذکر کریں گے۔
بولی کس طرح لگائی جائے؟
بولی (Bid)لگانے کے لئے وہی عام طریقہ کار ہے، آپ پروجیکٹ کو تلاش کرنے کے بعد اس کو سمجھیں اور جب آپ کو لگے کہ آپ پروجیکٹ کے لئے موزوں ہیں تو اس پر اپنی بولی لگائیں۔ اگر خریدار کو آپ کی آفر پسند آگئی تو وہ آپ کو اپنے پروجیکٹ کے لئے چن لے گا۔ کسی بھی فری لانسنگ ویب سائٹ پر بولی لگاتے وقت چند باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ پروگرامنگ کا ایک اصول ہے کہ ’’ تفصیلات پر زیادہ سے زیادہ دھیان دیں‘‘۔
یہ اصول بولی لگانے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس لئے یہ بے حد ضروری ہے کہ آپ پروجیکٹ کی تفصیل غور سے پڑھیں اور اس بات کا اطمینان کرلیں کہ آپ خریدار کے بتائے ہوئے کام کو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور آپ پروجیکٹ کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں۔
کسی پروجیکٹ پر بولی لگانے اور اس کے قبول کئے جانے کے بعد اگر آپ اس پروجیکٹ کو نہ کر پائیں تو نتیجہ نہ صرف مالی نقصان بلکہ ریٹنگ میں کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔ بعض ویب سائٹس آپ کو یہ سہولت دیتی ہیں کہ بولی لگانے سے پہلے اگر کام سے متعلق آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو تو خریدار سے پوچھ سکتے ہیں۔ اگر پروجیکٹ کی تفصیل میں کوئی بات مبہم ہو تو کلائنٹ سے اس بارے میں ضرور سوال کریں بصورت دیگر پروجیکٹ کی تکمیل کے دوران کلائنٹ کی اس بارے میں وضاحت سارے پروجیکٹ کا ستیاناس کرسکتی ہے۔
اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ آپ نے خریدار کے بجٹ کو مدنظر رکھا ہے۔ اس کے بجٹ سے زیادہ پیسوں کا مطالبہ آپ کی بولی کی اہمیت کم کر سکتا ہے یا پھر سب سے کم بولی آپ کے پروجیکٹ جیتنے کے امکانات میں اضافہ نہیں کرتی۔ اتنا ہی پیسے مانگیں جتنے جائز ہیں۔
بولی لگاتے ہوئے خریدار کی دی گئی تفصیلات کے مطابق بات کریں۔ یعنی جو وہ کام کروانا چاہتا ہے اس سے متعلق ایسا لکھیں کہ ُاسے لگے کہ آپ نے واقعی اس کی دی گئی تفصیلات کو بغور پڑھا ہے۔دی ہوئی تفصیل میں اگر کسی کمپنی یا ویب سائٹ کا ذکر ہے تو اس کا نام اپنی بولی میں دہرائیں تاکہ کلائنٹ کو یقین ہوجائے کہ آپ نے تفصیلات بغور پڑھی ہیں۔ نیز اگر آپ پہلے بھی کسی ایسے پروجیکٹ پر کام کرچکے ہیں تو اس کا حوالہ یا تفصیل ضرور دیں۔ یہ بات آپ کے پروجیکٹ جیتنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
بولی لگاتے ہوئے ہمیشہ ادب و آداب کا خیال رکھیں۔ ایسے الفاظ کا چنائو کریں جن کے معنی واضح ہوں۔نہ تو اتنی زیادہ تفصیلات لکھیں کہ خریدار کے لیے پڑھنا محال ہو جائے اور نہ اس قدر مختصر لکھیں کہ خریدار کو لگے کہ آپ کام کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔
اگر خریدار آپ کا انٹرویو کرنا چاہے تو اسے بروقت جواب دینے کی کوشش کریں۔ اس سے لگے گا کہ آپ نہ صرف پروجیکٹ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں بلکہ اسے بروقت پورا کرنے میں سنجیدہ بھی ہیں۔ خندہ پیشانی سے خریدار کے تمام سوالات کے جواب دے کر اسے مطمئن کرنے کی کوشش کریں۔
یاد رکھیں کہ پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد خریدار آپ کی کارکردگی کی بنیاد پر ریٹنگ اور آپ کے متعلق اپنا تبصرہ کرے گا۔ اگر آپ نے پروجیکٹ کو خوش اسلوبی سے مکمل کیا ہو گا تو وہ متاثر ہو کر اچھا تبصرہ کرے گا جس سے آپ کی پروفائل بہتر ہو گی۔ اگلی دفعہ جب کوئی خریدار کام دینے سے پہلے آپ کی پروفائل دیکھے گا تو یقینا دوسرے خریداروں کے اچھے تبصرے اور ریٹنگز سے آپ کو کام ملنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔
جیسے جیسے پروجیکٹس مکمل کر کے آپ کی پروفائل بہتر ہوتی جائے گی آپ کو پروجیکٹس بھی زیادہ ملنا شروع ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ خریدار خود آپ کو تلاش کر کے کام کی آفر کریں گے۔
ہر ویب سائٹ پر پروجیکٹ حاصل کرنے کے لیے مددگار تحریریں بھی موجود ہوتی ہیں جن سے آپ مدد حاصل کر سکتے ہیں۔
انگریزی ضروری ہے مگر انگریز بننا نہیں
انٹرنیٹ بھی دیگر ٹیکنالوجیز کی طرح مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے حضرات کی ایجاد ہے اور ہم پاکستانی بھی دوسری اقوام کی طرح، اس سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے اپنی انگریزی کو بہتر سے بہتر کرنے کی طرف توجہ دیتے ہیں۔
مگر اس دنیا میں کچھ غیرت مند اقوام انگریزی بولنے اور استعمال کرنے کو قومی سطح پر معیوب سمجھتے ہیں، جیسی فرانسیسی، جرمن، بعض عرب وغیرہ۔ ہماری قوم کے المیہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کالج کے بعد اگر تو آپ کسی انجینئرنگ یا میڈیکل یا کسی اور پروفیشنل ڈگری کروانے والی یونی ورسٹی میں چلے گئے تو بس یہ آپ کا اردو سے آخری واسطہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ اردو بس ایک بولی بن کر رہ جاتی ہے۔
انٹرنیٹ پر کام حاصل کرنے کے لئے ہماری انگریزی کم از کم درجہ میں اتنی اچھی ہونی چاہئے کہ ہم کام کے دوران ہونے والی بات چیت کر بھی سکیں اور سمجھ بھی سکیں۔ اس کے لئے آپ کو cnn.com یا bbc.com وغیرہ کی ویب سائٹ دن میں کم از کم ایک دفعہ اپنے، انگریزی الفاظ کے ذخیرہ کو مزید بڑھانے کے لئے ضرور ملاحظہ کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ اپنے پیشے سے متعلق لوگوں کے بلاگ بھی پڑھیں۔
انگریزی گرامر: میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں مروجہ انگریزی تعلیم کا طریقہ کار، ہمیں انگریزی زبان کی ابجد سے بالکل ناواقف رکھتا ہے۔ بذات خود میں نے پرائمری ہی سے انگریزی اسکول میں تعلیم حاصل کی، مگر یونیورسٹی میں پہنچنے کے باوجود میری اس زبان پر دسترس ناکافی تھی، حتیٰ کہ میں نے TOEFL کی تیاری کے سلسلے میں ایک کتاب کا مطالعہ کیا اور اس میں گرامر کو سمجھانے کا جو طریقہ بیان کیا گیا تھا اس سے مجھے کافی معاونت ملی۔
انگریزی الفاظ کا ذخیرہ: جیسا کہ بیان کیا جا چکا کہ آپ انگریزی ویب سائٹ کا مطالعہ باقاعدگی سے کرتے رہیں، اس کے ساتھ ساتھ ایسے فورمز بھی تلاش کریں جہاں پر آپ کو انگریزی گرامر سے متعلق سوالات کے جوابات مل سکیں۔ اس کے علاوہ آپ GRE کی تیاری سے متعلق کتاب Word Smart بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اس میں انگریزی زبان کے ان الفاظ کا ذخیرہ ہے، جس کے ساتھ آپ نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ جیسے اخبارات و رسائل باآسانی پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں۔
بات چیت کی صلاحیت
اپنا مدعا بیان کرنے کے لئے ضروری نہیں کہ ہمارے پاس الفاظ کا وسیع ذخیرہ موجود ہو، بلکہ الفاظ تو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے رہتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ آپ جس سے بات کررہے ہوں، آپ کے الفاظ اس کے گردوپیش اور ماحول سے مطابقت رکھتے ہوں۔ مثلاً اگر آپ سے کوئی امریکی کلائنٹ کام کے پورا کرنے کا سوال کر رہا ہے، اور آپ کو یقین ہے کہ آپ وہ کام 3 دن میں کرلیں گے تو یہاں زیادہ مناسب یہ جملہ ہوگا:
I believe I will complete the task in 3 days .
یہاں لفظ believe پر غور کریں۔ اور اگر آپ کا غالب گمان یہ ہے کہ آپ کو کام کرنے میں کم از کم 3 یا زیادہ دن لگ سکتے ہیں، مگر آپ غیر یقینی کا شکار ہوں، تو مبہم جواب دینے کے لئے آپ کہیں گے:
I guess I will complete the task within 3 days.
اب یہ بات جب آپ کا انگریز کلائنٹ سنے گا یا پڑھے گا تو آپ کے ان الفاظ کے ہیر پھیر سے وہ کام کے مکمل ہونے کے بارے میں آپ کی کیفیت کا اندازہ لگا لے گا۔ الفاظ کا موضوع استعمال نہ صرف آپ کے مدعا کو کم از کم الفاظ میں بیان کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، بلکہ آپ جس سے ہم کلام ہیں اس کو بھی اس بات کا احساس دلاتا ہے کی آپ کی زبان اس کے لئے اجنبی نہیں اور آپ اس کی کہی یا لکھی ہوئی بات کو سمجھنے اور اپنی بات اسے سمجھانے کی صلا حیت رکھتے ہیں۔ بعض کلائنٹ تو پروجیکٹ کی تفصیل میں ہی یہ واضح لکھ دیتے ہیں کہ انہیں ایسا کام کرنے والا درکار ہے جو انگلش پر مہارت رکھتا ہو۔
تکنیکی اصطلاحات
میں ایک دفعہ کراچی کی فشری گیا، وہاں میرے دوست کی لانچ مچھلیاں پکڑ کر واپس آئی تو میرے دوست نے اپنے ملاح سے سوال کیا ’’کیسا رہا؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’لاڈا ہوگیا‘‘، میرے دوست نے استفسار پر بتایا کہ لاڈا کا مطلب آج خاطر خواہ مچھلیاں نہیں ملی۔ اب یہ لفظ فشری میں بہت عام ہے، مگر باہر کی دنیا اس سے ناواقف ہے۔
اسی طرح ہر پیشے، علاقے، ثقافت میں اپنے الفاظ رائج ہوتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ ہم اپنے پیشے میں رائج اصطلاحات سے واقف ہوں۔آپ اگر تکنیکی اصطلاحات سے واقفیت رکھتے ہیں تو اپنی بولی میں ان کا استعمال بھی کریں تاکہ کلائنٹ پر واضح ہوسکے کہ آپ اس کی لکھی تفصیلات کو سمجھ رہے ہیں۔
کس سے سیکھیں؟
بذاتِ خود میں نے، کسی سے انگریزی پیسے دے کر ٹیوشن کے طور پر نہیں سیکھی- میرا خیال یہ ہے کہ ناواقف زبان سیکھنے کے لئے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ ہمیں گلی، محلوں میں کھلے انگریزی تعلیم کے اداروں سے کم از کم کوالٹی کے ساتھ تو نہیں مل سکتی۔ اس لئے ایسے ادارے جہاں اپ غیر ملکیوں سے بات چیت کرسکیں، آپ کی انگریزی بول چال میں بہتر بنانے میں بے حد مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ڈھیٹ بن جائیں
انگریزی آپ کی مادری زبان نہیں۔ اس پر عبور حاصل کرنے میں نہ صرف وقت درکار ہے بلکہ کڑی محنت بھی۔ اگر آپ کو انگریزی بولنے، لکھنے یا پڑھنے میں کوئی شرم، جھجک یا رکاوٹ ہے، تو اس کو پس انداز کرکے اس کو بہتر کرنے میں اپنا وقت صرف کریں۔ انشاء اللہ، آپ کو جلد اس پر دسترس ہوجائے گی۔
فری لانس کام حاصل کرنے کے لیے آپ کو ابتدا میں انتہائی صبر سے کام لینا پڑے گا۔ چونکہ آپ کی پروفائل پر کوئی ریٹنگ یا تجربہ نہیں ہو گا اس لیے خریدار آپ کو ترجیح نہیں دے گا۔ ظاہر ہے بعض اوقات خریدار کو اپنی کئی اہم معلومات آپ کو دینی پڑتی ہے تو وہ ویب سائٹ پر آنے والے کسی نئے بندے پر کیسے اعتبار کر لے؟ آغاز میں آپ کی bids کھوٹے سکے کی طرح واپس آنے لگیں گی لیکن اگر آپ مایوس ہونے بنا مزید نئے آنے والے پروجیکٹس پر بولی لگاتے رہے تو ایک دن ضرور کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
پیسے پاکستان منگوانے کے طریقے:
فری لانس کام مکمل کر لینے کے بعد آپ کے اکاؤنٹ میں رقم جمع ہو جائے تو اگلا مرحلہ ہوتا ہے اسے حاصل کرنے کا۔ انٹرنیٹ پر کام ڈھونڈنا اتنا مشکل نہیں جتنا بچت کے ساتھ پیسے پاکستان منگوانا دشوار ہے۔ اگر آپ فری لانس کام کو باقاعدہ شروع کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو تقریباً رقوم کی ترسیل کے تمام ذرائع، ان کی فیس اور پیسے منگوانے کے بچت والے طریقوں کی مکمل پڑتال کرنی ہوگی۔ تقریباً تمام فری لانسنگ ویب سائٹس آپ کی کمائی ہوئی رقم چند دن تک اپنے پاس سکیوریٹی وجوہات کی وجہ سے ضرور روک کے رکھتی ہیں۔ تاہم اس کے بعد جب آپ کی رقم آپ تک پہنچنے کے لئے تیار ہوجائے تو پھر آپ اسے کئی طریقوں سے حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم آپ کو وہ تمام اہم طریقے اور ذرائع بتائیں گے جو کہ کسی بھی ویب سائٹ سے پیسے حاصل کرنے کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
ویسٹرن یونین
ویسٹرن یونین چونکہ دنیا کے تمام ممالک میں کام کرتا ہے اور اس کی شاخیں یا فرنچائز پاکستان بھر میں پھیلی ہوئی ہیں، اس لئے بظاہر یہ ایک قابل اعتماد ذریعہ معلوم ہوتا ہے۔ مگر اکثر کلائنٹس اس کو نظر انداز کرتے ہیں، کیونکہ اس طریقہ میں ان کا وقت اور پیسہ صرف ہوتا ہے۔ تاہم اگر دیگر کوئی ذریعہ دستیاب نہ ہو تو پھر ویسٹرن یونین سے رقم منگوانے میں کوئی قباحت نہیں۔
عام طور پر اس طریقہ کار کے ذریعے آپ کو اوپن مارکیٹ کرنسی ایکسچینج ریٹ سے 2 یا 3 روپے کم کا ریٹ ملتا ہے۔ مگر فائدہ یہ ہے کے آپ کو رقم منٹوں میں وصول ہوجاتی ہے۔ آپ اگر چاہیں توجیسے ہی کسی نے آپ کو ویسٹرن یونین کے ذریعہ رقم بھیجی، آپ اس کو فوراً ٹریک کر سکتے ہیں۔ ویسٹرن یونین بڑی رقم جیسے ایک ہزار ڈالر زسے زائد کی رقم وصول کرنے کے لئے تو بہترین ہے مگر چھوٹی رقم کے ترسیل اس سے نہ کی جائے تو بہتر ہے۔ اس کی وجہ ویسٹرن یونین کی فیس ہے جو کہ چند سو ڈالر کے لئے پچاس ڈالر تک ہوسکتی ہے۔
ویسٹرن یونین ایک مفید سروس ہے، مگر آپ کو اپنی سہولت کے ساتھ ساتھ کلائنٹ کی آسانی کا خیال بھی رکھنا ہوگا۔ اور اسے طریقہ پر اتفاق کرنا ہوگا، جس سے آپ دونوں کو نقصان نہ ہو۔
ویسٹرین یونین سے بھیجے گئے پیسے وصول کرنے کے لئے اپنا اصل شناختی کارڈ اور اس کی کاپی لیجانا نہ بھولئے۔ رقم صرف وہی وصول کرسکتا ہے جس کے نام رقم ارسال کی گئی ہو۔ اگر بھیجنے والے نے وصول کرنے والے کا نام غلط درج کیا ہو تو رقم کی وصول میں شدید مشکل پیش آسکتی ہے۔
وائر ٹرانسفر(Wire Transfer)
اس طریقہ کار میں رقم براہ راست آپ کے بینک اکائونٹ میں منتقل کردی جاتی ہے۔ آپ کو وائر ٹرانسفر کے لئے اپنے کلائنٹ یا فری لانسنگ ویب سائٹس کو اپنے بینک اکائونٹ کا نمبر اور بینک کا Swiftکوڈ مہیا کرنا ہوگا۔ ہر بینک کا Swiftکوڈ مختلف ہوتا ہے اور یہ ضروری ہے کہ آپ درست Swiftکوڈ فراہم کریں بصورت دیگر رقم آپ کے بینک اکائونٹ تک نہیں پہنچ پائے گی۔
پاکستان میں موجود تمام بینک وائر ٹرانسفر کے لئے انٹرمیڈیٹ بینک کا استعمال کرتے ہیں۔یہ انٹر میڈیٹ بینک آپ کے بینک اور رقم بھیجنے والے کے بینک کے درمیان وسیلے کا کام کرتا ہے۔ اس کام کی یہ بینک فیس بھی وصول کرتا ہے جو رقم کم ہونے کی صورت میں یا تو ہوتی ہی نہیں یاپھر بہت کم ہوتی ہے۔ تاہم بعض صورتوں میں یہ فیس کافی زیادہ جیسے پچاس ڈالر یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
وائر ٹرانسفر میں دو سے پانچ دن تک لگ سکتے ہیں لیکن آپ کو رقم بینک کے مقرر کردہ فارن کرنسی ایکسچینج ریٹ جو کہ اوپن مارکیٹ ریٹ سے کم لیکن ویسٹرن یونین کے ایکسچینج ریٹ سے کافی زیادہ ہوتے ہیں، کے حساب سے رقم ملتی ہے۔
پے اونیئر ماسٹر ڈیبٹ کارڈ
یہ پاکستانیوں کیلئے اپنی انٹرنیٹ سے کمائی ہوئی رقم حاصل کرنے کا ایک سہل طریقہ کار ہے۔ اس کے ذریعے آپ Payoneer کارڈ پر رقم منگوا کر پاکستان میں موجود کسی بھی اے ٹی ایم جو کہ ماسٹر کارڈ قبول کرتا ہو، سے رقم نکال سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں تمام بینکس کے اے ٹی ایم ماسٹر کارڈ قبول نہیں کرتے۔ تاہم اسٹینڈرڈ چارٹرڈ، سٹی بینک اور ایم سی بی بینک کے اے ٹی ایم پر پے اونیئر کارڈ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پے اونیئر ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے رقم نکلوانے پر آپ کو مارکیٹ ریٹ سے ڈالر کا ریٹ چار سے پانچ روپے کم ملے گا۔ تاہم چونکہ پے اونیئر کی فیس بے حد کم ہے اس لئے اتنا فرق قابل قبول ہوتا ہے۔
پے پال
یہ سہولت پاکستان میں میسر نہیں ہے، مگر اگر آپ کا کوئی قابل اعتماد شخص امریکہ یا کینیڈا میں رہتا ہے تو آپ اس کے Paypal کے اکائونٹ میں رقم ٹرانسفر کروا سکتے ہیں۔ مگر یاد رکھیں، اگر آپ کسی یورپی ملک جیسے برطانیہ میں موجود شخص کا Paypal اکائونٹ استعمال کرتے ہیں، تو آپ کو نقصان ہوگا۔ کیونکہ آپ کو رقم ڈالر سے پاکستانی روپے کے بجائے، ڈالر سے پائونڈ یا یورو اور پھر پاکستانی روپے میں تبدیل ہوکر ملے گی اور اس میں آپ کو نقصان ہوگا۔
کیا پے او نیئر، پے پال کا نعم البدل ہے؟
اگر آپ کے زیادہ تر کلائنٹس امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں تو یقینا آپ کو ان سے پیسے منگوانے میں، دشواری کا سامنا ہوتا ہوگا۔ خاص طور پر امریکی Paypal کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ یہ زیادہ استعمال ہونے والا اور ان کے لئے سہل ہے۔ پے پال کی اپنی خوبیاں ہیں۔ اس کا پے اونیئر سے مقابلہ تو نہیں کیا جاسکتا ہے مگر پاکستان میں پے اونیئر کو پے پال کے نعم البدل کی صورت میں دیکھا جاتا ہے۔
ویسے تو آپ ویسٹرن یونین یا منی گرام بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ مگر اکثر امریکی چاہتے ہیں کہ رقم ادا کرنے جیسے کام کے لئے ان کو 30 یا 40 منٹ صرف نہ کرنے پڑیں۔ کیونکہ اگر وہ ویسٹرن یونین کو کال کریں یا اس کے کسی دفتر جائیں تو مختلف مراحل سے گزر کر، کریڈٹ کارڈ کے ذریعے رقم ادا کرنے میں ان کو تقریباً 30 منٹ صرف کرنے پڑتے ہیں۔اس لئے چھوٹی رقم جیسے چند سو ڈالر وغیرہ کے لئے کلائنٹ اتنی تکلیف برداشت کرنے پر مشکل سے ہی راضی ہوتا ہے۔ نیز ویسٹرن یونین کی زیادہ فیس کی وجہ سے بھی کلائنٹس اس کے استعمال سے اجتناب کرتے ہیں۔
پے او نیئر کارڈ کی خاص بات یہ ہے کہ آپ نا صرف اس پر فری لانس ویب سائٹ پر کمائی رقم منگوا سکتے ہیں بلکہ کسی کلائنٹ سے براہ راست رقم بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کارڈ کو آن لائن خریداری وغیرہ کے لیے بھی جہاں چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔نیز اسے POSپر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ POSپر استعمال بالکل مفت ہے۔ لہٰذا اگر آپ کوئی چیز خریدنا چاہیں تو اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کے بجائے اپنے ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کریں۔
فری لانس ویب سائٹس سے پیسے منگوانے کے مختلف طریقے ہیں۔ مثلاً وی ورکر (سابقہ نام رینٹ اے کوڈر) ویب سائٹ ایک مخصوص تاریخ کو ادائیگی کرتی ہے۔ یعنی اس مقررہ تاریخ کو آپ کے مقرر کردہ طریقے کے تحت آپ کو رقم ارسال کر دی جاتی ہے جبکہ اوڈیسک جیسی ویب سائٹس پر پیسے کلیئر ہوتے ہی آپ انھیں جب چاہیں اپنے کارڈ میں منتقل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ پیسے اپنے پے او نیئر کارڈ میں منتقل کر رہے ہیں تو یہاں آپ کو دو آپشن ملیں گے۔ اگر آپ ریگولر لوڈ کریں گے تو اس کے لیے پے او نیئر آپ سے دو ڈالر تک کی رقم وصول کرے گا اور پیسے آپ کے کارڈ میں لوڈ ہونے میں تین سے پانچ دن لیں گے۔ جبکہ اگر آپ نے فوری لوڈ کا آپشن منتخب کیا تو پے اونیئر ایک یا دو ڈالر کی اضافی رقم سے فوراً ہی پیسے کارڈ میں منتقل کر دے گا اور آپ فوراً رقم اے ٹی ایم سے نکالنے کے قابل ہوں گے۔
پے او نیئر ڈیبٹ کارڈ کیسے حاصل کریں؟
Payoneer.com پے پال کے مقابلے میں ایک نئی سروس ہے۔ اس سروس سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے آپ کو مندرجہ ذیل کم از کم ایک فری لانسنگ ویب سائٹ پر رجسٹر ہونا اور وہاں سے کم از کم ایک ٹرانزیکشن کرنا لازمی ہے۔ تاکہ آپ کسی بھی امریکی کلائنٹ سے رقم اپنے Payoneer کارڈ میں منتقل کرواسکیں۔
www.Elance.com
www.FreeLancer.com
www.oDesk.com
www.Guru.com
www.iStockPhoto.com
بچت کے ساتھ استعمال:
Payoneer.com سے پاکستان پیسے منگوانے کے فی الحال دو طریقے ہیں:
1۔ پاکستان میں موجود ماسٹر کارڈ قبول کرنے والی اے ٹی ایم
اس طریقہ کار کے ذریعے آپ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ25ہزار یا بعض اے ٹی ایم (جیسے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ) سے تیس ہزار روپے تک نکال سکتے ہیں۔ رقم ناکافی ہونے کی صورت میں تقریباً ایک ڈالر جرمانہ کیا جاتا ہے جبکہ ہر بار اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر 2.25ڈالر فیس بھی چارج کی جاتی ہے۔ لہٰذا آپ کی کوشش ہونی چاہئے کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ جتنی رقم ممکن ہو، نکال لیں۔ کم رقم نکالنے اور زیادہ ٹرانزیکشنز کرنے میں آپ کا نقصان ہے۔ یاد رہے کہ اکائونٹ میں موجود رقم معلوم کرنے (بیلنس انکوائری) کی بھی فیس ہے جو تقریباً ایک ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ لیکن پھر بھی یہ ویسٹرن یونین وغیرہ کے مقابلے میں کہیں سستا ہے۔ اگر آپ باصلاحیت ہیں اور فری لانس کو اپنا روزگار بنانا چاہتے ہیں تو پے او نیئر ڈیبٹ کارڈ حاصل کرنا آپ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
2۔ skrill.com
skrill.com جو پہلے منی بکر کے نام سے جانی جاتی تھی، کے ذریعے آپ پے اونیئر ڈیبٹ کارڈ میں موجود رقم قدرے فائدے کے ساتھ نکلوا سکتے ہیں۔ آپ کو اسکرل پر اپنا اکائونٹ بناکر اسے ویری فائی کرانا ہوگا۔ جس کے بعد آپ اس میں پے اونیئر ڈیبٹ کارڈ رجسٹر کروالیں اور پے اونیئر کی رقم اسکرل اکائونٹ میں اپ لوڈ کروالیں۔ اس میں تقریباً کُل منتقل کی گئی رقم کا تین فیصد بطور فیس کاٹ لی جاتی ہے۔ بعد میں آپ اسکرل سے پیسے اپنے بینک اکائونٹ میں ٹرانسفر کروالیں۔ یاد رہے کہ آپ کو اپنا بینک بھی اسکرل اکائونٹ میں رجسٹر کروانا ہوتا ہے جس کے لئے آپ کو SWIFTکوڈ کی ضرورت پڑے گی۔اس سارے عمل میں اگرچہ وقت بہت زیادہ لگتا ہے مگر بچت بھی خوب ہوتی ہے۔ خاص طور پر تب جب آپ ایک بڑی رقم منتقل کررہے ہوں۔
ویسٹرن یونین یا منی گرام؟
ویسٹرن یونین اور منی گرام تقریباً ایک جیسی سروسز ہیں۔ فرق صرف ان کی برانچوں کی تعداد اور فیس کا ہے۔ کلائنٹ دونوں سروسز کی ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے گھر بیٹھ کر بھی رقم ادا کرسکتا ہے۔
اگر رقم کی منتقلی کی فیس کلائنٹ ادا کرنے پر راضی ہو تو آپ اسے منی گرام کے استعمال کا مشورہ دیں۔ کیونکہ منی گرام کی فیس ویسٹرن یونین کے مقابلے میں قدرے کم ہے۔ تاہم آپ فیصلہ کلائنٹ پر بھی چھوڑ سکتے ہیں کہ وہ خود دونوں کی فیسوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرلے۔ منی گرام سے بھیجی گئی رقم آپ بینک الفلاح کی کسی بھی برانچ سے حاصل کرسکتے ہیں۔ ان کے ہاں رقم حاصل کرنے کا بڑا ہی اچھا انتظام موجود ہے۔
چاہے آپ Western Union سے رقم حاصل کرنے جا رہے ہوں یا MoneyGram سے، اپنا اصل شناختی کارڈ اور اس کی کاپی لے جانا نہ بھولئے۔ اس کے علاوہ آپ کو پیمنٹ کی تفصیلات کے حوالے سے جو ای میل موصول ہوئی ہے بہتر ہے کہ اس کا پرنٹ بھی ساتھ لے جائیں یا کم از کم MTCN یعنی منی ٹرانسفر کنٹرول کوڈ لے جانا مت بھولیں۔ ٭٭
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ اکتوبر 2012 میں شائع ہوئی)
bhot achi post hai
بہت معلومات افزا پوسٹ جزاک اللہ ۔
hmmmmmmm bohot khub or malomati mazmoon tha or agar chy tafseele tha lykin pori tafseel or wazahat new worker k liay bahtreen kawish the … Allah tala ap ko is ka badla ata farmayn ameen …
bht ala article ha
agr seakna chay koi to seakty b hain k ni?
this is the best articles i have read in urdu on this topic. great work.
this is the best articles i have read in urdu on this topic. great work.
Will you Please tell me the reliable websites about Online Data Entry work.?
ZABARDAST POST 🙂 .. bhot khoob
I needed ,good