گوگل نے 12 سالہ بچے کو ایک لاکھ یورو کا بل بھیج دیا
ایک ہسپانوی بچے کا خواب تھا کہ اپنے بینڈ کی میوزک ویڈیو کو یوٹیوب چینل پر ڈالے گا، ایڈسنس پروگرام کے لئے درخواست دے، پیسے کمائے، میوزک بجائے اور ایڈ سینس سے ہونے والی کمائی سے امیر ہوکر ایک بنگلہ خریدے۔ یہ خواب صرف اس بچے کا نہیں، ایسے ہی خواب لے کر ایڈ سینس کے لئے درخواستیں دینے والے لاکھوں پاکستانی بھی ہیں۔ لیکن اس بچے کا خواب گوگل نے ڈراونے خواب میں بدل دیا۔
ہوا کچھ یوں کہ اس بے چارے بچے سے ایک چھوٹی سی غلطی ہوگئی۔ اس نے ایڈسنس کے بجائے گوگل ایڈورڈ (AdWord) کا اکاؤنٹ بنا لیا تھا اور اتنی سی غلطی پر ہی گوگل نے بچے کو 1 لاکھ یوروز (ایک کروڑ پاکستانی روپوں سے بھی زائد) کا بل بھیج دیا۔
ایڈسنس گوگل کا وہ پلیٹ فارم ہے جس کے تحت پبلشر زاپنی ویب سائٹ پر گوگل کے اشتہارات لگاتے ہیں، ویب سائٹ ملاحظہ کرنے والے ان اشتہارات کو دیکھتے ہیں اور ان پر کلک کرتے ہیں تو گوگل اپنی کمائی سے پبلشر کو بھی حصہ دیتا ہے۔ دوسری جانب گوگل ایڈورڈ کے تحت لوگ گوگل کو اشتہارات دیتے ہیں اور گوگل ان اشتہارات کو ان ویب سائٹس پر دکھاتا ہے جو ایڈسینس پروگرام کے تحت اس کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ صارفین کے دیکھنے یا کلک کرنے پر گوگل اشتہار دینے والوں سے پیسے چارج کرتا ہے۔
اسپین کے روزنامہ ال پائس کے مطابق گوگل نے 12سالہ بچے جوز، جس کا تعلق تربیخا ،ا سپین کے ٹاؤن الیکانتے سے ہے، کا بل تمام حالات و واقعات جاننے کے بعد ختم کر دیا ہے۔ کمپنی کے اسپین میں واقع دفتر نے اخبار کو دئیے بیان میں کہا ہے کہ انہوں اس کیس کا جائزہ لینے کے بعد اور جوز کی طرف سے کوئی رقم نہ ملنے پر بل اور ایڈورڈ کے بقایا بیلنس کو منسوخ کردیا ہے۔
گوگل کا کہنا ہے کہ دوسری سروسز کی طرح ایڈورڈ کے استعمال پر بھی عمر کی حد لاگو ہوتی ہے۔ اسپین میں گوگل کا اکاؤنٹ کھولنے کے لیے 14 سال عمر ہونا ضروری ہے جبکہ ایڈ ورڈ یا ایڈ سنس کے لیے عمر کی حد 18 سال سے زیادہ ہے۔ اس صورتحال میں 12 سال کے جوز کو بل بھیجنا تو دور کی بات ہے گوگل کا اکاؤنٹ رکھنا بھی حیرت کی بات ہے۔
جوز کی ماں نے اخبار کو بتایا کہ یہ سب گوگل کی غلطی ہے۔ اسے جوز کا اکاؤنٹ کھولنا کرنا ہی ہضم نہیں ہو رہا تھا۔ایڈورڈ کا اکاؤنٹ کھولنے کے جوز نے اپنے بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی دی تھی۔ جوز نے اس اکاؤنٹ کی تفصیلات دیں جو اس کے والدین نے اس کے مستقبل کی بچت کے لیے کھلوایا تھا۔
جوز کا اکاؤنٹ کھلنے کا واقعہ اگست کے شروع کا ہے۔ بقایا بیلنس ستمبر میں بڑھنا شروع ہوا۔ 15یورو کا بقایا بیلنس بتدریج 19700 یورو ہوگیا۔ 2000یورو کے بل پر جوز کا اکاؤنٹ سرخ ہوگیا اور بینک کو بھی گوگل کے بل کے بارے میں معلوم ہوا۔ بینک سے جوز کے والدین کو معلوم ہوا کہ انہوں نے گوگل کو پیسے دینے ہیں۔ جوز کے والدین نے فوراً ہی اکاؤنٹ بلاک کر دیا ۔ اکاؤنٹ بلاک ہونے کی وجہ سے گوگل کا اگلا 78 ہزار یورو کا بل بھی واپس آگیا۔
جوز کے والدین نے بیٹے کی غلطی پر سب سے پہلے اس کے کمپیوٹر کے استعمال پر پابندی لگائی مگر جلد ہی انہیں معلوم ہوا کہ بچے نے غلطی سے ایڈسنس کی بجائے ایڈورڈ کا اکاؤنٹ بنا لیا تھا۔
جوز کے والدین نے پہلے تو وکیل کے ذریعے کیس کو عدالت لے جانے کا سوچا مگر جب گوگل نے بل ختم کردیا تو وہ بھی معاملہ عدالت میں نہیں لے گئے۔
جوز کی ماں کا کہنا ہے کہ وہ تو پیسے کمانے کی سوچ رہا تھا اور وہ اپنے بینڈ کےلیے موسیقی کے آلات خریدنا چاہتا تھا۔ اس کے دوست نے اسے بتایا کہ وہ امیر ہوکر شاندار گھر بھی خرید سکے گا۔
اس ایک واقعے سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ صرف پاکستانی ہی وہ واحد قوم نہیں جو Next کرتے جاؤ کی پالیسی پر عمل کرتے اکاؤنٹ بناتی ہے۔ بلکہ یہ اقوام عالم میں بھی ایک عام بات ہے۔
Comments are closed.